Topics
سوال : وحدت
الوجود کسے کہتے ہیں اور اِس سلسلہ میں آپ کا نقطہ نظر کیا ہے،؟
جواب : ابدال
حق قلندر بابا اولیارحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اول ذات باری تعالیٰ ہے اور
باری تعالیٰ کا ذہن علم واجب کہلاتا ہے۔
واجب میں کائنات کا وجود اللہ تعالیٰ کے ارادے کے تحت موجود تھا، جب اللہ تعالیٰ نے اس کا مظاہرہ پسند فرمایا تو
حکم دیا ’کن‘ یعنی حرکت میں آجا۔ چنانچہ بشکل کائنات واجب
میں جو کچھ موجود تھا اس نے پہلی کروٹ بدلی اور حرکت شروع ہوگئی۔ پہلی حرکت تویہ
تھی موجودات کے ہر فرد کو اپنا ادراک ہوگیا ۔
موجودات کے ہر فرد کی فکر میں یہ بات آئی کہ میں ہوں، یہ انداز فکر ایک
محسویت اور گمشدگی کا عالم تھا، ہر فرد ناپیدا کنار دریائے توحید کے اندر غوطہ زن
تھا۔ ہرفرد کواتنا احساس تھا میں ہوں،
کہاں ہوں، کیا ہوں ، کس طرح ہوں، اس کا
کوئی احساس نہ تھا۔ اسی عالم کو عالم وحدت
الوجود کہتے ہیں۔ اسی عالم کو اہل روحانیت
محض وحدت کانام بھی دیتے ہیں۔ یہ وحدت ، وحدت
باری تعالیٰ ہرگز نہیں ہے۔ کیونکہ باری
تعالیٰ کی کسی صفت کو الفاظ میں بیان کر پانا ناممکن ہے۔ یہ وحدت ذہن انسانی کی ایسی اختراع ہے۔ جو صرف
انسان کے محدود دائرہ فکر کا مظاہرہ کرتی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی کسی لا محدود
وصف کوصحیح طور پر بتانے سے قطعی کوتاہ اور قاصر ہے۔ یہ ناممکن ہے کہ کسی لفظ کے ذریعے اللہ تعالیٰ
کی صفت کا مکمل اظہار ہوسکے۔ جب کوئی انسان لفظ وحدت الوجود استعمال کرتا ہے تو س
کے معنی یہ نکلتے ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی یکتائی یہاں تک سمجھا ہے۔ باالفاظ دیگر وحدت
کا مفہوم انسان کہ اپنی حد فکر تک محدود ہے۔ اسی محدودیت کو انسان لامحدودیت کا
نام دیتا ہے۔ فی الوقع اللہ تعالیٰ اس قسم کی توصیفی حدوں سے بہت ارفع اور اعلیٰ
ہے
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔