Topics

آداب محفل


                شیخ کی محبت میں اس طرح رہنا چاہئے جیسا کہ صحابہ کرام آنحضرتﷺ کے ساتھ رہتے تھے۔ قرآن میں آنحضرتﷺ کے ساتھ رہنے کے آداب اس طرح بتائے گئے ہیں۔

                ترجمہ:‘‘اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کے سامنے آگے نہ بڑھو (یعنی جس قدر تم کو حکم دیا گیا ہے اس پر عمل کرو اس سے تجاوز نہ کرو۔’’

                ایک جگہ ارشاد ہے:

                ترجمہ:‘‘تم اپنی آوازوں کو نبیﷺ کی آواز سے اونچا نہ کرو۔’’

                ایک جگہ آتا ہے:

                ‘‘ترجمہ: ‘‘تم رسول کو اس طرح نہ بلا ؤ جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔’’

                شیوخ کی خدمت وہ شخص کرے جو سب سے زیادہ نیت میں سچا اور قوی دل ہو کیونکہ خدمت، مشیخت (پیری) کا دوسرا درجہ ہے۔ طالب جب شیخ کی محفل میں حاضر ہو تو نہایت ادب سے داخل ہو۔ شیخ کے سامنے دوڑ کر نہ چلے نہ بہت زیادہ آہستہ چلے۔ اپنے دل کو شیخ کی طرف متوجہ رکھے اور دنیا میں نہ الجھا رہے۔ جب شیخ کی خدمت سے واپس ہو تو شیخ کی طرف پشت نہ کرے اور جس طرح کہ دل شیخ کی طرف متوجہ ہے چہرہ بھی متوجہ رہے۔ شیخ کے سامنے جب بیٹھے تو ادھر اُدھر نہ تکتا رہے نہ بار بار اٹھے بیٹھے۔ ہاں جب شیخ اٹھیں تو ان کی موافقت کرے اور جب وہ محفل میں تشریف لائیں تب بھی کھڑا ہو جائے۔ شیخ کے سامنے بیٹھ کر نہ اونگے اگر نیند غلبہ کرے تو محفل سے اٹھ جانا ہی بہتر ہے۔ شیخ کے سامنے نہ وظیفہ پڑھے نہ ورد کرے نہ تلاوت کرے، نہ شیخ کو تنہا چھوڑ کر نفل پڑھنے چلا جائے۔ شیخ کے سامنے سگریٹ، پان بھی نہ کھائے مگر جبکہ شیخ خود حکم دیں۔

                شیخ کی مجلس میں اگر داخل ہو گیا ہے تو پھر بغیر کسی کام کے باہر نہ جائے اور جب شیخ اس کی طرف دیکھیں تو اپنی نظر نیچی کرے اور شیخ کی آنکھوں سے ہرگز آنکھیں نہ ملائے۔

                شیخ کی مجلس کو مرید مجلس حق تصور کرے اور سمجھے کہ شیخ کے حق میں صدق ہے۔ شیخ کے سامنے زیادہ آمد و رفت اچھی نہیں ہوتی۔ محفل میں خاموشی سے شیخ کی باتیں غور سے سنے اور ان کو اپنی زندگی اپنی ذات پر لاگو کرے۔ یہ حقیقت ہے کہ شیخ اگر کوئی بات مذاق کی بھی کرے تو اس کے پیچھے محفل میں کسی نہ کسی کے لئے کوئی پیغام یا حکمت ضرور ہوتی ہے۔ اس لئے شیخ کی باتوں میں حکمت تلاش کرے اور ان پر تفکر کرے۔ اگر کوئی بات سمجھ نہ آئے تو وہم نہ کرے اور اسے چھوڑ دے کیونکہ شیخ ان علوم سے واقف ہے جن کی اسے خبر بھی نہیں ہے۔ شیخ کے سامنے ذکر و مراقبہ میں مشغول نہ ہو بلکہ شیخ کی حضوری میں رہے اور اپنی توجہ شیخ کی باتوں پر دے۔ شیخ کو حالت خواب میں بھی بیدار جانے اور خوب سمجھ لے کہ شیخ سے غافل ہونا محرومی ہے۔ طالب کو یہ ذہن نشین کرنا چاہئے کہ ہر شخص اپنے کام میں ماہر و استاد ہوتا ہے شیخ کامل، حق کے راستہ کی رہنمائی میں استاد اور ماہر ہے۔ جس جگہ سالک سو سال کے مجاہدہ سے نہیں پہنچ سکتا شیخ ایک بات میں وہاں پہنچا سکتا ہے کیونکہ شیخ راستہ کی دوری و نزدیکی اور نشیب و فراز سے خوب واقف ہے اس لئے جو کچھ آپ فرمائیں اس پر بلا چوں چرا عمل کرنا چاہئے۔

                اگر شیخ کسی اپنے خاص کام کا حکم دیں اسے بڑی رحمت تصور کرنا چاہئے۔ اگر شیخ نے کسی کام کا حکم دیا تو وہ کام شیخ کے دوبارہ پوچھنے سے پہلے سر انجام دینا چاہئے۔ مرشد کے دوستوں اور ہم نشینوں کو کسی قسم کا رنج دینا اپنے آپ کو خراب کرنے والی بات ہے۔

                شیخ اگر اپنا پہنا ہوا کپڑا یا کوئی تحفہ مرید کو عنایت کریں تو اسے بہت احتیاط سے محفوظ رکھے اور کبھی کبھی خاص موقعوں پر اسے پہنے۔ شیخ اگر موجود نہ بھی ہوں تب بھی ان کی نشست کی طرف پشت نہ کرے اور الٹے پیروں واپس ہو اور سمجھے کہ جیسے شیخ وہاں تشریف فرما ہیں، اگرچہ شیخ انتقال ہی فرما چکے ہوں کیونکہ یہ وہ ارواح ہیں جو ایک ہی وقت میں قبر میں ہیں اور مجلس میں بھی اور خدا کی حضوری میں بھی ہیں۔

                مرید جب اپنے شیخ کے سامنے حاضر ہو تو اس کی دو صورت ہونی چاہئے یا تو وہ شیخ کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھے جیسے عاشق محبوب کو دیکھتا ہے یا اپنے قدم یا سینہ کی طرف نظر رکھے۔ جس طرح باطن میں مرید شیخ کی طرف متوجہ رہتا ہے اسی طرح ظاہر میں بھی متوجہ رہنا ضروری ہے۔ مرید کو چاہئے کہ شیخ کے سامنے پشت نہ کرے مگر خدمت گار یا ملازم کے لئے جس کو دن میں کئی مرتبہ حاضر ہونا پڑتا ہے اور بہت سا کام جلد انجام دینا ضروری ہو یہ پابندی نہیں ہے کیونکہ اس طرح شیخ کے کام کا نقصان ہو گا لیکن پھر بھی اتنا خیال رکھنا چاہئے کہ پہلا قدم اٹھاتے ہی پیر کی طرف پشت نہ کر دے بلکہ ایک دو قدم پیچھے ہٹ کر مڑے۔

                شیخ کے سامنے بیٹھ کر کچھ کھانا نہیں چاہئے جب تک کہ شیخ خود عطا نہ کریں یا اجازت نہ دیں۔ شیخ کے سامنے اونچی آواز سے بولنا ہمیں چاہئے اور نہ ہی کسی کو بلند آواز سے پکارنا چاہئے۔ شیخ کے سامنے اگر کھانا کھائے تو چھوٹا چھوٹا لقمہ منہ میں ڈالے۔ ہتھیلی اور انگلیوں کو کھانے سے نہ بھرے۔

                شیخ کے سامنے مراقبہ اور ذکر میں مشغول نہیں ہونا چاہئے کیونکہ سارا مراقبہ اور ذکر اس کی حضوری ہے۔ شیخ اگر سو رہے ہیں تو طالب یہ نہ سمجھے کہ وہ واقعی سو رہے ہیں اور اگر جاگ رہے ہیں تو یہ نہ سمجھے کہ وہ نیند سے اٹھ گئے یا بیدار ہو گئے ہیں کیونکہ شیخ کی یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ ایک ہی وقت میں شعور اور لاشعور دونوں حالتوں پر قدرت رکھتا ہے۔ شیخ سے غافل ہونا حرماں نصیبی ہے۔ شیخ کی ایک بات بعض اوقات سالک یا طالب کو اس جگہ پہنچا دیتی ہے جہاں وہ سو سال تک خدا کی سچائی کے ساتھ عبادت کرنے پر بھی نہیں پہنچ سکتا۔

                شیخ کے سامنے ہمیشہ باوضو اور پاک صاف ہو کر جانا چاہئے۔ شیخ سے اگر کوئی تحفہ یا تبرک ملتا ہے تو اسی کو متبرک جاننا چاہئے۔ شیخ اگر کوئی بات کہے تو اس کی تحقیقات فقہا سے نہیں کرنی چاہئے۔ اس کی تحقیق اور تفہیم بھی پیر ہی سے کرنی چاہئے۔

                قرآن پاک میں ہے:

                اہل ذکر سے دریافت کرو اگر تم نہیں جانتے۔’’

                اس جگہ اہل ذکر سے مراد اہل مشاہدہ اور اہل معنی ہیں چونکہ شیخ ان صفات کا حامل ہوتا ہے اس لئے شیخ سے وضاحت عرض کرنی چاہئے۔

            

Topics


Adab e Mureeden

میاں مشتاق احمد عظیمی

حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں:

"ذہن کو آزاد کر کے کسی بندے کی خدمت میں پندرہ منٹ بیٹھیں۔ اگر بارہ منٹ تک ذہن اللہ کے علاوہ کسی اور طرف متوجہ نہ ہو تو وہ بندہ استاد بنانے کے لائق ہے۔ انشاء اللہ اس سے عرفان نفس کا فیض ہو گا۔"
                اس کتاب کی تیاری میں مجھے بیشمار کتابوں سے اچھی اچھی باتیں حاصل کرنے میں کافی وقت لگا۔ آپ کو انشاء اللہ میری یہ کاوش بہت پسند آئے گی اور سلوک کے مسافروں کو وہ آداب حاصل ہو جائیں گے جو ایک مرید یا شاگرد کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔                اللہ تعالیٰ سے یہ دعا ہے کہ مجھے سلسلہ عظیمیہ کے ایک ادنیٰ سے کارکن کی حیثیت سے میری یہ کاوش مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کی نظر میں قبول ہو اور ان کا روحانی فیض میرے اوپر محیط ہو اور مجھے تمام عالمین میں ان کی رفاقت نصیب ہو۔ (آمین)


میاں مشتاق احمد عظیمی