Topics

خیالات سے چھٹکارا

انسانی ذہن اور کائناتی گراف

سوال  :  زندگی میں پہلی بار نہ چاہتے ہوئے بھی محبت میں گرفتار ہوگیا ،  بعد میں اس واقعہ کو فراموش کرکے اپنے کاموں میں اِس طرح محو ہوگیا کہ کبھی خیال بھی نہیں آیا، اب جب کہ اس بات کو عرصہ گزر گیا ہے وہ صاحبہ میرے خوابوں میں آنے لگی ہے اور خواب اس قدر گہرا ہوتا ہے کہ دن بھر اس سے نجات نہیں پاسکتا اور اسکے خیالات میں محو رہتا ہوں ، کوئی ایسا عمل بتائیے کہ میں ان خیالات سے چھٹکارا حاصل کرلوں،  ساتھ میں اس بات کی توجیہہ بھی کیجئے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟

جواب  :  انسان کی حیاتی ساخت تین (۳)  گراف پر مشتمل ہے،  ۱) پہلا گراف لامتنہاہیت سے براہ راست ارتباط رکھتا ہے، اس کے بعد ایک( Packing ) پیکنگ ہوتی ہے،  اب گراف نمبر ۲ پیکنگ کے ساتھ ہوتا ہے، اس گراف کو قریب ترین الفاظ میں لاشعور کہہ سکتے ہیں،  اس کے بعد دوسرا پیکنگ ہوتا ہے اور اس سے تیسرا گراف پیوست ہوتا ہے، جس کو عرف عام میں شعور کا نام دیاجاتا ہے۔  یہ دماغ کی وہ اسکرین ہے جہاں پر ہر چیز، ہر حرکت، ہر منظر، ہر خیال، ہر ایک تجربہ یہاں تک کہ ہر بات جو حیات کے اجزا پر مشتمل ہوٹیپ Tapeہوتی ہے،  اس دور کی اصطلاحات میں اسے ریکارڈ کہہ سکتے ہیں۔ مظاہرہ میں وہ چیزیں ہی آتی ہیں جو محسوس ہوتی ہیں اور چکھی جاتی ہیں جو اس گراف میں ریکارڈ ہوتی ہیں، اس گراف کا پس منظر ایک بہت بڑا ذخیرہ  ہوتا ہے، جب ضرورت ہوتی ہے اس ذخیرہ میں سے کوئی چیز گراف کی اسکرین پر آجاتی ہے،  عام طور پر ہم اس عمل کے بارے میں کہتے ہیں ہمیں یاد آگیاہے،  فلاں کام اس طرح ہواتھا،  فلاں بات اس طرح ہوئی ہے، اس گراف میں ۲ سوئچ ہوتے ہیں، ایک سوئچ تو گراف نمبر ۲ کے دباؤ  سے آن ON  ہوجاتا ہے،  اس کے On - Off  ہونے کا تعلق انسان کے اپنے ارادے سے قطعاً نہیں ہوتا،  دوسرا سوئچ آپ کے اپنے ارادے سے ON ہوتا ہے،

                آپ کی موجودہ کیفیت یہ ہے کہ کسی وقت گراف نمبر ۳ کی قوت کم ہوجاتی ہے ،  جس کی وجہ سے گراف نمبر ۲ کا پریشر بڑھ جاتا ہے اور غیر ارادی سوئچ on ہوجاتا ہے اور اضطراری نقوش اسکرین پر آجاتے ہیں۔  سونے کی حالت میں وہی خواب بن جاتے ہیں اور جاگنے میں خیال ۔  گراف نمبر ۳ کی قوت نمک کی مقدار ڈیڑھ گنا کم کرنے سے بڑھ جائے گی وہ گراف نمبر ۲ کے پریشر سے مغلوب نہیں ہوگی اور شکایت دور ہوجائے گی۔

Topics


Usoloo


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔