Topics
سوال :
روحانیت کے بہت سے سلسلوں میں تصور شیخ کی تلقین کی جاتی ہے۔ کیا یہ بات
عجیب نہیں کہ ایک انسان دوسرے انسان کا تصور کرے؟
جواب :
قانون یہ ہے کہ ہم جب کسی چیز کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو اس چیز کی تمام واردات
و کفیات یا پورا سراپا ہمارے اندر سے ہو کر گزر جاتا ہے۔مثلاً ہم آگ کی طرف دیکھتے ہیں تو گرمی اور تپش محسوس
ہوتی ہیں جب کہ سر سبز درخت کی طرف دیکھتے ہیں تو فرحت ولطافت کا احساس ہمارے داخل
میں کروٹ بدلتا ہے۔ کوئی ہولناک اور
خوفناک منظر دیکھ کر دہشت سے ہمارے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اس طرح جب کوئی روحانی
شاگرد اپنے استاد یا شیخ کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو شیخ کے اوصاف اور اس کا وہ علم
جو اللہ تعالیٰ کا عرفان رکھتا ہے ، شاگرد
کے دماغ کی اسکرین پر منعکس ہوتا ہے۔ مسلسل مشق اور کوشش سے شیخ کی طرز فکر اور
اُس کے اوصاف شاگرد کے اندر پیوست ہونا شروع ہوجاتے ہیں، اور وہ بھی ان ہی خطوط پر
سوچنا اور سمجھنا شروع کردیتا ہے جو استاد کی طرز فکر ہے۔
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔