Topics
حضور اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ آدمی اگر گھر پر نماز قائم کرے تو وہ ایک نور سے سیراب ہوتا ہے۔ محلے کی مسجد میں پچیس گنا انوار کا نزول ہوتا ہے۔ جامع مسجد میں پانچ پانچ سو گنا انوار نازل ہوتے ہیں اور بیت المقدس میں پچاس ہزار انوار کی آبشار گرتی ہے۔
مسجد نبوی میں نماز قائم کرنے کا حال بھی یہی ہے۔ مسجد الحرام میں نماز قائم کرنے میں نمازی کے اوپر ایک لاکھ انوار کی بارش ہوتی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ میں حضور اقدسﷺ کی خدمت میں منیٰ کی مسجد میں حاضر تھا کہ ایک انصاری اور ایک ثقفی حاضر خدمت ہوئے۔ اور سلام کے بعد عرض کیا کہ حضور ہم کچھ دریافت کرنے آئے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا جو تمہارا دل چاہے دریافت کر لو اور یا میں تمہیں سناؤں کہ تم کیا پوچھنا چاہتے ہو۔ انہوں نے عرض کیا کہ آپ ہی فرما دیں۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ تم حج کے بارے میں دریافت کرنے آئے ہو کہ حج کے ارادے سے گھر سے نکلنے کا، عرفات میں ٹھہرنے، شیطان کو کنکریاں مارنے، قربانی کرنے اور طواف زیارت کا کیا اجر ہے۔ عرض کیا کہ یہی سوالات ہمارے ذہن میں تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ حج کا ارادہ کر کے گھر سے نکلنے کے بعد تمہاری سواری جو ایک قدم رکھتی ہے وہ تمہارے اعمال میں ایک اجر ہے اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے۔ اور طواف کے بعد دو رکعتوں کا اجر ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کا اجر ستر غلاموں کو آزاد کرنے کے برابر ہے اور عرفات کے میدان میں لوگ جمع ہوتے ہیں تو حق تعالیٰ شانہ دنیا کے آسمانوں پر اتر کر فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ میرے بندے دور دور سے گرد و غبار میں پراگندہ بال آئے ہیں۔ میری رحمت کے امیدوار ہیں۔ اگر ان لوگوں کے گناہ ریت کے ذروں کے برابر ہوں تب بھی میں نے معاف کر دیئے اور اگر بارش کے قطروں یا سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں تب بھی میں نے معاف کر دیئے۔ اس کے بعد حضورﷺ نے فرمایا:
شیطانوں کے کنکریاں مارنے کا حال یہ ہے کہ ہر کنکری کے بدلے میں ایک بڑا گناہ(نافرمانی) جو ہلاک کر دینے والا ہو معاف ہوتا ہے۔ اور قربانی کا بدلہ اللہ کے ہاں تمہارا ذخیرہ ہے۔ اور احرام کھولتے وقت سر منڈانے میں ہر بال کے بدلے میں ایک اجر ہے اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے۔ اس سب کے بعد جب آدمی طواف زیارت کرتا ہے تو ایسے حال میں طواف کرتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔