Topics
مورخ علامہ ارزقی بتاتے ہیں ۲۲۳ھ میں زم زم کے کنویں کے اندر دیواریں ٹوٹنے سے پانی کی مقدار کم ہو گئی تھی۔ اس وقت کنویں کی مرمت کی گئی تھی۔ اور علامہ ارزقی نے کنویں کے اندر تین طرف سے چشمے کا جائزہ لیا تھا۔ کنویں کے اندر تین طرف سے چشمے جاری تھے۔ ایک سوت حجر اسود کی جانب جاری ہے۔ دوسرا سوت جبل ابو قیس یعنی صفا کی طرف سے آ رہا ہے اور تیسرا سوت مروہ کی جانب سے پھوٹ رہا ہے۔ کنویں کی گہرائی تقریباً ایک سو فٹ بتائی جاتی ہے اور کعبہ شریف سے ۱۸ میٹر کے فاصلے پر ہے۔
حکمت
پوری کائنات دو رخوں میں بند ہے۔ ایک رخ دائرہ اور دوسرا رخ مثلث تفکر کیا جائے تو انسان کا جسم بھی دائرہ اور مثلث سے تخلیق ہوا ہے۔ اگر ہم یہ معلوم کریں کہ انگلی کیا ہے تو کہیں گے کہ انگلی دائروں سے مرکب ہے۔ اسی طرح اگر کانچ کے باریک باریک چھلے سجا دیئے جائیں اور ان کو بیچ میں سے کاٹ دیا جائے تو مثلث کی شکل اختیار کر لیں گے۔
اسی طرح بال کی مثال ہے۔ بال خوردبین سے دیکھے تو چھلے نظر آئیں گے۔ درخت گول گول کاٹنے سے چھلے بن جائیں گے۔ ان کو بیچ میں سے کاٹ دیا جائیں تو مثلث نظر آئے گا۔
کوئی بھی مادی وجود دائرہ اور مثلث کے علاوہ حیثیت نہیں رکھتا۔ مثلث اور دائرہ ہو گا تو وجود ہو گا۔
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
ترجمہ: ہم نے ہر شئے معین مقداروں سے تخلیق کی۔
ہر تخلیق دائرہ اور مثلث میں بند ہے۔ روح کے اوپر دائرہ غالب ہے اور روح کے بنائے ہوئے لباس’’جسم‘‘ پر مثلث غالب ہے۔
زم زم ایک کنواں ہے۔ اس کنویں میں تین طرف سے سوت پھوٹ رہے ہیں۔ زم زم کا کنواں دائرے اور مثلث سے مرکب ہے۔ لیکن دائرہ یعنی سرکل غالب ہے۔ سرکل چونکہ محیط ہے اس لئے اس کا پانی ختم نہیں ہوتا۔
حضرت جابرؓ کہتے ہیں کہ سیدنا حضورﷺ نے فرمایا ہے:
’’جس شخص نے کعبہ شریف کا طواف سات چکر لگا کر پورا کیا پھر مقام ابراہیمؑ کے پیچھے دو نفل پڑھے اور آب زم زم پیا تو اس کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘
آپﷺ نے فرمایا:
’’آب زم زم جس مقصد کے لئے پیا جائے وہ پورا ہو گا۔ شفاء کی غرض سے پیا جائے تو اللہ شفاء دے گا۔ پیاس بجھانے کی نیت سے پیا جائے تو پیاس بجھ جائے گی اور پیٹ بھرنے کے لئے پیا جائے تو پیٹ بھر جائے گا۔‘‘
زم زم پیتے وقت خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوں بسم اللہ پڑھ کر تین سانس میں ٹھہر ٹھہر کر پئیں اور خوب پیٹ بھر کر
پئیں۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ سیدنا حضورﷺ زم زم پیتے وقت یہ دعا فرماتے تھے:
ترجمہ: اے اللہ! میں تجھ سے ایسا علم مانگتا ہوں جو نفع دینے والا ہو اور فراخ روزی کا طلب گار ہوں اور ہر بیماری سے شفاء چاہتا ہوں۔
زم زم کا کیمیائی تجزیہ
آب زم زم کسی قدر نمکین ہے کچھ کچھ چکناہٹ بھی ہوتی ہے۔ اس کا ذائقہ خوشگوار ہے۔ قدرتی طور پر ہر جراثیم سے پاک ہے اور جسم کے لئے صحت مند ہے۔ یہ پانی نہ سڑتا ہے اور نہ اس میں بوپیدا ہوتی ہے۔ برسوں رکھا رہے تب بھی خراب نہیں ہوتا۔ ایک مصری ڈاکٹر نے سائنٹفک اصولوں میں اس کا کیمیائی تجزیہ کیا ہے جس کے مطابق اس میں موجود اجزاء یہ ہیں۔
میگنیشیم سلفیٹ
اس کا استعمال اعضاء کی حرارت کو دور کرتا ہے۔ قے، متلی اور درد سر کے لئے مفید ہے۔ دست آور ہوتا ہے اور استسقاء کے لئے بڑا نفع بخش ہے۔ جسم کے بلغمی مادے کو ختم کر کے مضر اجزاء کی بیخ کنی کرتا ہے۔
سوڈیم سلفیٹ
یہ ایک قسم کا نمک ہے جو قبض کو رفع کرتا ہے۔ وجع المفاصل کے لئے بے حد مفید ہے۔ ذیابیطس، خونی پیچش، پتھری اور استسقاء کے مریضوں کے لئے بھی انتہائی مفید ہے۔
سوڈیم کلورائیڈ
انسانی خون کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ تنفس کی صفائی اور جسمانی نظام کی برقراری کے لئے استعمال کرایا جاتا ہے۔ آنت اور پیٹ کے مسلسل درد اور ہیضے کے لئے زود اثر ہے۔ زہر کی متعدد اقسام کے لئے بہترین تریاق ہے۔ خصوصاً کوئلے کے دھویں کی زہریلی گیس (کاربن مونو آکسائیڈ) سمیت اس کے استعمال سے فوراً دور ہو جاتی ہے اور یہ نمک اعضاء کی کمزوری بھی دور کرتا ہے۔
کیلشیم کاربونیٹ
خوراک کو ہضم کرنے، پتھری توڑنے اور وجع المفاصل کے لئے بے حد مفید ہے۔ اعضاء میں حدت کے اثرات زائل کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
پوٹاشیم نائٹریٹ
تھکن اور لو کے اثرات کو زائل کرتا ہے۔ پیشاب آور ہے۔ دمہ کے لئے مفید ہے، پسینہ بکثرت لاتا ہے۔ زم زم کے پانی کو ٹھنڈا رکھنے میں نائٹریٹ کا بڑا حصہ ہے۔
ہائیڈروجن سلفائیڈ
تمام جلدی امراض خصوصاًخنازیر کے لئے نفع بخش ہے۔ شدید زکام میں اس کے استعمال سے راحت محسوس ہوتی ہے۔ جراثیم کش ہے۔ اس کے استعمال سے ہیضے کے جراثیم ختم ہو جاتے ہیں۔ قوت ہاضمہ، قوت حافظہ اور دیگر دماغی قوتوں کو تقویت پہنچاتا ہے۔
بھوک بڑھاتا ہے اور بواسیر کے لئے بھی اکسیر ثابت ہوا ہے۔
زم زم اور ماں کے دودھ کے اجزاء
بچہ چار ماہ کی عمر تک ماں کے دودھ سے اپنی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے۔ ماں کے دودھ میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو انسانی جسم کی نشوونما کیلئے ضروری ہیں جیسے لحمیات، گلوکوز، وٹامنز اور معدنیات (سوڈیم، کیلشیم، پوٹاشیم، میگنیشیم) یہی اجزاء آب زم زم میں بھی پائے جاتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
چار ابواب پر مشتمل اس کتاب کے باب اول میں تمام مقدس مقامات کا تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ باب دوئم میں حج وعمرہ کا طریقہ اورباب سوئم میں اراکین حج وعمرہ کی حکمت بیان کی گئی ہے۔جب کہ باب چہارم میں چودہ سوسال میں گزرے ہوئے اورموجودہ صدی میں موجود ایسے مردوخواتین بزرگوں کے مشاہدات وکیفیات جمع کئے گئے ہیں جن کو دوران حج وعمرہ حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کا فیض حاصل ہوا ہے اورجن خواتین وحضرات کو خالق اکبر ، اللہ وحدہ لاشریک کا صفاتی دیدارنصیب ہوا۔