Topics

ٹرانسپیرنٹ مخلوق

   

سوال  :         فی زمانہ سائنس اس بات کی کوشش کررہی ہے کہ پتہ لگایا جائے کہ ہمارے سیارے کے علاوہ کسی دوسرے سیارے پر آبادی ہے کہ نہیں ۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ روحانیت اس بارے میں کیا کہتی ہے؟۔  میں نے ایسے سادھووں ، جوگیوں اور سنیاسیوں کے بارے میں پڑھا ہے کہ وہ اپنی روح کو جسم سے جدا کرکے کائنات میں سفر کیا کرتے ہیں۔ کیا ان روحانی سفر کے دوران دوسرے سیاروں کی مخلوق کو دیکھا جاسکتا ہے؟

جواب  :   ستاروں اور سیاروں کا لامتنٰہاہی پھیلا ہوا سلسلہ بے آباد ، ویران اور خالی نہیں ہے۔  بلکہ ان میں بیشتر سیار ے آباد ہیں ،  خالق کائنات نے یہ وسیع و عریض کائنات پیدا ہی اس لیے کی ہے کہ وہ مخلوق اس بات کو جانیں کہ کوئی ان کا خالق ہے اور وہ اس کو پہچاننے کی کوشش کریں۔ ہمیں جوسیارے نظر آتے ہیں اور جو نگاہوں سے اوجھل ہیں ۔ ان میں سے اکثر پر انسان اور جنات آباد ہیں، یہی دو مخلوق ہیں جو کائنات کے نظام میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔  البتہ ہر سیارے پر مخلوقات کی حرکات و سکنات اور شکل و صورت کی مقداروں میں فرق ہوتا ہے، کسی سیارے میں انسان روشنی کا بنا ہواھیولا نظر آتا ہے، تو کسی سیارے میں انسانTransparentنظر آتا ہے، یعنی ایسے سیارے کا آدمی ہمارے سامنے آجائے تو ہمیں اس کے آر پار نظر آئے گا۔ کسی سیارے میں انسان کا رنگ سونے کی طرح سنہرا ہے ۔ وغیرہ وغیرہ

                یہ بات دلچسپ اور تحیر خیز ہے کہ ہر سیارے پر جس نوع کی مخلوق آباد ہے اسی سیارے کی ذیلی مخلوق یعنی حیوانات، نباتات وغیرہ بھی اسی مخلوق کی طرح تخلیق کی گئی ہیں۔ مثلاًجس سیارے میں انسانی مخلوق ٹرانسپرنٹ ہے تو اس سیارے کی سرزمین پر پیدا ہونے والی ہر شئے ٹرانسپرنٹ ہے،  درخت کا تنااس طرح ہے جیسے شیشے کا ستون، لیکن اس شیشے کا ستون میں درخت سے متعلق رگیں، لکڑی کے جوڑ سب موجود ہیں پتے بھی موجود ہے وہ بھی شیشے کی مانند شفاف ہیں۔

                ہرسیارے میں وقت کی پیمائش اور درجہ بندی بھی الگ الگ ہے۔ اِس کی مثال ہم اس طرح دے سکتے ہیں کہ جنات کی نوع میں ولادت کا سلسلہ جاری ہے ان کے یہاں بھی پیدائش ۹ ماہ میں ہوتی ہے لیکن فرق یہ ہے کہ اگر ہم اپنے ماہ و سال سے اس کی پیمائش کریں تو وہ مدت ۹ سال بنتی ہے، یعنی ہمارا ایک سال جنات کے ۱ ماہ کے برابر ہے۔ اسی مناسبت سے ان کی عمریں بھی ہوتی ہیں۔ چنانچہ بہت سے بزرگوں کے اقوال میں یہ بات ملتی ہے کہ انہوں نے ایسے جنات سے ملاقا ت کی جنہوں نے حضور اکرم  ﷺ  کی زیارت کی تھی۔ اگر انسان  ۱۰۰ سال کی عمر پاتا ہے تو اس حساب سے جنات کی عمر ۱۲ سو سال ہوگی۔

                ہر سیارے میں آباد انسان او رجنات میں معاشرتی اور مذہبی قدریں رائج ہیں اور وہ اسی طرح زندگی گزارتے ہیں جس طرح زمین کے باسی اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ البتہ کشش ثقل کی مقداروں میں فرق کی وجہ سے ہر سیارے کا وقت اور اس کی طرز تخلیق الگ الگ ہے۔ سیاروں اور کہکشانی نظاموں سے متعارف ہونے اور ان کی طرز حیات کا معائنہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے اندر وہ صلاحیت متحرک ہو جو ہمیں زمان و مکان کی حدود سے آزاد کرتی ہے، چنانچہ ہم اپنے ذہن کی رفتار کو متغیر کرکے کسی سیارے کی حدود یا اس سیارے کی Atmospherمیں داخل ہوسکتے ہیں۔ ذہن کا زمان و مکان سے آزاد کرنے کی یہ کوشش روح کی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کا نام ہے کیونکہ روح انسانی زمان و مکان کی گرفت سے آزاد ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ  ’’ اے گروہ جنات اور انسان اگر تم زمین و آسمانوں کے کناروں سے نکل سکتے ہوتو نکل جاؤ ،  تم نہیں نکل سکتے مگر سلطان سے  ‘‘۔

                روحانیت اور تصوف میں سلطان کا مطلب روح انسانی ہے،  ذہن کو ٹائم اینڈ اسپیس سے آزاد کرنے کا آسان ترین طریقہ کسی استاد کی نگرانی میں مراقبہ ہے کوئی بھی شخص مسلسل مراقبہ کی مشق کرکے اپنے ذہن کو کشش ثقل سے آزا د کرسکتا ہے۔ قدرت نے یہ صلاحیت ہر شخص کو ودیعت کی ہے یہ کسی خاص گروہ یا طبقہ کا حصہ نہیں ہے۔

Topics


Usoloo


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔