Topics
سوال :
طریقت اور معرفت میں اولیا کرام اپنے مراتب کے اعتبار سے مختلف کردار ادا
کرتے ہیں ، میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ ’’قلندر کا مقام‘‘ کیا ہے اور ان کی تعلیمات کیا ہیں؟
جواب :
قدرت اپنے پیغام کو پہچانے کے لیے دیےسے دیا جلاتی رہتی ہے، معرفت کی مشعل ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ منتقل
ہوتی رہتی ہے۔ صوفی ، ولی ، قطب، مجذوب، اوتار، قلندر، ابدال قدرت کے وہ ہاتھ ہیں
جن میں روشنی کی مشعل روشن ہے، یہ پاکیزہ
لوگ اس روشنی سے اپنی ذات کو بھی روشن رکھتے ہیں اور دوسروں کو بھی روشنی کا
انعکاس دیتے ہیں، ان بندوں میں جو بندے
قلندر ہوتے ہیں وہ زمان ومکان (Time&Space) کی قید سے آزاد
ہوجاتے ہیں اور سارے ذی روح اس کے ماتحت کردئیے جاتے ہیں ۔ کائنات کا ہر ذرہ ان کے
تابع فرماں ہوتا ہے لیکن اللہ کے یہ نیک بندے غرض، طمع، حرص اور لالچ سے بے نیا ز
ہوتے ہیں، مخلوق جب ان کی خدمت میں کوئی گزارش پیش کرتی ہے تو وہ اس کو سنتے بھی
ہیں اور اس کا تدراک بھی کرتے ہیں کیونکہ قدرت نے ان کو اسی کام کے لیے مقرر کیا
ہے۔
یہی
وہ پاکیزہ نفس بندے ہیں جن کے بارے میں اللہ کہتا ہے ’’ میں اپنے بندوں کو دوست
رکھتا ہوں اور ان کے کان ، آنکھ اور زبان بن جاتا ہوں ، پھر وہ میرے ذریعے بولتے
، میرے ذریعے سنتے اور میرے ذریعے چیزیں پکڑتے ہیں ‘‘۔ صرف تاریخ کے اوراق ہی نہیں لوگوں کے دلوں پر
بھی ان بزرگوں کی داستانیں اور چشم دیدہ واقعات زندہ اور محفوظ ہیں۔ ان کی دعاؤ ں سے مردوں کو زندگی، بیماروں کو شفا، بھوکو ں
کو غذا، غریبوں کو زر، بے حال لوگوں کو بال و پر، بے سہارا اور بے کس لوگوں کو اولاد اور مال و متاع کے
انعامات ملتے رہتے ہیں۔ ان ازلی سعید بندوں کی تعلیمات یہ ہیں کہ ہر بندہ کا اللہ
تعالیٰ کے ساتھ محبوبیت کا رشتہ قائم ہے ،
ایسی محبوبیت کا رشتہ جس میں بندہ اپنے اللہ کے ساتھ راز ونیاز کرتا ہے۔
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔