Topics
حضرت سید ابو محمد عبدالسلام صقلی یبان فرماتے ہیں کہ میں مدینے منورہ میں حاضر تھا۔ کچھ ایسا اتفاق ہوا کہ تین دن تک کچھ کھانے کو نہ ملا۔ میں نے روضہ اطہر پر حاضر ہو کر پہلے منبر شریف کے قریب دو رکعتیں ادا کیں۔ اس کے بعد حضورﷺ پر درود و سلام بھیجا۔ اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ میں آپﷺ کا پوتا بھوک سے نڈھال ہوں۔ میرا دل چاہتا ہے کہ ثرید کھاؤں۔ ابھی یہ عرض کر ہی رہا تھا کہ نیند آ گئی۔ ایک اجنبی نے مجھے اٹھایا اور ایک خوبصورت پیالے میں تازہ پکا ہوا ثرید دے دیا۔ میں نے اس مرد خدا سے پوچھا تو یہ کھانا کیوں لایا؟ اس نے کہا۔ حقیقت یہ ہے کہ میرے بچے تین دن سے ثرید پکوانے کا تقاضہ کر رہے تھے۔ مگر گوشت اور گھی نہیں مل رہا تھا۔ آج سامان ملا تو میں ثرید پکا کر آرام کر رہا تھا کہ خواب میں نبی برحقﷺ کی زیارت ہوئی۔ ارشاد فرماتے ہیں کہ اے شخص! تیرے ایک بھائی نے مجھ سے ثرید کھانے کی خواہش کی ہے۔ تو اپنے ثرید میں سے کچھ اپنے اس بھائی کو بھی کھلا جو میری مسجد میں موجود ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔