Topics

دوست احباب کے آداب


                اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:

                ‘‘بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح کئے تو عنقریب خدائے رحمان ان کے لئے محبت پیدا کر دے گا۔’’

                جن لوگوں کا کردار اچھا ہوتا ہے حق تعالیٰ ان کو دوست بنا لیتے ہیں یا انہیں دوستی کے قابل بنا دیتے ہیں۔ اس لئے کہ وہ حقوق پورے کرتے ہیں سالکین کو چاہئے کہ وہ کسی کے ساتھ محبت محض اللہ تعالیٰ کے لئے کریں نہ کہ نفسانی خواہش اور کسی غرض اور کسی مراد کے حصول کے لئے۔

                رسولﷺ کا فرمان ہے:

                ‘‘ہر شخص اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے پس تم میں سے ہر ایک کو سوچنا چاہئے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔’’

                سالکین کے لئے ضروری ہے کہ وہ نیک لوگوں کے ساتھ میل جول رکھیں اور ان لوگوں کے ساتھ میل جول رکھیں جن کو اس سے کوئی فائدہ حاصل ہو۔

                حضورﷺ کا فرمان ہے:

                ‘‘کمال تقویٰ یہ ہے کہ تو اسے دین کا علم سکھائے جو کچھ نہیں جانتا۔’’

                انسان وہی دین و راستہ اختیار کرتا ہے جس پر اس کے دوست گامزن ہوتے ہیں۔ اگر نیک لوگوں سے صحبت ہو گی تو خود اگرچہ برا ہی کیوں نہ ہو نیکی کی طرف آئے گا اور ان کی صحبت اسے نیک کر دے گی اور اگر برے لوگوں کے ساتھ صحبت رکھتا ہو تو اگرچہ خود نیک ہو بالآخر خود بھی برا ہو جائے گا۔

                میرے مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی فرماتے ہیں کہ انسان جب کسی کوئلے کی دکان پر جا کر بیٹھتا ہے اور کچھ دیر بیٹھنے کے بعد جب وہ وہاں سے واپس آتا ہے تو وہ اپنے کپڑوں پر ان کوئلوں کی سیاہی دیکھے گا۔ اگرچہ کہ اس نے کاروبار نہ ہی کیا ہو اور انسان جب کسی عطر فروش کی دکان پر بیٹھتا ہے اور کچھ دیر کے بعد واپس جاتا ہے تو اس کے کپڑوں سے عطر کی خوشبو آئے گی حالانکہ اس نے عطر کا کاروبار نہیں کیا۔

                دوسروں کی صحبت بڑا اثر رکھتی ہے۔ انسان دوسروں سے شعوری اور لاشعوری طور پر متاثر ہوتا ہے۔ اہل طریقت کے نزدیک محبت ایک فریضۃ کا درجہ رکھتی ہے۔

                دوستوں کے انتخاب میں اس بات کو پیش نظر رکھئے کہ جس سے آپ تعلق بڑھا رہے ہیں اس کے رجحانات اور اس کی سوچ کیسی ہے؟ اس کے خیالات تعمیری اور صحت مند ہیں یا نہیں؟ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے معاملے میں اس کے اندر کتنا ایثار ہے۔

                دوستوں سے ربط و ضبط اور تعاون بالخصوص اور دیگر لوگوں سے محبت بالعموم اللہ کی رضا کے لئے رکھئے۔ اس میں منفعت اور غرض کا پہلو ہرگز نہ ڈھونڈیئے۔

                حضور اکرمﷺ کا ارشاد ہے:

                ‘‘قیامت میں خدا فرمائے گا وہ لوگ کہاں ہیں جو صرف میرے لئے لوگوں سے محبت کیا کرتے تھے۔ آج میں ان کو اپنے سائے میں جگہ دوں گا۔’’

                اپنی اور اپنے دوستوں کی مصروفیات میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کے معاملات کو مرکزی حیثیت دیجئے۔ حضور اکرمﷺ نے فرمایا:

                ‘‘اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ مجھ پر واجب ہے کہ میں ان لوگوں سے محبت کروں جو لوگ میری خاطر آپس میں محبت اور دوستی کرتے ہیں اور میرا ذکر کرنے کے لئے ایک جگہ جمع ہو کر بیٹھتے ہیں اور میری محبت کے سبب ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں اور میری خوشنودی چاہنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ نیک سلوک کرتے ہیں۔’’

 

            

Topics


Adab e Mureeden

میاں مشتاق احمد عظیمی

حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں:

"ذہن کو آزاد کر کے کسی بندے کی خدمت میں پندرہ منٹ بیٹھیں۔ اگر بارہ منٹ تک ذہن اللہ کے علاوہ کسی اور طرف متوجہ نہ ہو تو وہ بندہ استاد بنانے کے لائق ہے۔ انشاء اللہ اس سے عرفان نفس کا فیض ہو گا۔"
                اس کتاب کی تیاری میں مجھے بیشمار کتابوں سے اچھی اچھی باتیں حاصل کرنے میں کافی وقت لگا۔ آپ کو انشاء اللہ میری یہ کاوش بہت پسند آئے گی اور سلوک کے مسافروں کو وہ آداب حاصل ہو جائیں گے جو ایک مرید یا شاگرد کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔                اللہ تعالیٰ سے یہ دعا ہے کہ مجھے سلسلہ عظیمیہ کے ایک ادنیٰ سے کارکن کی حیثیت سے میری یہ کاوش مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کی نظر میں قبول ہو اور ان کا روحانی فیض میرے اوپر محیط ہو اور مجھے تمام عالمین میں ان کی رفاقت نصیب ہو۔ (آمین)


میاں مشتاق احمد عظیمی