Topics

ما ئیکرو فلم

نظام شمسی کی طرح نظام انسانی کا بھی مر کز ومحور ہے ۔ عالم انسانیت کے نظام اور مر کز کے انکشاف کے لئے ضروری ہے کہ ہم اس قانون سے واقف ہوں جس کی بنیاد پر اس نظام کا ہر متحرک سیارہ اپنے مر کز کے گردگھومتا ہے ۔ 

نظام انسا نیت میں بھی بے شمار سیارے اپنے مر کز کے گر د گھو متے ہیں اور انسانوں اور آبا دیوں کے ہجوم ان مر اکز کے گر د طواف کر تے ہیں ۔ یہ عمل صرف زمین والوں پر موقوف نہیں۔ آسمانوں میں بھی صرف ان ہی نا موں کی پکارہو تی ہے جو اپنے مر کز سے وابستہ ہو جا تے ہیں ۔ 

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے :

جب اللہ کسی بندے سے محبت کر تاہے توجبرا ئیل سے فر ماتا ہے میں فلاں بندے کو دوست رکھتا ہوں تم بھی اس کو دوست رکھو پس جبرائیل بھی اس سے محبت کر نے لگتا ہے جبرائیل آسمانوں والوں میں اس کی منا دی کر دیتا ہے تو تمام آسمان والے بھی اس کو چا ہنے لگتے ہیں اور اپنا محبوب بنا لیتے ہیں اور پھر جب آسمان پر اس کی محبوبیت کا اعلان ہو جا تا ہے تو زمین والوں کے دل بھی اس کی محبت کے لئے کھل جا تے ہیں اوراس کو ہر طرف مقبولیت اور محبوبیت حاصل ہو جا تی ہے ۔ 

عالم انسانی کے یہ وہ قدسی نفس حضرات ہیں جو اپنے اندر کا م کر نے والے کہکہشانی نظام سے با خبر ہو جا تے ہیں ۔ جب کو ئی بندہ اپنےINNER سے واقف ہو جا تا ہے  اور آنکھوں کے سامنے سے ٹائم اینڈ اسپیس کا پر دہ اٹھ جا تا ہے ۔تو وہ دیکھ لیتا ہے کہ سب کچھ اس کے اندر ہے۔ ذاتِ انسانی کے اندر ایک نقطہ ہے ۔ اور یہ  نقطہ کا ئنات کی مائیکرو فلم ہے ۔ اس نقطے کو جب پھیلنے اور نشر ہو نے کا موقع دیا جاتا ہے تو ساری کا ئنات دماغ کی اسکرین پر فلم بن کر متحرک ہو جا تی ہے ۔ 

اس نقطے کی ایک بھر پو ر اور دل کش مثال برگد کے درخت کے بیج سے دی جا سکتی ہے ۔ بر گد کا بیج  جوخشخاش کے دانے سے چھو ٹا ہو تا ہے  جب زمین کی کوکھ ایک خاص پرو سیس کے تحت اس کو حرارت پہنچا تی  ہے تو بیج کے اوپر کا پر ت اتر جا تا ہے  اور اندر سے بر گد کا درخت نمو دار ہو جا تا ہے پھر اس درخت کی جسامت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ اس کے نیچے براتیں تک ٹھہر جاتی ہیں اور اس کی وسعت  پھر بھی برقرار رہتی ہے۔ جب خشخاش سے چھو ٹے دانے میں ایک بر گد کا درخت چھپا ہوا ہے تو انسان جو اشرف المخلوقات ہے اس کے اندر کیا  کچھ نہیں چھپا ہو گا۔ 

فیضان قدرت عام ہے جو کچھ چا ہا جا تا ہے وہ ہو جا تا ہے ۔ قدرت انسان کی راہ نما ئی میں ہر لمحہ اور ہر آن مصروف عمل ہے جب ہم ایٹمتلاش کرسکتے ہیں، آواز کی لہروں کو پو ری دنیا میں منتشر کر سکتے ہیں، ما ئیکرو فلم کی تخلیق کرسکتے ہیں تو اپنے اندر اس نقطے سے بھی وقوف حاصل کر سکتے ہیں جس کے اندر بر گد کے بیج کی طر ح پو ری کا ئنات ریکارڈ ہے ۔ 

اللہ کے جو بندے آگا ہی کے اس نا پیدا کنار سمندر میں اتر جاتے ہیں، ان کے اوپر سے ٹائم اسپیس کی گر فت ٹوٹ جا تی ہے اور زمان سے پیدا شدہ تمام عوامل رنج و غم ، پر یشانی واضمحلال، فکر و تردد سے اپنا رشتہ منقطع کر لیتے ہیں۔ جب کو ئی بندہ اس دائرے کا ر میں منتقل ہو جا تا ہے تو اس کے اوپر اللہ تعالیٰ کے انعامات و اکر امات کی با رش ہو نے لگتی ہے اور ساری کائنات ا س کے گر د گھومتی ہے ۔


Awaz E Dost

خواجہ شمس الدین عظیمی

اللہ کےکرم،سیدناحضورعلیہ الصلواۃوالسلام کی رحمت اورحضورقلندربابااولیاءکی نسبت سےعظیمی صاحب ۲۸۷ سےزائدموضوعات پرطبع آزمائی کرچکےہیں ۔ ہرعنوان اس بات کی تشریح ہےکہ انسان اورحیوانات میں فرق یہ ہےکہ انسان اطلاعات (خیالات) اور مصدر اطلاعات سے وقوف حاصل کرسکتاہےجبکہ حیوانات یاکائنات میں موجوددوسری کوئی مخلوقات علم تک رسائی حاصل نہیں کرسکتی ہے۔کتاب آوازدوست،ماہانہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات میں شامل کالم آوازدوست ( دسمبر ۱۹۷۸ءتادسمبر ۱۹۸۹ء ) میں سےمنتخب شدہ کالمزکامجموعہ ہے

انتساب
ان روشن ضمیر دوستوں کے نام جنہوں نے میری آواز پر روحانی مشن کے لئے خود کو وقف کردیا۔