Topics

بیعت کا مقصد


                ولی سے بیعت کرنے کا مقصد صرف ذات الٰہی کا عرفان ہونا چاہئے لہٰزا جب طالب اس مقصد کے لئے بیعت کرے گا تو اسے فائدہ ہو گا لیکن طالب اگر دنیا داری، حاجات اور اغراض کو چاہے اور رب کے متعلق کوئی سوال ہی نہ کرے اور نہ یہ پوچھے کہ اللہ کی معرفت کیسے حاصل ہو تو اس کی بیعت اس کے کسی کام کی نہیں۔ طالب کو شیخ سے محض اللہ کی خاطر محبت ہونی چاہئے۔ ظاہری محبت جس کی جڑیں باطن میں موجود نہ ہوں محض خسارے کا سودا ہے۔ ایسے شخص پر نور حق نازل نہیں ہوتا۔ ولی اس کا تعلق دنیا میں گہرا پاتا ہے تو اسے اللہ سے بے تعلق پا کر اسے نجات دلانا چاہتا ہے مگر طالب اس کے برعکس یہی چاہتا ہے کہ اس بے تعلقی کو بڑھائے۔ طالب اللہ کی معرفت سے ہٹ جاتا ہے اور دنیا کی رغبت اور اسی کی زیب و زینت کی طرف اس کا میلان بڑھ جاتا ہے۔ شیخ جب طالب کی بعض حاجات کو پورا کرنے میں اس کی موافقت کرتا ہے اور کشف کا ظہور ہوتا ہے تو اکثر ایسا ہوتا ہے کہ طالب یہ سمجھنے لگتا ہے کہ اسی کا نام معرفت ہے اور اسی کی لوگوں کو رغبت ہوا کرتی ہے۔ اس کے سوا ان کی اور کوئی غرض نہیں ہوتی یہ تمام باتیں گمراہی کا سبب بنتی ہیں۔ طالب کا مقصد اللہ تعالیٰ کے مقصد تخلیق کی تکمیل ہونا چاہئے۔

                خلیفہ ہارون الرشید نے ایک بار جشن شاہانہ کیا ہر قسم کی اشیاء بیش بہا جمع کیں اور حکم دیا کہ جو شخص جس چیز کو ہاتھ لگاوے وہ اس کو ملے گی۔ اس حکم کے سنتے ہی ہر شخص اپنی پسند کے موافق چیزوں کی لوٹ پر جھک پڑا۔ ایک کنیز تھی اس نے پھر پوچھا کہ حضور جو جس کو ہاتھ لگاوے وہ اس کے لئے ہے۔ کہا کہ ہاں، اس نے فوراً خلیفہ وقت پر ہاتھ رکھ دیا اور کہا اصل کو چھوڑ کر ‘‘فرع’’ کی طرف کیوں جا ؤں۔ خلیفہ نے کہا کہ تو نے ہم کو اختیار کیا تو اب تمام سلطنت تیری ہے۔ وہ کنیز ہزاروں مردوں پر فوقیت لے گئی اور بعد میں خلیفہ کے عقد میں آئی۔

Topics


Adab e Mureeden

میاں مشتاق احمد عظیمی

حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں:

"ذہن کو آزاد کر کے کسی بندے کی خدمت میں پندرہ منٹ بیٹھیں۔ اگر بارہ منٹ تک ذہن اللہ کے علاوہ کسی اور طرف متوجہ نہ ہو تو وہ بندہ استاد بنانے کے لائق ہے۔ انشاء اللہ اس سے عرفان نفس کا فیض ہو گا۔"
                اس کتاب کی تیاری میں مجھے بیشمار کتابوں سے اچھی اچھی باتیں حاصل کرنے میں کافی وقت لگا۔ آپ کو انشاء اللہ میری یہ کاوش بہت پسند آئے گی اور سلوک کے مسافروں کو وہ آداب حاصل ہو جائیں گے جو ایک مرید یا شاگرد کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔                اللہ تعالیٰ سے یہ دعا ہے کہ مجھے سلسلہ عظیمیہ کے ایک ادنیٰ سے کارکن کی حیثیت سے میری یہ کاوش مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کی نظر میں قبول ہو اور ان کا روحانی فیض میرے اوپر محیط ہو اور مجھے تمام عالمین میں ان کی رفاقت نصیب ہو۔ (آمین)


میاں مشتاق احمد عظیمی