Topics
حضرت سفیان ثوریؒ کہتے ہیں کہ میں طواف کر رہا تھا۔ میں نے ایک شخص کو دیکھا جو ہر قدم پر درود پڑھتا ہے۔ میں نے اس سے پوچھا اس کی کیا وجہ ہے؟ کہ تم صرف درود پڑھ رہے ہو۔ اس نے پوچھا تو کون ہے؟ میں نے کہا، میں سفیان ثوریؒ ہوں۔ اس نے کہا اگر تو اپنے زمانے کا یکتا نہ ہوتا تو میں یہ راز نہ کھولتا۔ پھر اس نے کہا میں اور میرے والد حج کو جا رہے تھے۔ راستے میں میرے والد بیمار ہو گئے۔ اور ان کا انتقال ہو گیا۔ مرنے کے بعد ان کے چہرے کا رنگ سیاہ ہو گیا۔ مجھے یہ حالت دیکھ کر سخت رنج ہوا۔ اناللہ پڑھ کر ان کا چہرہ کپڑے سے ڈھانپ دیا۔ صدمے سے نڈھال ہو کر زمین پر گر گیا۔ اور میری آنکھ لگ گئی۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ رسول اللہﷺ تشریف لاتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے میرے والد کے چہرے پر سے کپڑا ہٹا کر اپنا دست مبارک پھیرا۔ اور میرے والد کا چہرہ سفید اور روشن ہو گیا۔ رسول اللہﷺ جب واپس جانے لگے تو میں نے ان کا دامن پکڑ لیا۔ اور عرض کیا، یا رسول اللہﷺ آپ نے میرے اوپر عظیم احسان فرمایا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا تیرا باپ مجھ پر کثرت سے درود بھیجتا تھا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔