Topics

آداب سماع:


                بعض سلاسل میں سماع کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ حضرت ذوالنونؒ سے سماع کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ سماع اللہ کی طرف سے ایک واردات ہے جو قلوب کو اس کی طرف رجوع کرتی ہے۔ سماع کی مثال ابر کی طرح ہے جو اچھی زمین پر برسے تو زمین کو سرسبز کر دیتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ اہل سماع تین قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو اپنے پروردگار سے سنتے ہیں۔ ایک قلب سے سنتے ہیں اور ایک اپنے نفس سے سنتے ہیں۔ پروردگار سے سننے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے جمال و جلال کے وجدان کے ساتھ سنے اور اس میں رضائے الٰہی کا خواہاں ہو۔ قلب سے سننے کے معنی ہیں کہ حضور قلب سے سنے اور طلب صادق رکھتا ہو نفس سے سننے کے یہ معنی ہیں کہ اس کے نفس کی خودی دور نہ ہو اور وہ متزلزل عقائد میں ہو۔ پہلی حالت اعلیٰ دوسری اوسط اور تیسری ادنیٰ ہے۔

 

 

 

 

Topics


Adab e Mureeden

میاں مشتاق احمد عظیمی

حضور قلندر بابا اولیاءؒ فرماتے ہیں:

"ذہن کو آزاد کر کے کسی بندے کی خدمت میں پندرہ منٹ بیٹھیں۔ اگر بارہ منٹ تک ذہن اللہ کے علاوہ کسی اور طرف متوجہ نہ ہو تو وہ بندہ استاد بنانے کے لائق ہے۔ انشاء اللہ اس سے عرفان نفس کا فیض ہو گا۔"
                اس کتاب کی تیاری میں مجھے بیشمار کتابوں سے اچھی اچھی باتیں حاصل کرنے میں کافی وقت لگا۔ آپ کو انشاء اللہ میری یہ کاوش بہت پسند آئے گی اور سلوک کے مسافروں کو وہ آداب حاصل ہو جائیں گے جو ایک مرید یا شاگرد کے لئے بہت ضروری ہوتے ہیں۔                اللہ تعالیٰ سے یہ دعا ہے کہ مجھے سلسلہ عظیمیہ کے ایک ادنیٰ سے کارکن کی حیثیت سے میری یہ کاوش مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی کی نظر میں قبول ہو اور ان کا روحانی فیض میرے اوپر محیط ہو اور مجھے تمام عالمین میں ان کی رفاقت نصیب ہو۔ (آمین)


میاں مشتاق احمد عظیمی