Topics

مرشد کامل کی تلاش


                بیعت کا لفظ خود بہت معتبر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے آپ کو کسی کے ہاتھ بیچ دینا۔ کسی کے ہاتھوں اپنے آپ کو بیچنے سے قبل اور اس کی غلامی کا پٹہ اپنے گلے میں ڈالنے سے قبل اتنا ضرور سوچ سمجھ لیا جائے کہ خود کو کس کے ہاتھ بیچا جا رہا ہے۔ اگر اللہ کے لئے خود کو بیچا جا رہا ہے تو کیا اس بندے میں اتنی سکت ہے کہ وہ اللہ تک پہنچا سکے گا۔ آیا اس بندے کا بھی اللہ سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔ بیعت کرنے سے قبل ہر طرح کا اطمینان کر لینا چاہئے۔ ضروری ہے کہ جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔ جس سے بیعت کرنا چاہتے ہوں پہلے اس کے شب و روز کا جائزہ لیا جائے۔ اس کے معمولات کو دیکھیں، اس کے قریب ہو کر اس کے دوست احباب سے قربت حاصل کی جائے کہ اس بات کا اندازہ ہو سکے کہ کسی غلط جگہ اپنا پاؤں  تو نہیں پھنسا رہے جو بعد میں دِقّت کا باعث بنے۔

                حضور اکرمﷺ کا یہ فرمان بھی قانون کی حیثیت رکھتا ہے کہ بیعت میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے۔ بہت سوچ سمجھ کر بیعت ہونا چاہئے۔ کیونکہ یہ قانون ہے کہ بیعت ہونے کے بعد بیعت توڑی نہیں جا سکتی۔

                روحانی استاد کا انتخاب کرتے وقت مرشد کامل کی ظاہری خصوصیات کا جاننا بہت ہی ضروری ہے۔ یہ بات جاننے کے لئے کہ کوئی شخص واقعی روحانیت سے وقوف رکھتا ہے یا نہیں ضروری ہے کہ آدمی اس کی صحبت میں بیٹھے اس ک ے شب و روز کا بغور مطالعہ کرے اور دیکھے کہ اس شخص کی اللہ کی ذات سے کس حد تک وابستگی ہے۔ حضور قلندر بابا اولیاءؒ کا فرمان ہے کہ فقیر وہ ہے جس کی صحبت میں بیٹھ کر آدمی کا ذہن اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو جائے اور جتنی دیر آدمی بیٹھتا ہے اس کے اوپر سے غم، خوف، اضمحلال اور پریشانی دور رہتی ہے۔

                روحانی استاد کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے جب تک دل مطمئن نہ ہو بیعت نہیں کرنی چاہئے۔ مرد کامل کی پہچان کے لئے بزرگوں کے اقوال بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ اگر ان اقوال کی روشنی میں کسی استاد یا شیخ کا انتخاب کیا جائے تو پھر کسی دھوکے کا احتمال نہیں رہتا۔ پیر و مرشد اور مشائخ صاحبان کی بڑی تعداد ایسی ہے جن کو خواب کی علمی حیثیت کا بھی پتہ نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ آج ماورائی علوم بھی کھیل تماشا بن گئے ہیں۔ ظاہری سی بات ہے کہ ایک استاد جو علم جانتا ہی نہیں وہ اپنے شاگردوں کو کیا پڑھائے گا۔

                ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں ۵۲ فیصد لوگ روحانی ہوتے تھے۔ آج چودہ سو سال کے بعد یہ تناسب اس قدر گھٹ گیا ہے کہ موجودہ دور میں ساڑھے گیارہ لاکھ آدمیوں میں سے ایک آدمی روحانی ہے۔

                درج بالا بیان کی روشنی میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ انتخاب شیخ میں بہت احتیاط سے کام لینا چاہئے ورنہ دنیا تو خراب ہو گی ہی آخرت بھی خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

                حضرت بایزید بسطامیؒ سے کہا گیا کہ فلاں شخص رات ہی رات میں مکہ پہنچ جاتا ہے تو آپؒ نے فرمایا تعجب کی بات ہے شیطان اللہ تعالیٰ کی لعنت میں گرفتار ہو کر گھڑی بھر میں مشرق سے مغرب تک پہنچ جاتا ہے۔

                مزید آپؒ سے کہا گیا کہ فلاں شخص پانی پر چلتا ہے اور ہوا میں اڑتا ہے۔ فرمایا ‘‘مچھلی اور لکڑی کا ٹکڑا بھی تو تیرتا ہے اور پرندے بھی تو ہوا میں اڑتے رہتے ہیں۔’’

                حضرت بایزیدؒ ولی کی علامتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

                ‘‘خدا جس شخص کو دوست رکھتا ہے اسے تین خصلتوں اور خوبیوں سے نواز دیتا ہے۔

                ۱)            اسے دریا کی سخاوت کی طرح سخاوت عطا کرتا ہے۔

                ۲)           اسے سورج کی شفق کی طرح شفقت بخشتا ہے۔

                ۳)           اور اسے زمین کے تواضع کی مانند تواضع سے نوازتا ہے۔

                کامل مرشد اپنے مرید یا طالب کے ہر حال، ہر فعل اور ہر قول سے واقف ہوتا ہے اور طالب کے قرب اور وصل کے خطرات اور وہم سے باخبر ہوتا ہے اور ہر بات میں اس کی نگہداشت کرتا ہے۔

                وہ شیخ جس کے حوالے مرید اپنے آپ کو کر دے وہ شخص ہوتا ہے جو احوال نبیﷺ کے قدم بقدم چلتا ہو اور اللہ تعالیٰ نے اسے ایمان کامل عطا کیا ہو۔ کامل مرشد وسوسوں کو دور کرتا ہے اور رسولﷺ کی محبت میں ترقی دیتا ہے اور درجہ بدرجہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے بندہ کو ملا دیتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ جب تم کسی انسان کی صحبت اختیار کرو تو اس کی عقل کو اس کے دین سے زیادہ پرکھو کیونکہ دین اس کے لئے ہے اور محبت تمہارے لئے اور ایسے شخص کی صحبت اختیار نہ کرو جس کی ہمت اور توجہ دنیا، نفس اور خواہشات میں لگی ہوئی ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ

                ‘‘اور اس کا کہا مانو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا وہ اپنی خواہشات کا پیروی کرنے والا ہو گا۔’’

                رسول اللہﷺ کا فرمان ہے:

                ‘‘انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اس لئے تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھ لینا چاہئے کہ وہ کس کو دوست بنا رہا ہے۔’’

                آج کل بہت سے لوگ نصیحت تو کرتے ہیں مگر ارشاد و ہدایت سے خوف مطلقاً بے خبر ہوتے ہیں۔

            

Topics


Adab e Mureeden

میاں مشتاق احمد عظیمی

حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں:

"ذہن کو آزاد کر کے کسی بندے کی خدمت میں پندرہ منٹ بیٹھیں۔ اگر بارہ منٹ تک ذہن اللہ کے علاوہ کسی اور طرف متوجہ نہ ہو تو وہ بندہ استاد بنانے کے لائق ہے۔ انشاء اللہ اس سے عرفان نفس کا فیض ہو گا۔"
                اس کتاب کی تیاری میں مجھے بیشمار کتابوں سے اچھی اچھی باتیں حاصل کرنے میں کافی وقت لگا۔ آپ کو انشاء اللہ میری یہ کاوش بہت پسند آئے گی اور سلوک کے مسافروں کو وہ آداب حاصل ہو جائیں گے جو ایک مرید یا شاگرد کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔                اللہ تعالیٰ سے یہ دعا ہے کہ مجھے سلسلہ عظیمیہ کے ایک ادنیٰ سے کارکن کی حیثیت سے میری یہ کاوش مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کی نظر میں قبول ہو اور ان کا روحانی فیض میرے اوپر محیط ہو اور مجھے تمام عالمین میں ان کی رفاقت نصیب ہو۔ (آمین)


میاں مشتاق احمد عظیمی