Topics

باب نمبر ۱۶:دماغی امراض

دماغی امراض

صفراوی درد سر

اسباب

بدہضمی، جگر کی خرابی، گرم اور میٹھی چیزوں کے زیادہ استعمال سے صفرا بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے بخارات تیزی سے دماغ کی طرف جاتے ہیں اور سر میں درد ہو جاتا ہے۔

علامات

یہ درد نہایت شدید ہوتا ہے۔ درد کی حالت میں کنپٹی کی رگوں میں ٹیسیں اٹھتی ہیں۔ منہ کا ذائقہ کڑوا ہو جاتا ہے، زبان خشک اور پیاس کی شدت ہوتی ہے۔ جی متلاتا ہے، ابکائیاں آتی ہیں۔ قے ہو جانے سے درد میں کمی ہو جاتی ہے۔ یہ درد بھوک کی حالت میں ہوتا ہے۔ پیشاب گرم اور رنگت زرد ہوتی ہے۔ کبھی کبھار پیشاب میں جلن ہوتی ہے۔

علاج

۱۔            زرد رنگ پانی دن میں ایک بار

۲۔           نیلا رنگ پانی صبح و شام کھانے سے پہلے

۳۔          سبز رنگ پانی کھانے کے بعد

 

درد شقیقہ

اسباب

یہ مرض اکثر موروثی ہوتا ہے۔ اس بیماری میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر دماغ میں شریانیں پھیل جاتی ہیں جس کی وجہ سے ان شریانوں سے متصل اعصاب میں ہیجان پیدا ہو جاتا ہے اور درد شقیقہ کا سبب بنتا ہے۔

علامات

بار بار آدھے سر یا پورے سر میں ٹیسیں اٹھتی ہیں یہ درد دوروں کی شکل میں ہوتا ہے۔ روشنی میں آنکھیں چندھیا جاتی ہیں اور روشنی سے ڈر لگتا ہے۔ درد شروع ہونے کے ساتھ الٹی یا متلی بھی ہو جاتی ہے۔

بعض مریضوں کی آنکھوں کے سامنے روشن نقطے ناچتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ درد شروع ہونے کے بعد روشن نقطے غائب ہو جاتے ہیں۔

علاج

۱۔            فیروزی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           آسمانی رنگ پانی کھانے سے پہلے

۳۔          آسمانی شعاعوں کا تیل پیشانی پر مالش کریں

۴۔          سر پر نیلے رنگ کی روشنی پانچ منٹ کے لئے ڈالیں پھر تین منٹ کے لئے ہرے رنگ کی روشنی ڈالیں۔ دورہ کے وقت بھی یہی عمل کریں۔

۵۔          9 X 12انچ شیشہ پر فیروزی رنگ پینٹ کروا کر صبح و شام کھانے سے پہلے پندرہ پندرہ منٹ تک دیکھیں۔

آنکھوں کے نیچے اندھیرا آنا

کھڑے ہونے یا معمولی حرکت کرنے سے مریض کی آنکھوں کے نیچے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ حرکت کے وقت ارد گرد کی چیزیں متحرک نظر آتی ہیں۔ مریض کھڑا نہیں رہ سکتا۔ سہارا لینے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

اسباب

جسمانی کمزوری، دماغی کمزوری، اعصابی کشاکش، چوٹ لگنا، منشیات کا بکثرت استعمال، دائمی قبض، کانوں کے امراض اور دیر ہضم بادی اشیاء کا استعمال اس مرض کے اسباب ہیں۔

علامات

اٹھتے، بیٹھتے، چلتے، پھرتے آس پاس کی چیزیں گھومتی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔ شروع شروع میں تھوڑی دیر چکر آ کر ختم ہو جاتے ہیں۔ مرض شدید ہو تو آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے اور مریض گر پڑتا ہے۔ قے آنے کے بعد چکر ختم ہو جاتے ہیں۔

علاج

۱۔            بنفشی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           زرد رنگ پانی کھانے سے پہلے

۳۔          گہرا نیلا رنگ پانی کھانے کے بعد

 

لکنت

اسباب و علامات

مریض میں سنی اور لکھی ہوئی باتوں کو سمجھنے کی صلاحیت نارمل ہوتی ہے لیکن آواز پیدا کرنے والے آلے کی خرابی کی وجہ سے مریض صحیح الفاظ ادا نہیں کر سکتا یا بالکل نہیں بول سکتا۔ اس میں تتلا کر بولنا چبا چبا کر بولنا، جھٹکوں سے بولنا، موٹی بھدی آواز میں بولنا، منہ ہی منہ میں کچھ کہنا الفاظ کو ملا ملا کر بولنا وغیرہ سب شامل ہیں۔

علاج

۱۔            بنفشی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           نیلا رنگ پانی کھانے سے پہلے

۳۔          بنفشی رنگ کی روشنی سر پر پندرہ منٹ کے لئے ڈالیں

۴۔          بنفشی رنگ میں دودھ تیار کر کے پلائیں

۵۔          نارنجی شعاعوں کا تیل کانوں سے ذرا اوپر سر پر صبح و شام سات سات منٹ مالش کریں

مرگی

اسباب

دماغ کے ہر عصبی خلیے کی دیوار میں برقی رو دوڑتی رہتی ہے۔ برقی رو عصبی خلیے کی دیوار میں کسی نامعلوم تحریک سے پیدا ہوتی ہے۔ ایک خلیے میں پیدا ہونے والی برقی رو دوسرے خلیے کو بھی متحرک کرتی ہے۔ انسانی دماغ میں ہر عمل برقی رو سے ہوتا ہے۔ اگر انسان اپنا ہاتھ ہلا رہا ہے تو دراصل اس کے ہاتھ کے عضلات کو دماغی اعصاب کے ذریعہ تحریک مل رہی ہے۔ دماغ میں ہاتھ ہلانے کے لئے مخصوص حصہ کام کر رہا ہے۔ بالکل اسی طرح اگر ہم انسانی جلد کو چھوئیں تو اس جگہ پر ایک برقی رو پیدا ہوتی ہے جو اعصاب کے ذریعہ حرام مغز اور پھر دماغ کے مخصوص حصے میں پہنچ کر تحریک پیدا کرتی ہے اس طرح ہمیں چھونے کا احساس ہوتا ہے۔

مرگی ایسا مرض ہے جس میں کسی نامعلوم یا معلوم وجوہ کی بنا پر دماغ کے کسی بھی حصے میں ایک ابنارمل (Abnormal) طاقتور تحریک پیدا ہوتی ہے۔ اس تحریک کے نتیجے میں مریض کے اندر چھونے، دیکھنے، سونگھنے کی نادیدہ حس بیدار ہو جاتی ہے۔ مریض غیر اختیاری طور پر کپڑوں سے بھی آزاد وہ سکتا ہے۔ ہاتھوں، پیروں میں جھٹکے بھی لگتے ہیں۔

مرگی کو دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے:

۱۔            جزوی مرگی:

اس میں دماغ کا ایک مخصوص حصہ مرگی کے زیر اثر آ جاتا ہے۔

۲۔           عمومی مرگی:

اس میں پورا دماغ مرگی کے زیر اثر آ جاتا ہے۔

جزوی مرگی کی علامت

چہرے ہاتھ پیر میں سے کسی ایک عضو میں جھٹکے لگنا۔ یہ جھٹکے چند سیکنڈ سے لے کر کئی گھنٹوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی مریض کی آنکھیں کسی ایک طرف مڑ جاتی ہیں۔ بعض مریضوں کو آنکھوں کے سامنے دھبے اور رنگ تیرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

بعض لوگوں کو کسی نئی جگہ جا کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ جگہ پہلے سے دیکھی ہوئی ہے جب کہ بعض کو دیکھی ہوئی جگہ اجنبی لگنے لگتی ہے۔ اس قسم کی مرگی میں مریض پریشان دکھائی دیتا ہے۔ اور عجیب عجیب حرکتیں کرتا ہے۔ مثلاً بھاگنا شروع کر دیتا ہے بعد میں اس کو یاد نہیں رہتا کہ دورے کے دوران اس سے کیا حرکات سرزد ہوئی ہے۔ دورہ تقریباً ۲ یا ۳ منٹ کا ہوتا ہے۔

عمومی مرگی کی علامات

مریض دورہ پڑنے سے پہلے ہیجانی کیفیت میں ہوتا ہے۔ مریض کے ہاتھ مڑ کر اکڑ جاتے ہیں، ٹانگیں اکڑ کر سیدھی ہو جاتی ہیں، منہ سے ایک چیخ نکلتی ہے اور بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے۔ مریض زمین پر گر جاتا ہے۔ اس کی آنکھیں پھیل جاتی ہیں۔ یہ دورہ ۱۰ سیکنڈ سے ۳۰ سیکنڈ تک رہتا ہے۔ مریض کے چہرے اور ہاتھ پاؤں میں شدید جھٹکے لگتے ہیں۔ مریض اپنی زبان چبا لیتا ہے اور اس کا پیشاب یا پاخانہ نکل جاتا ہے۔ یہ دورہ ایک سے پانچ منٹ تک رہتا ہے۔

دورہ ختم ہونے کے بعد مریض گہری بے ہوشی میں چلا جاتا ہے۔ ہاتھ پیر اور جبڑا ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔ ہوش میں آنے پر سر درد پریشانی عضلات میں درد وغیرہ کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ حالت کچھ منٹ سے کئی گھنٹوں تک طاری رہتی ہے۔

جب خلیوں میں برقی رو کا تصرف ہوتا ہے اور یہ رو کی شکل اختیار کر کے ایک دوسرے سے ٹکراتا ہے تو اس ٹکراؤ سے بے شمار رنگ بنتے ہیں۔ ان رنگوں کا نام ہم وہم یا خیال بھی رکھ سکتے ہیں۔ اور حقیقتاً یہ تمام کیفیات جو ہمارے دماغ پر وارد ہوتی ہیں انہی رنگوں کا تنوع ہے۔ یہ تنوع کہیں اپنی حدوں سے باہر نکلنا چاہتا ہے لیکن باہر نکلنے کا کوئی نہ کوئی راستہ اگر اسے ملے جبھی یہ ممکن ہے کہ باہر نکل سکے۔ ہوتا یہ ہے کہ اتفاق سے ام الدماغ کے اندر بہت سی رو جمع ہو جاتی ہیں اور جمع ہو کر ایک دوسرے کا راستہ روک دیتی ہیں۔ وہ دروازے جو باہر لے جانے یا اندر لانے کا کام کرتے ہیں ان سب میں اتنا ہجوم ہو جاتا ہے کہ باہر آنے یا اندر جانے میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے۔ اگر ایسی حالت میں پانی سامنے آ جائے تو اس بند رو کی شعاعیں کئی گنا ہو جاتی ہیں جس سے مرگی کا دورہ پڑتا ہے۔ جب تک آنے والے دروازوں میں رو کا ہجوم معمول سے زیادہ رہتا ہے، مرگی کا دورہ آدمی کو بے ہوش رکھتا ہے۔ جس وقت دروازے کھل جاتے ہیں، مریض ہوش میں آ جاتا ہے۔ چونکہ اعصاب مفلوج ہو جاتے ہیں اس لئے حرکت بھی دیر میں ہوتی ہے، مریض آہستہ آہستہ اپنی حالت پر آتا ہے۔ پانی پر نطر پڑنے کے علاوہ اور بہت سے حالات ایسے ہو سکتے ہیں جن میں مرگی کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ ایسی حالت میں جلد سے جلد دروازوں سے برقی رو کا ہجوم کم ہونا چاہئے۔ اگر دیر تک یہ حالت باقی رہے تو مریض خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ (مریض کے گرنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ دماغ کی رو اعصاب پر کام کرنا چھوڑ دیتی ہے)۔ اس کا بہت آسان طریقہ یہ ہے کہ سر کو زمین سے ہاتھ پر اٹھا لیا جائے مگر صرف ایک انچ اس سے زیادہ نہیں۔ دو تین مرتبہ سر کو ہلکی جنبش سے ہلایا جائے۔ دورہ ختم ہو جائے گا تو ہم آنکھوں کی پتلیوں کی نگرانی کچھ دیر تک کریں تا کہ وہ خلیے جو حافظہ سے متعلق ہیں دیکھنے والے کی نگاہوں سے ٹکرائیں۔ اس سے دروازوں میں ہجوم کی رو تیزی سے کم ہو جائے گی۔

مرگی کے مرض کی ایک شناخت یہ بھی ہے کہ پتلیاں اپنی جگہ سے کچھ نہ کچھ اوپر کی طرف ہٹ جاتی ہیں۔

ٹیٹ مال عمومی مرگی

یہ بھی عمومی مرگی کی ایک قسم ہے جو زیادہ تر بچوں میں ہوتی ہے۔ اس دورے کے دوران بچے کی حرکات ساکن ہو جاتی ہیں۔ بچہ سامنے گھورنے لگتا ہے۔ پھر آنکھیں جھپکانے اور گھمانے لگتا ہے۔ اس دوران اگر بچے کو مخاطب کیا جائے یا اس کو کوئی حکم دیا جائے تو وہ کوئی جواب نہیں دیتا۔ یہ دورہ چند سیکنڈز پر مشتمل ہوتا ہے۔ کبھی کبھی بچہ زمین پر گر جاتا ہے۔

یہ دورہ ایک دن میں ایک دفعہ سے کئی سو دفعہ بھی ہو سکتا ہے۔ عموماً آٹھ یا نو سال کی عمر کے بعد یہ مرگی ختم ہو جاتی ہے۔

علاج

۱۔            فیروزی رنگ پانی صبح و شام استعمال کریں

۲۔           سبز رنگ پانی کھانے سے پہلے

۳۔          آسمانی رنگ کی روشنی روزانہ پندرہ منٹ تک سر پر ڈالیں

۴۔          9X12 انچ شیشے پر آسمانی رنگ پینٹ کروا کر صبح شام دس دس منٹ مریض کو دکھائیں

۵۔          گردن کے جوڑ پر اور سر کے پچھلے حصہ پر نیلی شعاعوں کا تیل صبح و شام مالش کریں

۶۔           مرگی کے علاج میں معالج کو اس طرف توجہ دینی چاہئے کہ مریض کو قبض نہ ہو اور ہر حال میں نیند پوری ہو۔  ضرورت سے زیادہ دماغ پر بوجھ نہ پڑے۔

دماغی ورم

اسباب

دماغ اعصابی خلیوں سے مل کر بنا ہوا ہے۔ ان اعصابی خلیوں کے علاوہ دوسرے سہارا دینے والے خلیے خون کی شریانیں اور وریدیں بھی دماغ میں ہوتی ہیں۔ دماغی ورم زیادہ تر بیکٹیریا اور وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔

علامات

دماغی ورم کے مریض کو بخار، سر درد، گردن اکڑنے، بے ہوشی، گہری غنودگی، ہلکی غنودگی، کوما وغیرہ کی شکایات ہوتی ہیں۔ جسم کا کوئی حصہ سن ہو سکتا ہے۔ بولنے اور دیکھنے کی حس متاثر ہو سکتی ہے۔

علاج

۱۔            نیلا رنگ پانی صبح، دوپہر شام

۲۔           زرد رنگ پانی کھانے سے پہلے

۳۔          سبز رنگ پانی صبح و شام

۴۔          بے ہوشی یا غشی میں آسمانی رنگ کی روشنی پندرہ پندرہ منٹ ہر دو گھنٹے کے بعد مریض کے سر پر ڈالیں

۵۔          کمزوری کی صورت میں سرخ یا نارنجی رنگ پانی صبح و شام استعمال کریں

۶۔           نیلی شعاعوں کا تیل سر پر اور گردن کے جوڑ پر صبح و شام سات سات منٹ تک دائروں میں مالش کریں

۷۔          صاف شفاف سفید  9X12 انچ شیشے پر Indigoرنگ پینٹ کرا کے وقفہ وقفہ سے دکھائیں

علاج مرض ٹھیک ہونے تک جاری رکھیں۔

گردن توڑ بخار

اسباب

گردن توڑ بخار مختلف بیکٹیریا یا وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے جو پہلے خون میں دور کرتے ہیں اور پھر دماغی غلافوں پر جمع ہو کر سوزش کرتے ہیں۔ دماغ میں جب کئی خلاء بن جاتے ہیں اور کسی جگہ برقی رو کا ہجوم ہو جاتا ہے تو کئی قسم کے بخار شروع ہو جاتے ہیں۔ ان بخاروں کی وجہ برقی رو کے ہجوم کا اچانک رنگ بدلنا ہے۔ گردن توڑ بخار میں خلیوں کی جگہ خلاء آ جاتا ہے۔ خلاء میں مخلوط رنگ کی رو پانی بن جاتی ہے۔

علامات

مریض بخار، سر میں شدید درد، گردن اکڑنے، طبیعت میں ہیجان، سستی، غشی اور کنفیوژن میں مبتلا ہوتے ہیں۔ گردن توڑ بخار سے پہلے ناک یا گلے آنے کی کوئی تکلیف ہوتی ہے۔

بعض اوقات پرانے گردن توڑ بخار میں جو کہ ٹی بی کے جراثیم یا آتشک کے جراثیم کی وجہ سے یا دوسری وجوہات کی وجہ سے ہوتا ہے مریض سر درد بخار خراب دماغی کیفیت میں کلینک میں آتے ہیں۔

علاج بہت احتیاط کے ساتھ کرنا چاہئے کیونکہ بے احتیاطی یا پیچیدگی کی صورت میں مریض کی موت واقع ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ بے احتیاطی سے یا صحیح علاج نہ ہونے سے کوئی عضو معطل ہو سکتا ہے، بینائی ختم ہو سکتی ہے۔

علاج

۱۔            نیلا رنگ پانی صبح دوپہر شام

۲۔           پرپل رنگ پانی کھانے سے پہلے

۳۔          زرد رنگ پانی صبح و شام

۴۔          غشی اور بے ہوشی کی حالت میں آسمانی رنگ کی روشنی پندرہ پندرہ منٹ تک دن میں چار بار مریض کی پیشانی پر ڈالیں

۵۔          نیلی شعاعوں کا تیل سر پر اور گردن کے جوڑ پر دائروں میں مالش کریں

۶۔           زرد رنگ شعاعوں کا تیل گلے پر اور ناف کے چاروں طرف دائروں میں ہلکے ہاتھ سے مالش کریں

فالج

اس مرض میں جسم کا کوئی عضو کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

اسباب

اس کی وجوہات بہت زیادہ ہیں۔ چند مشہور اسباب مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔            دماغ کی کسی رگ کا پھٹ جانا یا بند ہو جانا (اسٹروک)۔

۲۔           خون کی سپلائی بند ہونا یا چوٹ لگنا حرام مغز سے نکلنے والے اعصاب میں خرابی

۳۔          عضلات کی خرابی یا بے ترتیبی۔

دماغ میں سے گزرنے والی رنگین برقی رو کے دوران کا سمک ریز (Cosmic Rays) آ جائے اور کم سے کم اپنی جگہ سے چار انچ بائیں طرف ہٹی ہوئی ہو تو اس کا حملہ یک لخت دل پر ہوتا ہے۔ اس طرح کے مریض کے بچ جانے کے امکانات بہت کم ہیں لیکن یہی کوسمک ریز جب دائیں طرف چار انچ ہٹی ہوئی ہو تو برقی نظام تباہ کر دیتی ہے۔ یہاں تک کہ کندھے سے پیر تک اس کا اثر ہوتا ہے۔ اس کو فالج کا نام دیا جاتا ہے۔

علامات

اس کی کئی اقسام ہیں۔ بعض افراد میں جسم کا ایک عضو صرف ہاتھ یا پیر متاثر ہوتا ہے۔ بعض اوقات جسم کا نچلا دھڑ متاثر ہو جاتا ہے۔ یعنی دونوں ٹانگیں۔ بعض اوقات سر سے جسم کا نصف حصہ مثلاً دایاں ہاتھ دایاں پیر متاثر ہو جاتا ہے۔

علاج

۱۔            سرخ رنگ پانی صبح و شام

۲۔           نیلا رنگ پانی دن میں ایک وقت

۳۔          نارنجی رنگ پانی کھانے سے پہلے

۴۔          کمر کے جوڑ پر اور گردن کے جوڑ پر نیلے رنگ کی روشنی روزانہ پندرہ منٹ تک ڈالیں

۵۔          کمر کے جوڑ پر اور گردن کے جوڑ پر نیلا تیل ہلکے ہاتھ سے دائروں میں روزانہ صبح و شام مالش کریں

۶۔           متاثرہ عضو پر سرخ شعاعوں کا تیل دائروں میں مالش کریں

۷۔          متاثرہ عضو پر سرخ رنگ کی روشنی روزانہ پندرہ منٹ تک دن میں دو بار ڈالیں۔ علاج میں کافی وقت لگ جاتا ہے۔ نتائج مرتب ہونے تک علاج جاری رکھیں۔

سر میں پانی بھر جانا

اسباب و علامات

دماغ کے اندر جو فی نظام کام کر رہا ہے۔ ان جوفوں میں ایک شفاف مادہ ایک خاص سمت میں گردش کرتا ہے۔ اس شفاف مادہ کی پیدائش اور جذب ہونے کا عمل ایک خاص تناسب میں ہوتا ہے اگر اس مادہ کی گردش میں (رسولی یا گردن توڑ بخار کی وجہ سے) رکاوٹ پیدا ہو جائے یا اس مادہ کے جذب ہونے کا عمل رک جائے تو مادہ کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اس کو دماغ میں پانی بھر جانا کہتے ہیں۔

سر میں شدید درد ہوتا ہے الٹیاں آتی ہیں، نظر متاثر ہو جاتی ہے، بچوں میں اس بیماری کی وجہ سے سر کا قطر بڑھ جاتا ہے۔

علاج

۱۔            سفید رنگ پانی صبح و شام

۲۔           نارنجی رنگ پانی صبح و شام کھانے سے پہلے

۳۔          سفید رنگ کی روشنی پندرہ منٹ تک مریض پر ڈالیں

۴۔          دھوپ کے سات رنگوں میں سے ہر رنگ کی روشنی دو دو منٹ تک مریض پر ڈالیں۔ مریض کو لٹا کر کمر پر روشنی ڈالی جائے

بل لقوہ

اسباب

دماغ میں بننے والی برقی رو کا تصرف چہرہ میں کسی سمت ہو جاتا ہے تو لقوہ ہو جاتا ہے۔ لقوہ کا تعلق اعصاب سے ہے۔ دماغ کے خلیوں کی درمیانی رو جب ایک طرف زور ڈالتی ہے تو اعصاب کو ٹیڑھا کر دیتی ہے۔ اس کا اثر کانوں، آنکھوں، ناک اور جبڑے پر پڑتا ہے۔ بعض اوقات ناک کی ہڈیاں بھی ٹیڑھی ہو جاتی ہیں اور جبڑہ کا جو حصہ دانتوں کو سنبھالے ہوئے ہے وہ بھی متاثر ہو جاتا ہے۔ اس برقی رو کا اثر زیادہ تر پیشانی پر ہوتا ہے۔

علامات

لقوہ کے مریض مندرجہ ذیل شکایات و علامات کی نشاندہی کرتے ہیں۔

چہرے یا کان کے اطراف میں درد ہوتا ہے۔ پھر کچھ وقفہ کے بعد آدھے چہرے پر کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ منہ ایک طرف کھنچتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس طرف کی آنکھ کو پپوٹا کمزور ہو کر پوری طرح بند نہیں ہوتا۔ کھانے پینے اور منہ چلانے میں تکلیف ہوتی ہے۔ منہ سے پانی بہتا ہے، تھوک باہر گرتا ہے۔ آدھی زبان میں چکھنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ لقوہ کا مریض ۲ سے ۱۲ ہفتے میں صحیح ہو جاتا ہے۔

علاج

۱۔            سرخ رنگ کی روشنی پانچ منٹ تک روزانہ چہرہ پر ڈالیں

۲۔           سرخ رنگ پانی صبح و شام

۳۔          نیلا رنگ پانی دوپہر و رات

۴۔          نیلی شعاعوں کا تیل گردن کے جوڑ پر مالش کریں

۵۔          بنولہ کے تیل میں ایک ماہ تک سرخ شعاعیں جذب کر کے باسی روٹی پر چپڑ کر کھانے سے عجیب و غریب نتائج مرتب ہوتے ہیں۔

۶۔           9 x 12انچ شیشہ پر Indigoرنگ پینٹ کروا کر صبح و شام کھانے سے پہلے پندرہ پندرہ منٹ تک دیکھیں شفا ہونے تک علاج جاری رکھیں۔

رعشہ

اسباب

رعشہ کا مطلب ہے عضو کی کپکپاہٹ۔ اس مرض میں زیادہ تر ہاتھ اور گردن میں کپکپاہٹ رہتی ہے۔ بوڑھے اور سن رسیدہ اشخاص ’’رعشہ‘‘ میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔

دماغ میں موجود بھورے رنگ کے اجسام (Basal Ganglia) کے افعال میں خرابی کی وجہ سے یہ مرض ہوتا ہے۔  

علامات

مریض کے ہاتھ اور پیر ہر وقت کپکپاتے رہتے ہیں۔ (یہ بہت ضروری علامت ہے)۔ اکثر و بیشتر ہاتھوں کا رعشہ مخصوص حرکات کی شکل میں نمودار ہوتا ہے۔ مثلاً اگر آپ مریض کے ہاتھوں کے رعشہ کی طرف دھیان دیں تو آپ کو ایسا لگے گا کہ جیسے مریض تسبیح کے دانے پڑھ رہا ہے۔

رعشہ تھکن پریشانی اور فکر سے بڑھ جاتا ہے۔ مریض کی حرکات میں کمی آ جاتی ہے اور عضلات اکڑ جاتے ہیں۔ عضلات میں تشنج ہونے کی وجہ سے چہرہ جذبات سے عاری نظر آتا ہے جبکہ رعشہ کی کیفیت نیند میں ختم ہو جاتی ہے۔

علاج 

۱۔            نیلا رنگ پانی صبح دوپہر شام

۲۔           زرد رنگ پانی کھانے سے پہلے

۳۔          مریض کو سردی سے محفوظ جگہ آرام دہ بستر پر اندھیرے میں کروٹ سے لٹا کر نیلے رنگ کی روشنی سر پر روزانہ پندرہ منٹ تک ڈالیں۔

۴۔          کسی ایک نکتہ پر ذہن مرکوز کرنے اور دماغ کو آرام ملنے سے کپکپاہٹ ختم ہو جاتی ہے۔

۵۔          9 x 12شیشے پر نیلا رنگ پینٹ کرا کر مریض کو دکھایا جائے۔

غشی۔ بے ہوشی

اسباب

جسم میں خون کی کمی گلوکوز کی کمی، خون زیادہ مقدار میں بہہ جانا اس مرض کی وجوہات ہیں۔ بعض اوقات خوشی یا شدید غم و الم کی خبر سننے سے خوف کی شدت سے اور نازک مزاج ہونے سے بھی غشی کا دورہ پڑتا ہے۔

علامات

دورہ کے وقت مریض کے ہاتھ پیر ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ سانس رک رک کر اور تنگی سے آتا ہے۔ سر گھومتا ہے، آنکھوں کے نیچے اندھیرا آ جاتا ہے۔ ٹھنڈے پسینے آتے ہیں اور جسم پسینہ میں شرابور ہو جاتا ہے۔ مریض بے ہوش ہو جاتا ہے مگر کچھ عرصہ بعد ہوش میں آ جاتا ہے۔ مریض کو اس وقت قے بھی ہو سکتی ہے۔ مرض کا حملہ اگر خفیف ہو تو صرف جی متلاتا ہے۔ چہرہ کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے۔ پیشانی پر پسینہ کے قطرے نمودار ہوتے ہیں، نبض کمزور چلتی ہے۔

علاج

۱۔            اگر مرض کا سبب گلوکوز کی کمی یا خون کا زیادہ اخراج ہے تو مریض کو فوراً گلوکوز یا خون مہیا کیا جائے

۲۔           سرخ رنگ پانی صبح و شام

۳۔          Appleرنگ کا پانی دوپہر اور رات کو کھانے سے پہلے

۴۔          زرد رنگ پانی کھانے کے بعد

سکتہ

اس مرض میں حواس اور جسمانی حرکات معطل ہو جاتی ہیں اور اعضاء اپنے فرائض منصبی ادا نہیں کرتے۔ بصارت، سماعت، ہاتھ پیر کام نہیں کرتے، دماغ میں برقی رو کی گزرگاہیں بند ہو جاتی ہیں۔

اس مرض میں مبتلا ہونے والے مریض بہت کم زندہ رہتے ہیں۔

ٹھنڈی اور مرطوب اشیاء کا استعمال، شراب نوشی اور کثرت مجامعت، عیش و عشرت کی زندگی، ورزش نہ کرنا، پیدل نہ چلنا، شدید غصہ بہت زیادہ شور گانے زیادہ سننا دماغ پر سردی کا اثر ہونا اس کے اسباب ہیں۔

علامات

نبض تلاش کرنے پر بھی محسوس نہیں ہوتی۔ بہت ضعیف چلتی ہے، ہاتھ پیر سرد ہوتے ہیں، بے ہوش ہونے کا وقفہ ۵ منٹ سے ۷۲ گھنٹے یا زیادہ ہو سکتا ہے۔ آنکھیں پتھرا جاتی ہیں بعض اوقات سانس کی حرکت محسوس نہیں ہوتی۔ شناخت کا طریقہ یہ بتایا جاتا ہے کہ مریض کے نتھنوں کے قریب باریک دھنکی ہوئی روئی اس طرح رکھی جائے کہ ہوا اور آس پاس کے لوگوں کا سانس روئی کے باریک ذرات کو متحرک نہ کر سکے۔ غور سے دیکھنے پر اگر روئی میں حرکت ہے تو مریض زندہ ہے۔

علاج

مریض کو فوری طور پر ہسپتال میں داخل کرایا جائے اور ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کیا جائے۔ صبح سویرے بیدار ہو کر کھلی فضا میں ٹہلنا، نیند پوری کرنا لیکن ضرورت سے زیادہ نہ سونا۔ غذاؤں میں اعتدال اور احتیاط سے کھانا، زود ہضم غذا کھانا، صاف ستھرے ماحول میں رہنا، ایسے مکان میں رہنا جس میں صحن ہو یا دھوپ آتی ہو، خوش رہنا، قناعت کے ساتھ زندگی گزارنا اور نیلے رنگ کی روشنی کا مراقبہ کرنے سے سکتہ کا مرض نہیں ہوتا۔

۱۔            نیلا رنگ پانی صبح دوپہر شام

۲۔           شوخ قرمزی رنگ پانی صبح و شام کھانے کے بعد

۳۔          مریض کو سرخ رنگ کی روشنی میں رکھیں

عرق النساء

اسباب

کسی بھی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی سے نکلنے والے اعصاب پر دباؤ پڑے تو یہ بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔ لیکن کچھ صورتوں میں ریڑھ کی ہڈی کی رسولی یا فریکچر (Fracture) وجہ بن سکتی ہے۔

عموماً لوگوں کو کسی بھاری بوجھ کے اٹھانے سے یکدم یہ درد شروع ہوتا ہے۔ گردوں میں ریاح جمع ہونے سے بھی یہ مرض ہو جاتا ہے۔ اطباء نے لکھا ہے کہ ’’عرق النساء‘‘ نامی ایک رگ ہے جس میں بلغمی مادہ رک جاتا ہے جو شدید درد کا باعث بنتا ہے۔ کبھی ریاح کی کثرت سے بھی یہ مرض ہو جاتا ہے۔

شکایات و علامات

ٹانگ میں شدید قسم کا درد ہوتا ہے جو کہ کولہے کے جوڑ سے شروع ہو کر ٹانگ کے پیچھے اور نیچے کی طرف بڑھتا ہے اور کبھی ٹخنہ اور ایڑھی تک بھی اس کی ٹیسیں پہنچتی ہیں۔ اس درد کی وجہ سے چال میں لنگراہٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ مریض معمول کے مطابق زمین پر چلنے سے معذور ہو جاتا ہے۔ پیرسن ہونے لگتے ہیں۔ مرض پرانا ہو جائے تو کمر میں خم آ جاتا ہے۔ چلنے پھرنے کے لئے مریض کو سہارے کی ضرورت پڑتی ہے۔

عرق النساء کی تشخیص کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ مریض اپنی پشت دیوار سے لگا کر کھڑا ہو جائے اور متاثرہ پیر کو سیدھا کر کے گھٹنا موڑے بغیر اٹھائے۔ اگر وہ ٹانگ زمین کے ساتھ زاویہ قائمہ (نوے درجے کا زاویہ) بنانے لگے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ’’عرق النساء‘‘ نہیں ہے اور اگر پیر اوپر اٹھاتے ہوئے اعصاب میں درد اور کھنچاؤ ہو اور پیر اوپر اٹھانا ممکن نہ ہو خصوصاً ۴۵ درجے زاویہ پر تکلیف شروع ہو جائے تو اس کا مطلب ہے کہ ’’عرق النساء‘‘ کا درد ہے۔ (فریکچر یا رسولی کی وجہ سے درد عموماً فریکچر یا رسولی کے علاج سے ٹھیک ہو جاتا ہے)۔

علاج

۱۔            زرد رنگ پانی صبح وشام

۲۔           فیروزی رنگ پانی دوپہر و رات کھانے سے پہلے

۳۔          نارنجی رنگ پانی کھانے کے بعد

۴۔          سبز شعاعوں کا تیل پوری ٹانگ پر مالش کریں

۵۔          نیلی شعاعوں کا تیل کولہوں کے درمیان کمر کے جوڑ پر دائروں کی صورت میں مالش کریں

۶۔           سبز شعاعوں کا تیل گردوں کی جگہ دن میں ایک وقت مالش کیا جائے

۷۔          زرد شعاعوں کا تیل صبح نہار منہ پیٹ پر ناف کے چاروں طرف مالش کریں


Color Theraphy

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضرت لقمان علیہ السلام کے نام

جن کو اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا کی 

 

وَ لَقَدْ اٰ تَیْنَا لُقْمٰنَ الْحِکْمَۃَ اَن اشْکُرْ لِلّٰہِ

(لقمٰن۔۔۔۔۔۔۱۲)

اور ہم نے لقمان کو حکمت دی تا کہ وہ اللہ کا شکر کرے۔

اور جو بکھیرا ہے تمہارے واسطے زمین میں کئی رنگ کا اس میں نشانی ہے ان لوگوں کو جو سوچتے ہیںo 

اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں تمہاری اور رنگ اس میں بہت پتے ہیں بوجھنے والوں کوo 

تو نے دیکھا؟ کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی پھر ہم نے نکالے اس سے میوے طرح طرح ان کے رنگ اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں سفید اور سرخ طرح طرح ان کے رنگ اور بھجنگ کالےo

نکلتی ان کے پیٹ میں سے پینے کی چیز جس کے کئی رنگ ہیں اس میں آزار چنگے ہوتے ہیں لوگوں کے اس میں پتہ ہے ان لوگوں کو جو دھیان کرتے ہیںo

(القرآن)