Topics
حضرت مجدد الف ثانیؒ کے نامور خلیفہ حضرت آدم بنوریؒ کے ہزاروں مرید تھے۔ آپؒ کی خانقاہ میں ہر وقت مسلح پٹھانوں کا جم غفیر رہتا۔ حاسدوں نے مغل حکمراں کے کان بھرے کہ حضرت آدم بنوریؒ کے مریدین کہیں حکومت کا تختہ نہ الٹ دیں۔ بادشاہ ان کی باتوں میں آ گیا اور اس نے حضرت بنوریؒ کو حج پر چلے جانے کا حکم دیا۔ چنانچہ حضرت آدم بنوریؒ مکہ مکرمہ چلے گئے۔ حج سے فارغ ہو کر آقائے دو جہاں سرور کونینﷺ کے دربار اقدس میں حاضری دینے کے لئے مدینہ منورہ پہنچے۔ آپﷺ نے دونوں ہاتھ بڑھا کر حضرت آدم بنوریؒ سے مصافحہ کیا اور بطور مکاشفہ ارشاد فرمایا کہ
’’جو شخص تیرے متوسلین میں سے تجھ سے مصافحہ کرے گا، گویا مجھ سے مصافحہ کر ے گا اور جس نے مجھ سے مصافحہ کیا وہ مغفور ہے۔‘‘
اس اعزاز سے سرفراز ہو کر حضرت آدم بنوریؒ نے بے شمار افراد کو مصافحہ کی سعادت سے نوازا۔ کچھ مدت کے بعد آپ کو حضورﷺ کی طرف سے بشارت ہوئی:
ترجمہ: اے فرزند تو میرے جوار میں رہو۔
چنانچہ حضرت آدم بنوریؒ نے مدینہ میں ہی رہائش اختیار کر لی اور ۱۰۵۳ھ میں وہیں وفات پائی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔