Topics

باب نمبر ۱۱:نظام ہضم‘ جگر اور لبلبہ کی بیماریاں

نظام ہضم‘ جگر اور لبلبہ کی بیماریاں

معدہ کا زخم

اسباب

اس مرض میں معدہ کی اندرونی دو تہوں میں زخم ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ تیزابیت کی زیادتی یا چکنی رطوبت (Mucus) کی کمی ہوتی ہے۔ سگریٹ، کافی، چائے، مصالحہ دار چیزوں اور مرچوں کے زیادہ استعمال سے بھی تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔

علامات

معدہ کے زخم کے مریض عام طور پر معالج سے اس وقت رجوع کرتے ہیں جب پیٹ کے اوپری حصے میں درد ہوتا ہے۔ یہ درد عام طور پر کھانا کھانے سے بڑھ جاتا ہے اور وقفے وقفے سے ہوتا ہے۔ درد کے ساتھ ساتھ بھوک میں کمی، متلی، قے، سینے کی جلن اور ریاح کی زیادتی ہو جاتی ہے۔

السر چھوٹی آنت کے پہلے حصے میں بھی ہو جاتا ہے۔ اس کی علامات کم و بیش معدہ کے السر جیسی ہوتی ہیں۔ فرق یہ ہے کہ اس السر میں دودھ بسکٹ وغیرہ کھانے سے درد کم ہو جاتا ہے۔

علاج

۱۔            سبز (Green) رنگ کا پانی صبح و شام

۲۔           زرد (Yellow) رنگ کا پانی کھانے سے پہلے

۳۔          رنگین پانی کی خوراک بڑوں کو ۲ اونس اور بچوں کو ایک اونس دی جائے۔ چھوٹے بچوں کو معالج کے مشورے سے ایک ٹیبل اسپون یا ٹی اسپون رنگین پانی دیا جائے۔

نفخ و قراقر معدہ

اسباب

بادی ثقیل اور ٹھنڈی چیزوں کا زیادہ استعمال پانی زیادہ پینا کھانا کھانے کے فوراً بعد سو جانا کھانے کے بعد چہل قدمی نہ کرنا زیادہ دیر بیٹھے رہنا اور کم چلنا پھرنا۔

علامات

پیٹ میں پسلیوں کے نیچے کھچاؤ ہوتا ہے۔ قراقر کی آواز سنائی دیتی ہے۔ کبھی کبھار میٹھا اور کبھی سخت درد ہوتا ہے پیٹ پھول جاتا ہے، کھٹی ڈکاریں آتی ہیں اور منہ سے تھوک زیادہ آتا ہے۔

علاج

۱۔            نارنجی (Orange) رنگ کا پانی صبح و شام

۲۔           سبز (Green) رنگ کا پانی دونوں وقت کھانے سے پہلے

پیٹ کے کیڑے

اسباب

کچی غذا جو صحیح طرح پکی ہوئی نہ ہو اور سڑی ہوئی چیزوں کے کھانے اور غیر صاف پانی پینے سے پیٹ میں کیڑے ہو جاتے ہیں۔

علامات

پیٹ میں ہلکا ہلکا درد ہوتا ہے اور پیٹ میں نفخ ہوتا ہے۔ بھوک کے وقت کوئی چیز اوپر کو چڑھتی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔ منہ سے رال بہتی ہے۔ مریض سوتے میں دانت چباتا ہے، ہونٹ خشک ہو جاتے ہیں، چکنی چیزوں سے کراہت ہوتی ہے۔ فاسد غذا دستوں میں نکلتی ہے، کبھی پاخانہ کے ساتھ کیڑے خارج ہوتے ہیں، کھانا کھانے کے بعد جی متلاتا ہے۔ اگر کیڑے کدودانے ہوں تو پیٹ میں مروڑ اٹھتا ہے اور سر میں درد ہوتا ہے۔ چہرہ کا رنگ زرد ہوتا ہے۔ بچوں میں اگر یہ شکایت ہو تو بچہ اپنی ناک نوچتا ہے۔ مریض کی مقعد (Anus) کے مقام پر خارش ہوتی ہے اور منہ سے بو آتی ہے۔

علاج

۱۔            نیلے (Blue) رنگ کا پانی صبح و شام

۲۔           زرد (Yellow) رنگ کا پانی دوپہر و رات

اسہال

اسباب

امیبا (Amoeba) بیکٹیریا کے زہریلے مادے وائرس اور ایسی خوراک جس سے آدمی الرجک ہو ایسی غذا جو صحیح طرح پکی ہوئی نہ ہو سڑی ہوئی ہو یا فریج میں زیادہ مدت تک رکھی گئی ہو اس بیماری کا سبب بنتی ہے۔

علامات

مریض میں مندرجہ ذیل علامات پائی جاتی ہیں۔

دست، پیٹ میں درد، کمزوری، بھوک نہ لگنا، متلی اور قے۔ اس کی دو مشہور قسمیں ہیں۔

۱۔            ہیضہ

۲۔           پیچش

پیچش

اسباب

پیچش عام طور پر امیبا (Amoeba) اور کبھی کبھی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ایسے مریض جن کو پیچش رہ چکی ہو ان کے پاخانے سے دوسروں تک یہ مرض پھیل سکتا ہے اور ایسی غذا کھانے سے بھی پیچش ہو جاتی ہے جس میں انسانی فضلے کی آمیزش ہو۔

علامات

عام طور پر مختلف مریضوں کو مختلف درجوں کی پیچش ہوتی ہے۔ بعض لوگوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، بعض میں علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔ پیچش میں آنتوں کے اندر اعصاب متاثر ہو جاتے ہیں۔

۱)     کم درجے کی پیچش:

اس مرض میں نیم سیال پتلے پاخانے آتے ہیں جس میں چکنی رطوبت(Mucus) موجود ہوتی ہے مگر خون نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ ساتھ پیٹ میں مروڑ حبس ریاح تھکن ہوتی ہے وزن کم ہو جاتا ہے۔ یہ علامات وقفے وقفے سے ہوتی ہیں۔

۲)    زیادہ درجے والی پیچش:

اس مرض میں بالکل پتلے پاخانے آتے ہیں اور پاخانے کے ساتھ آؤں اور خون آتا ہے اور زیادہ شدت ہونے پر صرف خون آتا ہے۔ بخار (104ڈگری فارن ہائیٹ) بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پیٹ میں درد اور پاخانہ کرنے میں شدید تکلیف(Tenusmus) ہوتی ہے۔

علاج

۱۔            زرد رنگ کا پانی صبح و شام، شدت کی صورت میں زرد رنگ کا پانی دو دو گھنٹے کے وقفے سے استعمال کریں۔

۲۔           خون آنے کی صورت میں سبز رنگ کا پانی دوپہر اور رات کو استعمال کریں۔

۳۔          مرہم زرد ناف کے اطراف صبح و شام مالش کریں۔

ہیضہ

اسباب

یہ بیماری جراثیم (Vibreo Cholera) کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جراثیم سے متاثر غذا اور پانی کے استعمال سے یہ بیماری لگ جاتی ہے۔

علامات

ہیضہ کے مریض کو چاول کے پانی کی طرح پاخانے آتے ہیں جس میں بہت سا مفید دودھیا پانی نکلتا رہتا ہے۔ اسہال میں عام طور پر پاخانے کی مخصوص بدبو نہیں ہوتی اور پیپ اور خون بھی نہیں ہوتا۔ مریض کے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔ مثلاً مریض کی جلد اور زبان سوکھ جاتی ہے، آنکھیں دھنس جاتی ہیں، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، نبض سست چلتی ہے۔

عام طور پر ہیضہ کے دست ۲ سے ۷ دن تک آنے کے بعد خود بخود رک جاتے ہیں لیکن اس ۲ سے ۷ دن میں پانی کی کمی کی وجہ سے موت کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ اس لئے ہیضہ میں سب سے اہم علاج پانی اور نمکیات کی کمی کو دور کرنا ہے۔

علاج

۱۔            ابتداء میں زرد رنگ پانی دو دو گھنٹے کے وقفہ سے اور آخر میں نارنجی رنگ پانی ایک ایک گھنٹہ کے بعد استعمال

کریں۔

۲۔           سبز رنگ پانی صبح و شام

قبض

اسباب

ثقیل دیر ہضم غذاؤں کے زیادہ استعمال سے یا بعض دفعہ دماغی کاموں کی زیادتی سے اعصاب کمزور ہو جاتے ہیں اور انتڑیوں کی قوت دافعہ ضعیف ہو جاتی ہے۔ غیر صحت مند چکنائیوں کے استعمال، نیند کی کمی، بہت زیادہ وظائف پڑھنے، عام جسمانی کمزوری اور کاہل الوجود کام کاج نہ کرنے والے لوگوں کو قبض ہو جاتا ہے۔

علامات

رفع حاجت کے وقت زیادہ دیر لگتی ہے۔ خشک سیاہی مائل فضلہ مشکل سے خارج ہوتا ہے۔ فضلہ دیر تک آنتوں میں رہنے سے پیٹ میں متعفن ریاح پیدا ہو کر نفخ ہو جاتا ہے۔ طبیعت سست اور حواس کندہ ہو جاتے ہیں۔ سر میں درد رہتا ہے، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، جسم کی رنگت زردی مائل ہو جاتی ہے، انگڑائیاں اور جمائیاں کثرت سے آتی ہیں، پنڈلیوں میں درد ہوتا ہے، دماغ بھاری رہتا ہے۔

علاج

۱۔            زرد رنگ پانی صبح و شام

۲۔           نارنجی رنگ پانی دوپہر و رات

ذہنی دباؤ کی وجہ سے پیٹ کی خرابی

اسباب

اس بیماری کی کوئی مادی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی البتہ جس بات پر سب متفق ہیں وہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو کسی بھی وجہ سے خاندانی معاملات اور معاشی حالات کے بارے میں پریشان رہتے ہیں، غیر ضروری باتیں سوچتے ہیں اور جن لوگوں کو وسوسے زیادہ آتے ہیں، بے یقینی ان کے اوپر مسلط ہو جاتی ہے یا کسی وجہ سے ذہنی دباؤ میں رہتے ہیں، اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔

اسٹیٹس (Status) مادیت کا غلبہ ہونے سے اور عدم تحفظ کے احساس کی بنا پر یہ بیماری آج کل عام ہو گئی ہے۔

علامات و شکایات

عام طور سے پیٹ میں درد ہوتا ہے جو کسی کو ایک جگہ، کسی کو دوسری جگہ محسوس ہوتا ہے۔ یہ درد دوروں کی شکل میں ہوتا ہے۔ پاخانہ آنے یا ریاح خارج ہونے پر درد کم یا ختم ہو جاتا ہے، غذا کھانے سے بڑھ جاتا ہے۔ مریض کو کبھی قبض اور کبھی دست آتے ہیں۔ قبض کی صورت میں کبھی کبھی مریض کو بکری کی مینگنیوں کی طرح پاخانہ آتا ہے اور دستوں کی صورت میں ربن (Ribbon) کی طرح پتلا پاخانہ آتا ہے۔ ریاح زیادہ بنتی ہے اور خارج نہیں ہوتی۔ قراقر ہوتا ہے اور پیٹ پھول جاتا ہے۔ دل کی حرکت تیز ہو جاتی ہے۔

علاج

۱۔            آسمانی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           زرد رنگ پانی دوپہر اور رات

۳۔          نارنجی رنگ پانی دن میں ایک بار

ہاضمہ کی خرابی

اسباب

ہاضمہ کی نالی میں کہیں بھی کوئی بیماری ہو وہ اس بیماری کی وجہ ہو سکتی ہے۔

کچھ دوائیں مثلاً اسپرین اور اینٹی بائیوٹک دوائیں اور نفسیاتی بیماریاں خصوصاً ڈپریشن اور اعصابی تناؤ سے یہ بیماری لاحق ہوتی ہے۔

علامات

اس مرض میں مریض عام طور پر اوپری پیٹ میں درد سینے میں جلن، متلی قے، بھوک کی کمی، پیٹ پھولنا، کھٹی ڈکاریں آنا اور حبس ریاح کی شکایت کرتے ہیں۔

علاج

۱۔            فیروزی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           زرد رنگ پانی دوپہر و رات

ہچکی

غلیظ مادی اور چکنی غذاؤں کا زیادہ استعمال کثرت سے ریاح پیدا ہونا، صفرا کی زیادتی اور آکسیجن کی زیادتی سے ہچکی آتی ہے۔

علامات

معدہ کے اوپر دباؤ، گھٹن اور سوزش محسوس ہوتی ہے۔ پیاس میں شدت ہو جاتی ہے، زبان خشک ہو جاتی ہے۔ صفرا کی علامات بھی پائی جاتی ہیں۔ ہاضمہ میں فتور واقع ہو جاتا ہے۔ زیادہ ہچکی آنے سے پیٹ میں درد ہو جاتا ہے۔

علاج

۱۔            آسمانی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           زرد رنگ پانی دن میں ایک بار

چھوٹی آنت کی سوزش

علامات

چھوٹی آنت میں سوزش اور زخم ہو جاتے ہیں۔ پیٹ کے نچلے حصے میں درد ہوتا ہے۔ یہ درد اسہال اور بخار سے بڑھ جاتا ہے۔ پیٹ دبا کر دیکھنے سے پیٹ کے نچلے حصے میں دائیں طرف ایک رسولی نما چیز محسوس ہوتی ہے۔

اپینڈکس (Appendicitis) سے ملتی جلتی علامات ہوتی ہیں۔ آنتوں کی سوزش کو زیادہ عرصہ گزر جائے تو مندرجہ ذیل پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

۱۔            آنتوں میں سوراخ بن جاتے ہیں۔

۲۔           آنتیں ایکد وسرے سے چپک کر فضلہ کے اخراج میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

۳۔          آنتوں کا بھگندر بھی بن سکتا ہے۔

۴۔          آنتوں کا کینسر ہو سکتا ہے۔

آنتوں کی سوزش میں آنتوں کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں میں مندرجہ ذیل علامات پائی جاتی ہیں۔

۱۔            وزن کی کمی معدنیات کی کمی وٹامنز کی کمی ناخنوں کا مخروط نما ہو جانا۔

۲۔           جسم پر زخم جیسے سرخ نشانات پڑ جاتے ہیں۔

۳۔          آنکھوں کا رنگ لال ہو جاتا ہے، آنکھ کی پتلی میں سوزش محسوس ہوتی ہے۔

بڑی آنت کی سوزش

اسباب

ذہنی درماندگی، دماغی کشمکش، اعصابی کشاکش، مستقبل کا خوف، احساس کمتری یا احساس برتری میں شدت مصائب و پریشانیاں بڑھنے اور قناعت نہ ہونے سے یہ بیماری بڑھ جاتی ہے۔

علامات

جس طرح چھوٹی آنت میں سوزش و زخم ہو جاتے ہیں بالکل اسی طرح بڑی آنت میں بھی سوزش اور زخم ہو جاتے ہیں۔ لیکن بڑی آنت کی سوزش عام طور پر بڑی آنت تک ہی محدود رہتی ہے۔

مندرجہ ذیل علامات وقفہ وقفہ سے پیدا ہوتی ہیں۔

دستوں میں خون کی آمیزش، بخار، وزن کی کمی، کبھی کبھی پیٹ میں درد، نچلے پیٹ میں بائیں طرف پیٹ دبانے سے پیٹ میں دکھن ہوتی ہے۔ رانوں پر گوشت اور پٹھوں کو دبانے سے تکلیف ہوتی ہے۔ پنڈلیوں میں اینٹھن ہوتی ہے۔ مرض پرانا ہونے سے مندرجہ ذیل پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

۱۔            معدنیات کی کمی ہو جاتی ہے۔

۲۔           آنتوں میں سوراخ بن جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ جسم میں تقریباً وہی علامات پائی جاتی ہیں جو چھوٹی آنت کی سوزش میں پائی جاتی ہیں۔

علاج

۱۔            نیلا رنگ پانی صبح و شام کھانے کے بعد

۲۔           زیتونی رنگ پانی صبح، دوپہر، شام کھانے سے پہلے

۳۔          زرد رنگ پانی دوپہر، رات

۴۔           9x12 انچ شیشہ پر نیلا رنگ پینٹ کروا کر صبح و شام کھانے سے پہلے دس دس منٹ دیکھا کریں۔

نوٹ: ایکسرے اور الٹراساؤنڈ کرانے کے بعد اگر بڑی آنت میں رکاوٹ ہو یا اوپری سطح پر پھوڑے کی طرح آنت ایک یا کئی جگہ سے پھول جائے اور غذا(Pass) نہ ہوتی ہو تو فوراً سرجن سے رجوع کیا جائے۔

خونی بواسیر

اسباب

زیادہ بیٹھے رہنا، قبض، زیادہ گوشت کھانا، تیز مرچ مصالحہ دار غذائیں، حبس ریاح۔ وضو قائم رکھنے کے لئے بول و براز اور اخراج ریاح پر غیر فطری کنٹرول کرنے سے بھی خونی و بادی بواسیر ہو جاتی ہے۔ خواتین میں دوران حمل یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے۔

علامات

مقعد کی دیواروں میں موجود وریدوں کا جال کمزور ہو کر پھیل جاتا ہے اور یہ وریدیں مقعد کے ذریعے باہر نکل آتی ہیں اس کو مسے کہتے ہیں۔ ان میں نہایت شدت کا درد اور تکلیف پیدا ہو جاتی ہے۔ خون کی گرمی اور خشکی ان کو پھاڑ دیتی ہے جس کی وجہ سے خون کا ترشح ہو جاتا ہے۔ بسا اوقات سخت تکلیف کے باعث مقعد پر ورم بھی ہو جاتا ہے۔ پاخانہ کرتے وقت مسوں اور پھولی ہوئی رگوں پر دباؤ پڑنے سے تکلیف اور درد کے علاوہ خون بہنے لگتا ہے۔ خون کبھی پاخانہ کے ساتھ ملا ہوا آتا ہے اور کبھی قطرہ قطرہ ٹپکتا ہے۔ کسی وقت خون بہت زیادہ خارج ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے مریض بے ہوش ہو جاتا ہے۔ درد میں شدت اور سخت تکلیف کے باعث مسے متورم ہو کر مقعد سے باہر نکل آتے ہیں۔ مقعد کے مقام پر بوجھ، خارش اور جلن ہوتی ہے۔ بواسیر کے مسے کبھی اندر ہوتے ہیں۔ ایسی حالت میں دوا لگانے میں تکلیف اور جلن ہوتی ہے اور جب مسے باہر ہوں تو دوا آسانی سے لگائی جا سکتی ہے۔

علاج

۱۔            زرد رنگ پانی صبح و شام

۲۔           آسمانی رنگ پانی دن میں دو بار

۳۔          پندرہ منٹ کے لئے مسوں پر آسمانی رنگ کی روشنی ڈالیں۔ بلب تقریباً 100 Wکا ہو اور بلب کا فاصلہ ۴ فٹ

کے قریب ہو نیلے رنگ کے پانی میں Bandageکی گدی بھگو کر بار بار مسوں پر رکھیں۔

ریح البواسیر

اسباب

دیکھئے بواسیر کے اسباب

علامات

مریض کو مقعد کی جگہ سے کوئی چیز باہر نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے لیکن مسوں سے خون نہیں نکلتا جوف شکم میں ریاح بھری ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ قبض ہوتا ہے بعض اوقات اعضاء شکنی اور جوڑوں میں درد کی شکایت ہوتی ہے۔ کمر اور رانوں میں بھی درد ہوتا ہے۔ اٹھتے بیٹھتے جوڑ چٹختے ہیں۔ ہاضمہ خراب رہتا ہے، بھوک کم لگتی ہے۔ چہرہ پھیکا پھیلکا لگتا ہے اور جسم کا رنگ بھی پھیکا پڑ جاتا ہے۔ خارش کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔

علاج

۱۔            درد کی صورت میں مسوں پر آسمانی رنگ کی گدی رکھیں (آسمانی رنگ کی گدی بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ کسی پٹی کو آسمانی رنگ کے پانی سے بھگوئیں)۔

۲۔           سبز رنگ پانی ناشتہ سے پہلے اور رات سوتے وقت۔

۳۔          نارنجی رنگ پانی کھانے کے بعد۔

بھگندر

اسباب

یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں آنت کے حصوں Rectumاور مقعد (Anus) کی دیوار سے مقعد کے اطراف موجود جلد تک ایک غیر قدرتی راستہ بن جاتا ہے۔ آنتوں کا ورم تپ دق زیادہ گوشت خوری میٹھی چیزوں اور گرم مصالحوں کا زیادہ استعمال اور مزمن پیچش اس مرض کی بنیادی وجوہ ہیں۔

علامات

مقعد کے اطراف سے مسلسل مواد خارج ہوتا رہتا ہے۔ پاخانہ کی جگہ کھجلی ہوتی ہے۔ مقعد میں انگلی ڈال کر بھگندر کا اندرونی سرا یا منہ محسوس کیا جا سکتا ہے۔

علاج

۱۔            سبز رنگ پانی صبح و شام

۲۔           زرد رنگ پانی دوپہر و رات

۳۔          نیلے رنگ کی روشنی پندرہ منٹ کے لئے زخم پر دن میں دو بار ڈالیں۔

یرقان

اسباب

یرقان بذات خود بیماری نہیں ہے بلکہ یہ ایک علامت ہے جو جگر کے متاثر ہونے سے ظاہر ہوتی ہے۔ جگر میں بے شمار رنگین لہریں ہر وقت دوڑتی رہتی ہیں۔ یرقان میں پیلے رنگ کے مادے بلیروبن (Billirubine) کی مقدار جسم میں بڑھ جاتی ہے۔ یہ مادہ جگر میں تیار ہوتا ہے اور صفرا کے ذریعہ جسم سے خارج ہوتا رہتا ہے۔

علامات

یہ پیلے رنگ کا مادہ پوری جلد اور آنکھوں کے ڈیلوں میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس لئے زردی پورے جسم میں اور آنکھوں سے ظاہر ہوتی ہے۔ بھوک اڑ جاتی ہے، ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے۔ متلی اور قے آتی ہے، چھوٹے بچوں میں یہ پیلا مادہ دماغ میں داخل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بچوں کی دماغی نشوونما رک جاتی ہے۔

علاج

۱۔            سفید رنگ پانی دوپہر و رات کھانے کے بعد

۲۔           آسمانی رنگ پانی صبح و شام

۳۔          سبز رنگ پانی دوپہر و رات کھانے سے پہلے

۴۔          آسمانی رنگ روشنی دن میں ایک بار پندرہ منٹ تک سر پر اور پندرہ منٹ تک پیٹ کے دائیں طرف جگر کے مقام پر ڈالیں۔

۵۔          اس بیماری میں تیس دن مکمل آرام کی ضرورت ہے۔

ورم جگر

اسباب

جگر کے ورم کی کئی وجوہات ہیں۔ اس میں وائرس بیکٹیریا زہریلے مادے، دوائیں، شراب اور جسم میں ہونے والے کیمیاوی توڑ پھوڑ (Catabolism) کی بیماریاں شامل ہیں۔ موجودہ دور میں اس کی عام وجہ ہیپاٹائٹس (Hepatitis) وائرس ہے۔

علامات

اس وائرس کی وجہ سے ہونے والے ورم مختلف درجات میں مریض پر ظاہر ہوتے ہیں۔ مثلاً حاد (Acute) یا مزمن (Chronic

۱) حاد ورم:

بھوک کی کمی، متلی، قے، تھکن، نزلے یا فلو کی سی کیفیات کا ہونا، بخار ہونا، جگر کا بڑھ جانا، جگر میں درد اور یرقان کا ہونا۔ اس مرض میں مریض غیر مخصوص علامات مثلاً بھوک کی کمی، متلی اور تھکن کی شکایت کرتا ہے۔ کچھ دن گزر جانے کے بعد پیٹ کے اوپری حصے میں دائیں طرف درد شروع ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد یرقان ہو جاتا ہے۔ یرقان شروع ہوتے ہی غیر مخصوص علامات (بھوک کی کمی تھکن قے متلی) میں زیادتی ہو جاتی ہے۔ یہاں تک کہ اس مرض میں پرہیز کے ساتھ علاج میں تقریباً ۹ سے ۱۶ ہفتے لگ جاتے ہیں۔

۲) مزمن ورم:

اگر ۶ مہینے یا زیادہ عرصے تک جگر پر ورم رہے تو اس مرض کو مزمن ورم کہتے ہیں۔ ایسی حالت میں جگر بڑھ جاتا ہے۔ پیٹ کے دائیں طرف درد ہوتا ہے اور یرقان ہو جاتا ہے۔

علاج

۱۔            فیروزی رنگ پانی صبح وشام

۲۔           زرد رنگ پانی کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے

۳۔          سفید رنگ پانی کھانے کے بعد

۴۔          آسمانی رنگ کی روشنی پیٹ کے دائیں طرف جگر کے مقام پر روزانہ پندرہ منٹ تک ڈالیں

۵۔          زرد شعاعوں کا تیل جگر کی جگہ پیٹ پر مالش کریں

۶۔           مالش کے لئے مرہم زرد بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

جگر کا سکڑ جانا

یہ ایسی بیماری ہے جس میں جگر کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے جگر کے اندر ریشے بن جاتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی گلٹیاں بن جاتی ہیں اور جگر سخت ہو کر سکڑ جاتا ہے۔ جگر کے افعال میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔ یہاں تک کہ جگر کی کارکردگی ختم ہو جاتی ہے۔

اسباب

شراب کی زیادتی، جگر کا ورم، جگر کی چوٹ تیز ناقابل برداشت دوائیں صفرا کی نالیوں کا سکڑنا۔

علامات

شروع میں جگر بڑھ جاتا ہے اور بعد میں سکڑ کر سخت ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

یرقان جلد پر لال نشانات مردوں میں پستان کا ابھر آنا، خصیوں کا سوکھ جانا، جسم پر بالوں کی کمی، عضلات کا سوکھ جانا، جسم پر ورم اور نیل کے نشانات اور سانس میں ایک مخصوص بو کا شامل ہونا۔ اس کے علاوہ پیٹ میں پانی جمع ہو جاتا ہے، تلی بڑھ جاتی ہے۔ عورتوں میں ایام کی بے قاعدگی ایام ختم ہونے اور پستان سوکھ جانے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ ان علامات کے علاوہ مریض کو کمزوری تھکن، وزن کی کمی اور متلی کی شکایت رہتی ہے۔ عام طور پر اس مرض میں بخار نہیں ہوتا۔ اگر بخار ہو تو کسی انفیکشن کی علامت ہے۔

جگر کا مرض پرانا ہو جائے تو مندرجہ ذیل پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ خون کی الٹیاں آتی ہیں، تلی بڑھ جاتی ہے، پیٹ میں پانی بھر جاتا ہے (استسقاء)، جگر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور گردے متاثر ہو جاتے ہیں۔

یہ طویل عرصہ تک قائم رہنے والی بیماری ہے۔ میڈیکل سائنس کے مطابق اس کا علاج ممکن نہیں ہے۔ اس مرض میں صرف ۵۰ فیصد لوگ ۲ سال تک زندہ رہتے ہیں۔

علاج

۱۔            آسمانی رنگ پانی صبح و شام

۲۔           سبز رنگ پانی صبح و شام کھانے کے بعد

۳۔          زرد رنگ پانی دوپہر کھانے سے پہلے

۴۔          نارنجی رنگ پانی شام کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے

۵۔          جگر کے مقام پر آسمانی رنگ کی روشنی پندرہ منٹ تک ڈالیں

بیماری کی وجہ سے ہونے والی جنسی پیچیدگیوں کے لئے جامنی تیل کولہوں کے جوڑ پر اینٹی کلاک وائز (Anti Clock Wise) دائروں کی سورت میں پانچ منٹ تک مالش کریں۔

استسقاء اگر ہو گیا ہو تو اس کا علاج کریں۔

استسقاء

اسباب و علامات

گردوں کی خرابی، دل کی بیماری اور جگر کی بیماری کی وجہ سے پیٹ میں پانی بھر جاتا ہے۔

اس بیماری میں پیٹ پھول جاتا ہے۔ بعض اوقات پانی ایک لیٹر سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔

علاج

۱۔            اسباب کے علاج کے ساتھ زرد رنگ پانی صبح و شام

۲۔           سفید رنگ پانی دوپہر و رات

۳۔          صبح کے وقت مریض کو زرد رنگ کی روشنی میں ۳۰ منٹ رکھا جائے اور رات کو سفید رنگ کی روشنی میں لٹایا جائے

۴۔          مریض کو کھلی دھوپ میں اس طرح لٹایا جائے کہ سورج کی شعاعیں مریض کی پشت پر پڑیں اتنی دیر کہ اچھی طرح سینکائی ہو جائے۔

ذیابیطس

ذیابیطس کا ذکر کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول کرنے میں لبلبہ کے کردار کا جائزہ لیں۔

خون میں شکر کی مقدار کو توازن میں رکھنے کے لئے لبلبہ میں دو قسم کے خلیے ہیں:

۱۔            الفا خلیے: یہ ہارمون(کیمیاوی) گلوکاگون بناتے ہیں۔

۲۔           بیٹا خلیے: یہ ایک ہارمون انسولین بناتے ہیں۔

الفا اور بیٹا خلئے خون میں موجود شکر کی مقدار کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ جیسے ہی خون میں شکر کی مقدار 80mg/dlسے بڑھتی ہے۔ بیٹا خلئے انسولین خارج کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ انسولین خون میں دور کرتا ہے اور جسم کے تقریباً تمام خلیوں خصوصاً عضلات (Muscles) جگر اور چکنائی کے ذخیروں میں شکر جذب کرنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔

الفا خلیے خون میں شکر کم ہونے پر گلوکوگان (Glucagon) کا اخراج شروع کر دیتے ہیں۔ گلوکوگان جگر میں موجود شکر کے ذخیرے سے شکر خون میں پہنچا دیتا ہے۔ اس طرح خون میں شکر کی کمی پوری ہو جاتی ہے۔ ان دونوں ہارمونز کے متوازن عمل سے خون میں شکر کی مقدار صحیح رہتی ہے۔ اب ہم ذیابیطس اور اس میں ہونے والی خرابیوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔

یہ ایسا مرض ہے جس میں قطعی یا اضافی طور پر انسولین کی کمی ہو جاتی ہے۔ بنیادی ذیابیطس کی دو بڑی قسمیں ہیں۔

ذیابیطس (۱)

ذیابیطس (۲)

ذیابیطس (۱) میں انسولین تقریباً ختم ہو جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

ذیابیطس (۲) میں انسولین کی کچھ مقدار تو جسم میں رہتی ہے لیکن کئی وجوہات کی بنا پر خلیوں پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے شکر ان خلیوں میں داخل نہیں ہوتی اور اس کی مقدار خون میں بڑھ جاتی ہے۔

علامات

۱۔            رات کے وقت پیشاب زیادہ آتا ہے۔

۲۔           بھوک زیادہ لگتی ہے اور کبھی کھانے کی طرف رغبت کم ہو جاتی ہے۔

۳۔          پیاس زیادہ لگتی ہے۔

۴۔          وزن کم ہو جاتا ہے۔

۵۔          تھوڑا سا کام کرنے سے مریض تھک جاتا ہے۔

۶۔           بینائی متاثر ہوتی ہے۔

ذیابیطس کا مریض طبیب کے پاس تین صورتوں کے ساتھ آتا ہے۔

۱۔            اوپر دی گئی ذیابیطس کی مخصوص علامات کے ساتھ۔

۲۔           بغیر کسی علامت کے (کسی اور وجہ سے مریض کا بلڈ شوگر چیک کرنے پر شوگر کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے۔)

۳۔          ذیا بیطس کی پیچیدگیاں پیدا ہونے کے بعد۔

مریض کسی بھی صورت میں آئے، ذیابیطس کی تشخیص کے لئے مندرجہ ذیل پیمانہ مقرر کیا گیا ہے:

۱۔            مخصوص علامات کے ساتھ ساتھ مریض کے خون میں شکر کا لیول بڑھنا۔

۲۔           دو تین روز تک صبح نہار منہ وریدی خون میں140 mg/dlسے زیادہ شکر کا اضافہ ہونا


ذیابیطس کی پیچیدگیاں

ذیابیطس کے مرض میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیچیدگیاں پیدا ہوتی رہتی ہیں لیکن اگر انسولین کو کم کرنے والی دواؤں کا مناسب استعمال کیا جائے تو ان پیچیدگیوں کا تدارک ہو جاتا ہے۔ جسم میں تیزابیت یا شکر کی زیادتی سے مریض کوما (Coma) میں چلا جاتا ہے۔

ذیابیطس کا مرض ۵ سال یا اس سے زیادہ عرصہ تک رہنے سے جسم کے مختلف حصوں پر خراب اثرات مرتب ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور متاثرہ حصے صحیح طرح کام نہیں کرتے۔ جسم کے مندرجہ ذیل حصے خصوصی طور پر متاثر ہوتے ہیں۔

آنکھ

اندھے پن کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ذیابیطس ہے۔ اس مرض میں موتیا کالا پانی اور آنکھ کے پردے (Retina) میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔

گردے

۱۵ سے ۲۰ سال گزرنے پر ذیابیطس کے مریض کے گردے خراب ہو جاتے ہیں۔ پیشاب میں پروٹین خارج ہوتے ہیں یہاں تک کہ مریض کے گردے بالکل ناکارہ ہو جاتے ہیں۔

شریانیں

شریانوں کی دیوار میں چربی جمنے کا عمل (Atherosclerosis) تیز ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے شریانوں کا قطر چھوٹا ہو جاتا ہے۔ ہارٹ اٹیک انجائنا اور اسٹروک کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

اعصاب

مریض کے پیر یا ہاتھوں کی حس ختم ہو جاتی ہے۔ پاؤں یا ہاتھ چھونے کا مریض کو احساس نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی مریض اندھیرے میں صحیح طرح چل نہیں سکتا۔ مریض کا جوتا اس کے پاؤں سے اتر جاتا ہے مگر اس کو اس بات کا احساس نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ ساتھ پیر میں جلن پیر سرخ ہونا، سوئیاں چبھنا وغیرہ کی کیفیات کا احساس ہوتا ہے۔ پیر کی انگلیوں کی جڑوں میں چیونٹیاں کاٹتی رہتی ہیں۔ پیروں میں زخم بن جاتے ہیں لیکن مریض کو احساس نہیں ہوتا۔ ان زخموں میں پیچیدگی پیدا ہونے پر پیر میں ناسور بن جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے ضروری ہے کہ اپنے پیروں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

علاج

۱۔            جامنی رنگ پانی صبح وشام

۲۔           آسمانی رنگ پانی کھانے سے پہلے

۳۔          زرد رنگ پانی دوپہر و رات کھانے کے بعد

۴۔          کمر میں اوپر کے مہروں (Lumbar Vertebrae) پر پانچ منٹ تک زرد تیل کی مالش کریں۔

ریڑھ کی ہڈی پر دس منٹ تک جامنی رنگ کی روشنی اور دس منٹ تک زرد رنگ کی روشنی ڈالیں۔

خونی قے

اسباب

معدہ کا السر، چھوٹی آنت کا السر، جگر کی خرابی

علامات

قے ہوتی ہے اور قے کے ساتھ خون آتا ہے۔

علاج

۱۔            سبز رنگ پانی صبح و شام کھانے سے پہلے

۲۔           منہ کھول کر سرخ رنگ کی روشنی منہ میں اندر ڈالیں

۳۔          اسباب کے علاج کے ساتھ ساتھ نارنجی رنگ پانی صبح و شام استعمال کریں۔


Color Theraphy

خواجہ شمس الدین عظیمی

حضرت لقمان علیہ السلام کے نام

جن کو اللہ تعالیٰ نے حکمت عطا کی 

 

وَ لَقَدْ اٰ تَیْنَا لُقْمٰنَ الْحِکْمَۃَ اَن اشْکُرْ لِلّٰہِ

(لقمٰن۔۔۔۔۔۔۱۲)

اور ہم نے لقمان کو حکمت دی تا کہ وہ اللہ کا شکر کرے۔

اور جو بکھیرا ہے تمہارے واسطے زمین میں کئی رنگ کا اس میں نشانی ہے ان لوگوں کو جو سوچتے ہیںo 

اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں تمہاری اور رنگ اس میں بہت پتے ہیں بوجھنے والوں کوo 

تو نے دیکھا؟ کہ اللہ نے اتارا آسمان سے پانی پھر ہم نے نکالے اس سے میوے طرح طرح ان کے رنگ اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں سفید اور سرخ طرح طرح ان کے رنگ اور بھجنگ کالےo

نکلتی ان کے پیٹ میں سے پینے کی چیز جس کے کئی رنگ ہیں اس میں آزار چنگے ہوتے ہیں لوگوں کے اس میں پتہ ہے ان لوگوں کو جو دھیان کرتے ہیںo

(القرآن)