Topics
سوال : تصوف
کے لٹریچر میں عالم لاھوت، جبروت، ملکوت اور ناسوت کی اصطلا حات استعمال کی جاتیں
ہیں، براہ کرم آسان الفاط میں ان کی
تشریح کردیں؟
جواب : عالم
لاھوت وہ دائرہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کا علم غیب کی صورت میں موجود ہے، یہ تجلی
کا دائرہ ہے جس میں سے ایسے لاشمار دائرے ہیں جو خفیف ترین نقطہ سے دائرے کی شکل
میں توسیع اختیار کر کے پوری کائنات پر محیط ہوتے رہتے ہیں۔ تجلی کے یہ لاشمار
دائرے کائنات کی اصلوں کی اصل ہیں ان ہی سے کائنات کی نوعوں کی اصل بنتی ہیں ۔ اگر
ساری موجودات کی صلاحیتیں جمع کی جائیں اور ہم ان صلاحیتوں کی ماہیت تلاش کرنا چاہیں
تو اس کی انتہا پر تجلی کے دائرے پائیں گے۔
جب
تجلی نزول کرتی ہے تو انواع کائنات کی ماہیت (تصور) بن جاتی ہے۔ عام الفاظ میں ہم اِس کو لاشعور (غیب) کہہ سکتے
ہیں، جب عالم لاھوت برتر از لاشعور ہے۔ ان حدود کا نام جبروت ہے۔ جب تجلی ایک اور
نزول کرتی ہے تو شعور بن جاتی ہے ، اس دائرے کا نام ملکوت ہے۔ جب ایک اور نزول
واقع ہوتا ہے تو عالم محسوس شروع ہوجاتا ہے جس کو عالم ناسوت یا مادی دنیا کہتے
ہیں۔ یہی دنیا وی حرکت کا ظہور ہے اور اِسی کو تصوف کی زبان میں مظہر بھی کہتے
ہیں۔
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔