Topics
حضرت ابو علی شفیق بلخیؒ سفر کے دوران جب بغداد پہنچے تو خلیفہ ہارون الرشید نے آپ کو مدعو کیا اور آپ سے نصیحت کرنے کی استدعا کی۔ آپ نے فرمایا کہ اچھی طرح سمجھ لو کہ تم خلفائے راشدین کے نائب ہو۔ خدا تعالیٰ تم سے صدق و عدل اور علم و حیاء کی باز پرس کرے گا۔ تمہاری مثال دریا جیسی ہے اور اعمال و حکام اس سے نکلنے والی نہریں لہٰذا تمہارا فرض ہے کہ اس طرح عادلانہ حکومت کرو کہ اس کا پرتو اعمال و احکام پر بھی پڑے۔ کیونکہ نہریں دریا کے تابع ہوتی ہیں۔ پھر آپ نے سوال کیا کہ اگر تم ریگستان میں پیاس سے تڑپ رہے ہو اور کوئی شخص تمہیں نصف حکومت کے معاوضے میں ایک گلاس پانی دینا چاہے تو کیا تم اس کو قبول کرو گے۔ ہارون الرشید نے کہا۔ یقیناً قبول کر لوں گا۔ پھر آپ نے پوچھا کہ اگر اس پانی کے استعمال سے تمہارا پیشاب بند ہو جائے۔ اور شدت تکلیف میں کوئی طبیب تم سے نصف حکومت بھی طلب کرے۔ تب تم کیا کرو گے۔ ہارون الرشید نے کہا کہ نصف حکومت بھی اس کے حوالے کر دونگا۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ وہ حکومت باعث افتخار نہیں ہو سکتی جو صرف پانی کے ایک گھونٹ پر فروخت ہو سکے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔