Topics
سوال : کہا
جاتا ہے کہ وظیفہ یا اسم کا موکل ہوتا ہے اور لوگ اپنے تجربات میں یہ بتاتے ہیں کہ
وظیفہ یا اسم پڑھنے سے عجیب و غریب شکلیں نظر آتی ہے۔ اس کی حقیقت کیا ہے؟
جواب : اللہ
تعالیٰ کے تخلیقی قانون کے تحت کائنات میں ہر چیز معین مقداروں سے بنی ہوئی ہے۔
اگر ہم معین مقدار وں کو پرت سے تشبیہ کردے تو اس طرح کہا جائے گا کہ ہر تخلیق
مقررہ تعداد کے پرت سے وجود میں آئی ہے،
اور ہر نوع میں پرت کی تعداد مقرر ہوتی ہیں، مثلاً اگر گلاب کے پھول میں پرت کی تعداد ۲ یونٹ ہے توہمیشہ دو یونٹ کے ملاپ سے گلاب کا
پھول ہی تشکیل پائے گا۔
انسان
بھی لاشمار پرت کا مجموعہ ہے۔ ہر پرت اپنے اندر صلاحیتوں کا ذخیرہ رکھتا ہے اور یہ
صلاحیت کسی نہ کسی شکل میں اپنا مظاہرہ کرتی ہے۔ جب کوئی شخص کوئی وظیفہ یا اسم
پڑھتا ہے تو اس کے اندر موجود کسی پرت کی تحریکات بڑھنے لگتی ہے، جب یہ تحریکات اس کی نگاہوں کے سامنے آتی ہیں تووہ
اپنی طرز فکر کے مطابق ان میں معانی تلاش کرتا ہے۔ کیونکہ یہ چیز اس کے علم میں
نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کو اس قسم کے غیر متوقع تجربات کی عادت ہوتی ہے اس لیے
اکثر شعور ی توازن بگڑ جاتا ہے اور وہ دیکھی ہوئی چیزوں یا آنکھوں کے سامنے مختلف
شکلوں اور صورتوں میں معانی پہنانے سے قاصر رہتا ہے۔ چونکہ یہ صورتیں ظاہری حواس سے بظاہر مشاہبت
نہیں رکھتی اس سے شعور کے اوپرضرب پڑتی ہے اور آدمی رجعت کا شکار ہوجاتا ہے۔ کوئی
وظیفہ یا کسی اسم کا ورد اِس وقت تک نہیں کرنا چاہے جب تک کسی روحانی استاد کی نگرانی
حاصل نہ ہو۔
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔