Topics

اوقات کار کا خیال


                مرید کو چاہئے کہ وہ اپنے اوقات کار کا خیال رکھے اور ان کو اچھے کاموں میں صرف کرے کیونکہ اگر وقت گزر جائے تو پھر اس کو لوٹایا نہیں جا سکتا۔ رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے:

                ‘‘عقل مند کو چاہئے کہ وہ ان تین امور میں سے کسی نہ کسی میں مشغول رہے یا تو اپنے معاش کی درستگی میں یا معاد (آخرت) کی تیاری میں یا حلال کی لذت میں۔’’

                حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ:

                ‘‘مومن کو چاہئے کہ اس کے اوقات چار حصوں میں تقسیم ہوں۔ ایک حصہ رب کی مناجات میں اور ایک حصہ نفس کے محاسبہ میں اور ایک حصہ ان علماء کے ساتھ جو خدا کے احکام میں اس کو مدد دیتے ہیں اور نصیحت کرتے ہیں اور ایک حصہ اپنے نفس اور اس کی جائز لذتوں میں۔’’

                حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کبھی اپنے گھر میں بیکار نہیں رہتے تھے یا تو کسی مسکین کے جوتے کو درست کرتے یا کسی بیوہ کے کپڑے سیتے۔

                سالکین کو چاہئے کہ اوقات کو (معمولات سے) آباد رکھیں اور اہم کاموں میں صرف کریں اور شب بیداریوں کو غنیمت جانیں اور اندھیری راتوں کو اذکار و افکار کے ساتھ منور کریں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ دائمی تعلق قائم کر لیں اور ہمت اس بات پر صرف کریں کہ اپنی ذات بھی درمیان سے اٹھ جائے اور نفس کی انانیت ذائل ہو جائے۔

                طالب کو ہر چیز پر عمل منجانب اللہ تصور کرنا چاہئے اور اللہ کی رضا پر راضی رہنا چاہئے اور ضروری ہے کہ وہ اسوہ حسنہ پرسختی سے عمل پیرا ہوں اور تمام اہل حقوق کی رضا جوئی میں کوشش کریں اور جوانی کے زمانے کو غنیمت جانیں اور جوانی کی قوتوں کو مالک حقیقی کی اطاعت میں صرف کریں کیونکہ اگر ان دنوں کو سستی میں گزار دیا تو آگے کچھ ہاتھ آنا مشکل ہے۔ نیک کاموں کے کرنے میں ہمت باندھ لی جائے اور اللہ اور اس کی رضا کے سوا کوئی غرض نہ رکھی جائے اور فکر کو دل و جان سے عزیز رکھے اور نیک لوگوں کے ساتھ میل جول رکھے اور اہل دنیا اور اس کی جھوٹی آرائش کو حقیر و ناچیز جانے اور اپنے شیخ کی خدمت میں کوشاں رہے۔

Topics


Adab e Mureeden

میاں مشتاق احمد عظیمی

حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں:

"ذہن کو آزاد کر کے کسی بندے کی خدمت میں پندرہ منٹ بیٹھیں۔ اگر بارہ منٹ تک ذہن اللہ کے علاوہ کسی اور طرف متوجہ نہ ہو تو وہ بندہ استاد بنانے کے لائق ہے۔ انشاء اللہ اس سے عرفان نفس کا فیض ہو گا۔"
                اس کتاب کی تیاری میں مجھے بیشمار کتابوں سے اچھی اچھی باتیں حاصل کرنے میں کافی وقت لگا۔ آپ کو انشاء اللہ میری یہ کاوش بہت پسند آئے گی اور سلوک کے مسافروں کو وہ آداب حاصل ہو جائیں گے جو ایک مرید یا شاگرد کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔                اللہ تعالیٰ سے یہ دعا ہے کہ مجھے سلسلہ عظیمیہ کے ایک ادنیٰ سے کارکن کی حیثیت سے میری یہ کاوش مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کی نظر میں قبول ہو اور ان کا روحانی فیض میرے اوپر محیط ہو اور مجھے تمام عالمین میں ان کی رفاقت نصیب ہو۔ (آمین)


میاں مشتاق احمد عظیمی