Topics

حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خواب

ایک شب حضرت ابراہیم علیہ السلام خلیل اللہ نے خواب میں دیکھا کہ کوئی ان سے کہتا ہے کہ اے ابراہیمؑ اٹھ اور قربانی کر۔ بیدار ہو کر صبح ہی صبح دو اونٹ قربان کر دیئے۔ تین دن مسلسل یہ خواب دیکھتے رہے اور تینوں دن دو دو اونٹ اللہ کے لئے ذبح کرتے رہے۔ چوتھی شب خواب میں حکم ہوا کہ اپنے فرزند اسماعیل علیہ السلام کو خداوند قدوس کی راہ میں قربان کر۔ صبح حضرت سارہ خاتون سے اس خواب کا ذکر کیا۔ حضرت سارہ نے اللہ تعالیٰ کے حکم پر آپ ؑکے ارادے کی تائید کی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اسی وقت اونٹ پر سوار ہو کر بی بی ہاجرہ کے پاس تشریف لے گئے۔ اس وقت حضرت اسماعیلؑ کی عمر بارہ برس تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بی بی ہاجرہ سے فرمایا کہ حضرت اسماعیلؑ کے سر میں کنگھی کر کے، ان کے بال مشک و عنبر سے دھو کر اور آنکھوں میں سرمہ لگا کر پاکیزہ کپڑے پہنا دیں۔ حضرت اسماعیلؑ کو اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں قربان کرنے کا حکم دیا ہے۔ بی بی ہاجرہؓ نے نہایت صبر و تحمل سے کہا: خدا کا حکم ہے تو میں بھی اس کی رضا میں راضی ہوں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت اسماعیلؑ کو ساتھ لے کر جا رہے تھے تو راستے میں ابلیس سامنے آ گیا۔ شیطان نے حضرت اسماعیلؑ کے دل میں وسوسہ ڈالا کہ تمہارا باپ تمہیں ذبح کرنے کے لئے جا رہا ہے۔ حضرت اسماعیلؑ نے کہا کہ بھلا کوئی باپ بے گناہ اپنی اولاد کو ذبح کر سکتا ہے۔ پھر حضرت اسماعیلؑ نے اپنے پدر بزرگوار سے پوچھا۔ ابا جی! آپ مجھے کہاں لے جا رہے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا۔ میرے بیٹے میرے لخت جگر مجھے اللہ نے کہا ہے کہ میں تمہیں اس کے لئے قربان کر دوں۔ یہ سن کر حضرت اسماعیلؑ نے کہا۔ میں اللہ کے لئے بصد شوق اور بخوشی قربان ہونے کے لئے حاضر ہوں۔ آپ اللہ تعالیٰ کے حکم میں ذرا سی بھی تاخیر نہ کریں۔ کیونکہ شیطان مردود چاہتا ہے کہ ہمیں سیدھے راستے سے بھٹکا دے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیلؑ نے شیطان کو مایوس کرنے کے لئے کنکریاں ماریں۔ 

حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو لے کر منیٰ کے مقام پر آئے اور ایک جگہ انہیں لٹا دیا۔ حضرت اسماعیلؑ سے فرمایا۔ آنکھیں بند کر لو اور خود بھی اپنی آنکھیں بند کر لیں تا کہ ایک دوسرے کو دیکھ کر دونوں باپ بیٹے کی محبت تعمیل حکم میں رکاوٹ نہ بن جائے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کا نام لے کر حضرت اسماعیلؑ کے گلے پر چھری پھیر دی۔ جب وہ اپنی دانست میں پیارے بیٹے کو ذبح کر چکے تو آواز آئی۔ اے ابراہیم آنکھیں کھول دو۔ دیکھا کہ ایک تندرست دنبہ ذبح کیا ہوا سامنے پڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پکارا۔ اے ابراہیم! بے شک سچ کر دیا تو نے اپنے خواب کو۔ تحقیق اسی طرح ہم جزا دیتے ہیں۔ احسان کرنے والوں کو۔ اس واقعہ کے کچھ ہی عرصہ بعد حضرت جبرائیلؑ آپ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر سلام بھیجا ہے کہ اس سر زمین پر اللہ کا گھر تعمیر کرو تا کہ لوگ آئیں اور اپنے رب کے گھر کا طواف کریں۔ آپ نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کی۔

جس مقام پر شیطان نے ظاہر ہو کر آپ دونوں کو بھٹکانا چاہا تھا اور آپ دونوں نے اس پر کنکریاں ماری تھیں۔ حج کے رکن کی صورت میں آج بھی آپ کی یہ سنت جاری ہے۔ آپ نے بے چون چرا اللہ کی راہ میں اپنے عزیز بیٹے کی قربانی کی۔ اس واقعہ کی یادگار میں قربانی کرنے کا حکم دے کر اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس عمل کو بھی زندہ جاوید کر دیا۔ حج کر ہر رکن حضرت ابراہیم علیہ السلام، بی بی ہاجرہؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی سنت ہے۔


Topics


Roohani Haj O Umrah

خواجہ شمس الدین عظیمی

چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات  کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔