Topics
آج دسویں ذی الحجہ ہے۔ حج کے مشاغل کی وجہ سے عیدالاضحیٰ کی نماز حاجیوں کو معاف کر دی گئی ہے۔ آج کا دن بڑا مصروف دن ہے اور اس دن ہر حاجی کو بہت سے کام سر انجام دینے ہیں۔
پہلا واجب وقوف مزدلفہ
مزدلفہ میں فجر کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد چند منٹ وقوف کریں اور حسب سابق ادب و احترام اور عجز و انکساری سے توبہ و استغفار کریں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔ سورج نکلنے سے چند منٹ پہلے وقوف کا وقت ختم ہو جاتا ہے اگر کسی نے فجر کی نماز میں ہی وقوف کی نیت کر لی یا راستہ چلتے چلتے ہی وقوف کی نیت کر لی اور تسبیح و تہلیل و تکبیر و تلبیہ کہہ لیا تب بھی یہ واجب ادا ہو جائے گا۔ اور ان میں سے کچھ نہ کیا تا ہم ذرا سی دیر وہ اس وقت مزدلفہ میں رہا تو اس کا وقوف ہو جائے گا۔
دوسرا واجب جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کی رمی
۱۰ ذی الحجہ کا سورج طلوع ہو گیا۔ صبح کا اجالا آسمان پر پھیلنے لگتا ہے تو انسانوں کا یہ سمندر ایک بار پھر منیٰ کی جانب کوچ کرتا ہے۔ آج صرف بڑے شیطان کو سات کنکریاں مارنی ہیں۔ کنکریاں مارنے سے پہلے تلبیہ پڑھنا بند ہو جاتا ہے۔ ایک بار پھر ذہن صدیوں پیچھے چلا جاتا ہے۔ حضرت ابراہیمؑ جب اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو قربانی کے لئے منیٰ کی طرف لے کر چلے تو شیطان نے انسانی شکل میں حضرت ابراہیمؑ کو بہکانے کی کوشش کی چنانچہ جہاں ’’جمرہ عقبہ‘‘ واقع ہے وہاں آپ کو بہکانے کی کوشش کی۔ آپ فوراً سمجھ گئے کہ یہ شیطان ہے۔ آپ نے جناب باری میں دعا کی اور فرمان الٰہی کے مطابق سات کنکریاں شیطان کے ماریں اور وہ فرار ہو گیا۔ جب آگے بڑھے تو جہاں ’’جمرہ وسطی‘‘ واقع ہے اس جگہ شیطان نے پھر آپ کو اس ارادے سے باز رکھنے کی کوشش کی۔ آپ نے پھر سات کنکریاں ماریں اور وہ بھاگ گیا۔ تیسری مرتبہ اس نے پھر جہاں ’’جمرہ الاولیٰ‘‘ ہے۔ وہاں تک آپ کا پیچھا کیا اور پروردگار نافرمانی پر اکسانے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالیٰ کی مدد سے انہوں نے پھر اس پر سات کنکریاں ماریں اور وہ راستہ سے پلٹ گیا۔
اس واقعہ کی یاد میں منیٰ میں تین جمروں پر کنکریاں ماری جاتی ہیں۔ منیٰ میں تین مقامات پر جمرات کے نشان نصب ہیں۔ یہاں مختلف زبانوں میں لکھا ہوا ہے، اردو میں بھی لکھا ہوا ہے۔ پہلا جمرہ مسجد خیف کے نزدیک ہے۔ اس کو ’’جمرہ الاولیٰ‘‘ کہتے ہیں۔ دوسرا اس سے تھوڑی دور جا کر اسی راستے میں آتا ہے اس کو ’’جمرہ وسطی‘‘ کہتے ہیں۔ تیسرا جمرہ منیٰ کے آخر میں ہے اس کو ’’جمرہ عقبہ‘‘ کہتے ہیں۔ آج کے دن صرف جمرہ عقبہ یعنی(بڑے شیطان) کی رمی کرنا ہے۔
جمرہ عقبہ سے کچھ فاصلے سے کھڑے ہو کر کنکریاں ماریں اور ہر کنکری پر
بسم اللّٰہ اللّٰہ اکبر
پڑھتے جایئے اور سات کنکریاں ماریئے۔
شیطان کے متبادل ستون کو تھوڑا سا بڑا کر دیا ہے اور اس پر پل نما چھت ہے مگر ستون کی جگہ چھت نہیں ہے اس لئے اوپر سے بھی کنکریاں مار سکتے ہیں اور نیچے جا کر بھی۔ دونوں طرح جہاں سے بھی کنکریاں ماریں گے آپ کا وہ مارنا صحیح ہے اس لئے بالکل تردد نہ کریں کہ اوپر ہی سے ماریں یا نیچے سے۔ منیٰ میں شیطانوں کی رمی کے وقت ہجوم اور حاجیوں کا زبردست ریلا ہوتا ہے۔ اس لئے کنکریاں مارنے کے لئے مقررہ فاصلے تک قریب ہو کر ہجوم میں شامل ہونے سے پہلے ہجوم کے باہر کسی جگہ کوئی نشان ساتھیوں سے طے کر لیں کہ ہجوم میں بچھڑ جانے کی صورت میں کنکریاں مار کر واپسی میں وہاں جمع ہوں گے اور بعد میں آنے والوں کا انتظار کریں گے۔ اگر پہلے سے طے نہیں کیا تو ہجوم میں بچھڑ جانے کی صورت میں کوئی بوڑھا ہے، کوئی عورت ہے، معلم کا نام بھی یاد نہیں، اب حاجی پریشان، حجن پریشان، اس لئے آپ پہلے ہی سے خیال کریں اور سب کو بتا دیں کہ کنکری مارنے کے بعد قریب میں فلاں جگہ انتظار کریں گے (بچھڑنے کی صورت میں) رمی کے بعد جمرہ عقبہ کے پاس نہ ٹھہریں۔ حضور پاکﷺ نے وہاں قیام نہیں فرمایا تھا۔ یہاں ایک بات یاد رکھنی چاہئے کہ آپ شیطان پر کنکریاں اوپر ہی سے ماریں، نیچے والے حصے میں جانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ ہجوم میں کچلے جانے کا خطرہ ہے اوپر بھی کافی رش ہوتا ہے مگر نیچے بند جگہ ہے اور کم از کم اوپر کھلی ہوا تو ملے گی۔ بوڑھے، بیمار مرد، عورتیں اور بچے ہرگز ہرگز نیچے کے حصے میں نہ جائیں ورنہ پریشانی ہو گی۔ ایک بات اور وہ یہ کہ اگر کنکریاں مارتے وقت کوئی چیز ہجوم میں نیچے گر جائے تو ہرگز ہرگز اٹھانے کی کوشش نہ کیجئے گا یا ہوائی چپل پاؤں سے نکلتی ہوئی محسوس ہو تو آپ اس کو نیچے بیٹھ کر ٹھیک کرنے کی غلطی نہ کر بیٹھیں، خیال رہے ہرگز ہرگز کسی بھی کام سے نہ جھکیں ورنہ کچلے جانے کا خطرہ ہے۔ رمی کا مسنون وقت طلوع آفتاب سے زوال آفتاب تک بھی جائز ہے غروب کے بعد مکروہ ہے مگر ضعیف بیمار اور عورتوں کے لئے غروب کے بعد بھی مکروہ نہیں چونکہ آج کل بہت ہی بھیڑ ہوتی ہے اور زوال سے پہلے رمی کرنے میں اس بھیڑ کی وجہ سے کچھ اموات بھی واقع ہو جاتی ہیں۔ اس لئے غروب آفتاب تک رمی کرنے کی گنجائش ہے اور غروب آفتاب سے پہلے عورتوں کو موقع نہ مل سکے تو مغرب کے بعد رمی کریں۔ عورتیں اور کمزور یا بیمار رات کے کسی بھی حصے میں صبح صادق ہونے سے پہلے رمی کر سکتے ہیں اور رمی کے لئے خود جانا ضروری ہے۔ بلاناغہ شرعی کسی دوسرے سے رمی کرائی تو وہ ادا نہیں ہو گی۔ واجب ذمہ باقی رہے گا جس کا دم دینا پڑے گا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔