Topics
حضرت مہر علی شاہؒ : ایک مرتبہ حج بیت اللہ کے لئے تشریف لے گئے۔ اس زمانے میں سواری کا خاطر خواہ انتظام نہ تھا۔ جب وادی حمزہ پہنچے تو تمام حاجی تھک کر چور ہو گئے، جاتے ہی لیٹ گئے۔ کسی نے نماز پڑھی کسی نے نہیں پڑھی۔ حضرت مہر علی شاہؒ نے عشاء کی نماز کے صرف فرض پڑھے اور سونے کا ارادہ کیا۔ دیکھا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پاس سے گزر رہے ہیں۔ جب بالکل قریب پہنچے تو میری طرف التفات نہیں فرمایا۔ میں دوڑ کر آگے بڑھا اور عرض کیا۔ یا رسول اللہﷺ مجھ سے کیا غلطی ہو گئی ہے؟
آپﷺ نے فرمایا۔ ’’جب آپ ہماری سنتیں چھوڑیں گے تو باقی لوگوں کا کیا حال ہو گا؟‘‘ یہ سن کر مہر علی شاہؒ پر گریہ طاری ہو گیا۔ دوبارہ عشاء کی پوری نماز پڑھی اور اپنی مشہور نعت کہی
کتھے مہر علی کتھے تیری ثناء
گستاخ اکھیاں کتھے جا لڑیاں
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔