Topics

باب نمبر ۶:رنگ اور الہامی کتابیں

رنگ اور الہامی کتابیں

قرآن پاک میں بار بار رنگ، رنگوں کے تخلیقی مراحل میں کردار اور اس کے فوائد کی طرف انسان کو متوجہ کیا گیا ہے۔

*             ’’اللہ روشنی ہے آسمانوں کی اور زمین کی۔‘‘

(نور۔ ۳۵)

*             ’’اور جو بکھیرا ہے تمہارے واسطے زمین میں کئی رنگ کا۔ اس میں نشانی ہے ان لوگوں کو جو سوچتے ہیں۔‘‘

(نحل۔۱۳)

*             ’’اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں تمہاری اور رنگ اس میں بہت پتے ہیں بوجھنے والوں کو۔‘‘

(روم۔۲۲)

*             ’’تو نے نہیں دیکھا ؟ کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی پھر چلایا وہ پانی چشموں میں زمین کے پھر نکالتا ہے اس سے کھیتی کئی کئی رنگ بدلتے اس پر پھر آئی تیاری پر تو تو دیکھے اس کا رنگ زرد پھر کر ڈالتا ہے اس کو چورا بے شک اس میں نصیحت ہے عقلمندوں کو۔‘‘

(الزمر۔۲۱)

*             ’’نکلتی ان کے پیٹ میں سے پینے کی چیز جس کے کئی رنگ ہیں اس میں آزار چنگے ہوتے ہیں لوگوں کے۔ اس میں پتہ ہے ان لوگوں کو جو دھیان کرتے ہیں۔‘‘

(نحل۔۶۹)

قرآن مجید اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ شہد کی مکھی کے پیٹ سے مختلف رنگ کی رطوبتیں خارج ہوتی ہیں جن کو علم طب میں خامرے (Enzymes) کہتے ہیں۔ یہ ’’جوہر‘‘ مختلف امراض کے علاج میں مفید ہے۔ میڈیکل سائنس شہد کے جراثیم کش اثرات اور مختلف بیماریوں میں شہد کی افادیت کی قائل ہے۔

کتاب مقدس میں بار بار روشنی اور رنگ کی تخلیقی اہمیت اور افادیت کو واضح کیا گیا ہے۔

*             ’’اور خدا نے کہا کہ روشنی ہو جا اور روشنی ہو گئی اور خدا نے دیکھا کہ روشنی اچھی ہے اور خدا نے روشنی کو تاریکی سے جدا کیا۔‘‘

(پیدائش باب  36)

*             ’’اور اس نے ستاروں کو بھی بنایا اور خدا نے ان کو فلک پر رکھا کہ زمین پر روشنی ڈالیں۔‘‘

(پیدائش باب 176)

*             ’’اور زمین کے کل جانوروں کے لئے اور ہوا کے کل پرندوں کے لئے اور ان سب کے لئے جو زمین پر رینگنے والے ہیں جن میں زندگی کا دم ہے کل ہری بوٹیاں کھانے کو دیتا ہوں اور ایسا ہی ہوا۔‘‘

(پیدائش باب 316)

*             ’’اور بنی اسرائیل نے اس کا نام ’’من‘‘ رکھا اور وہ دھنئے کے بیج کی طرح سفید اور اس کا مزہ شہد کے بنے ہوئے پوئے کی طرح تھا۔‘‘

(خروج باب 22-32)


کوہ طور پر اللہ تعالیٰ اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے درمیان گفتگو کو کتاب مقدس میں بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ گفتگو کے اس حصہ سے جہاں پر خداوند تعالیٰ بنی اسرائیل کو نذر کے احکامات دیتے ہیں، رنگوں کی اہمیت اور افادیت ظاہر ہوتی ہے۔

*             ’’اور خداوند نے موسیٰ کو فرمایا بنی اسرائیل سے یہ کہنا کہ میرے لئے نذر لائیں اور تم ان ہی سے میری نذر لینا جو اپنے دل کی خوشی سے دیں اور جن چیزوں کی نذر تم کو ان سے لینی ہے وہ یہ ہیں سونا اور چاندی اور پیتل اور آسمانی اور ارغوانی اور سرخ رنگ کا کپڑا اور باریک کتان اور بکری کی پشم اور مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں اور تخس کی کھالیں اور کیکر کی لکڑی اور چراغ کے لئے تیل اور مسح کرنے کے لئے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مصالح اور سنگ سلیمانی اور افود اور سینہ بند میں جڑنے کے نگینے۔‘‘

خروج باب۲۵، ۱۔۸)

زبور میں بھی روشنی سے متعلق مختلف جگہوں پر ذکر آیا ہے۔ اس کتاب میں روشنی کا ذکر زیادہ تر باطنی صفائی اور رشد و ہدایات کے مفہوم میں آیا ہے۔

*             ’’وہ تیری راستبازی کو نور کی طرح اور تیرے حق کو دوپہر کی طرح روشن کرے گا۔‘‘

(داؤد کا مزمور۔۶)

*             ’’زوفے سے مجھے صاف کر تو میں پاک ہوں گا۔ مجھے دھو اور میں برف سے زیادہ سفید ہوں گا۔‘‘

(میر معنی کے لئے مزمور۔ ۵۱۔۷)

*             ’’بگولے میں تیرے رعد کی آواز تھی برق نے جہاں کو روشن کر دیا۔‘‘

(آسف کا مزمور۔ ۷۷۔۱۸)

*             ’’اس کی بجلیوں نے جہاں کو روشن کر دیا۔‘‘

(چوتھی کتاب۔ ۹۷۔۴)

زرتشت کی تعلیمات کے مطابق کائنات کی تخلیق میں روشنی اور رنگوں کے کردار کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ مذہبی کتاب گھارتھا کے مطابق کائنات کی ابتداء خالق کائنات ’’آہورا مژدا‘‘ کے خیال ’’فراواشی‘‘ Faravashiسے ہوئی۔ آہورا مژدا کا خیال ارتعاش کے قانون ’’زروان‘‘ Zurvanکے زیر اثر آواز Ahu-Na-Varمیں تبدیل ہوئی۔ یہ آواز مقدس سفید روشنی کی صورت میں آہورا مژدا کے کائناتی شعور سے ظاہر ہوئی۔ اس سفید روشنی سے رنگ وجود میں آئے اور یہ رنگ کائنات اور کائنات میں موجود تمام اشیاء ستارے، چاند، سورج، کہکشان، پھول، پھلواری، زمین، آسمان، درخت، پہاڑ، دریا وغیرہ کی بنیاد بنے۔ آہورا مژدا نے کائنات کو چلانے کے لئے دو قوتیں تخلیق کیں۔

۱۔            روشنی کی قوت Spenta-Mainyeu

۲۔           تاریکی کی قوت Anghre-Mainyeu

روشنی کی قوت آہورامژدا کے بنائے ہوئے قوانین کی تعمیل کرتی ہے جب کہ تاریکی کی قوت ان قوانین کی تعمیل نہیں کرتی۔

وید اور بھگوت گیتا میں روشنی اور رنگ سے متعلق کئی آیتیں موجود ہیں۔

I am the inner light,

I am the outer light,

I am the all-pervading light,

I am above all, (the greatest of the great)

I am the light of the light,

I am the self luminous,

I am the light of my ownself,

I myself am siva the self of the self.

ترجمہ:

میں اندرونی روشنی ہوں،

میں بیرونی روشنی ہوں،

میں سرایت کرنے والی روشنی ہوں،

میں سب سے بڑا ہوں (عظیم سے عظیم تر ہوں)

میں روشنیوں کی روشنی ہوں،

میں خود روشن ہوں (نور ہوں)

میں اپنی ذات کی روشنی ہوں،

میں خود تخلیق کرتا ہوں اور تباہ کرتا ہوں۔

There is neither East nor West here,

The sun never shines nor sets there,

There is neither day nor night here,

It is the lights of lights sublime of eneffable,

ترجمہ:

یہاں نہ کوئی مغرب ہے نہ مشرق ہے،

یہاں نہ سورج طلوع ہوتا ہے نہ غروب ہوتا ہے،

یہاں نہ رات ہے نہ دن،

یہاں وہ باجمال نور ہے جس کے بیان سے الفاظ قاصر ہیں۔

Here there is no intoxication of caste creed or colour

ترجمہ:

یہاں پر ذات پات عقائد مذہب اور رنگ کا نشہ مخمور کرنے والا نہیں ہے۔

وید کی تعلیمات اور ہندو فلاسفی کے مطابق کائنات میں تین ایجنسیاں Agenciesسرگرم عمل ہیں:

۱۔            ساٹوا        Sattwa

۲۔           راجاس    Rajas

۳۔          تاماس      Tamas

ساٹوا دراصل اچھائی ہے سکون ہے، روشنی ہے۔ اس ایجنسی کا رنگ سفید ہے۔

راجاس دراصل جذبہ ہے، عمل ہے، اس ایجنسی کا رنگ سرخ ہے۔

تاماس دراصل تاریکی ہے جمود ہے، اس ایجنسی کا رنگ سیاہ ہے۔

ان تین ایجنسیوں کے ملاپ سے انسانی شخصیت بنتی ہے۔ شخصیت میں جو رنگ غالب ہوتا ہے، انسان انہی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔

عظیم سائنٹسٹ (Scientist) قلندر بابا اولیاءؒ کی ریسرچ یہ ہے کہ مخلوق کی ساخت میں تین روحیں کام کرتی ہیں۔ ہر روح کے دو دائرے ہیں۔

۱۔            روح اعظم

۲۔           روح انسانی

۳۔          روح حیوانی

روح اعظم کے پہلے دائرے کا رنگ نیلا ہے اور دوسرے دائرے کا رنگ بنفشی ہے۔ روح انسانی کے پہلے دائرے کا رنگ سبز ہے اور دوسرے دائرے کا رنگ سفید ہے۔ روح حیوانی کے پہلے دائرے کا رنگ سرخ ہے اور دوسرے دائرے کا رنگ زرد ہے۔


Color Theraphy

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضرت لقمان علیہ السلام کے نام

جن کو اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا کی 

 

وَ لَقَدْ اٰ تَیْنَا لُقْمٰنَ الْحِکْمَۃَ اَن اشْکُرْ لِلّٰہِ

(لقمٰن۔۔۔۔۔۔۱۲)

اور ہم نے لقمان کو حکمت دی تا کہ وہ اللہ کا شکر کرے۔

اور جو بکھیرا ہے تمہارے واسطے زمین میں کئی رنگ کا اس میں نشانی ہے ان لوگوں کو جو سوچتے ہیںo 

اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں تمہاری اور رنگ اس میں بہت پتے ہیں بوجھنے والوں کوo 

تو نے دیکھا؟ کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی پھر ہم نے نکالے اس سے میوے طرح طرح ان کے رنگ اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں سفید اور سرخ طرح طرح ان کے رنگ اور بھجنگ کالےo

نکلتی ان کے پیٹ میں سے پینے کی چیز جس کے کئی رنگ ہیں اس میں آزار چنگے ہوتے ہیں لوگوں کے اس میں پتہ ہے ان لوگوں کو جو دھیان کرتے ہیںo

(القرآن)