Topics
سوال : جناب
میں نے کچھ عرصہ قبل ایک کتاب روشن ضمیری کامطالعہ کیا ۔ اس میں انہوں نے قوت خیال
، قوت تصور، قوت ارادہ اور توجہ کی یکسوئی کا تذکرہ کیا ہے۔ مجھے آپ سے دریافت کرنا ہے کہ آیا چاروں
چیزیں ایک ہی روحانی کیفیت کی مختلف شاخیں ہیں یا بذات خود علیحدہ عنصر کی حامل ہیں، یا یہ آپس میں ایک ربط رکھتی ہیں؟ آپ ان میں
سے کسی ایک روحانی قوت کی تعریف و تشریح بیان کردیں نیز ہم کس طرح اس پر قدرت حاصل
کرکے اپنے جائز مقاصد کی تکمیل کرسکتے ہیں۔
جواب :
انسانی زندگی کا جب تجزیہ کیا جاتا ہے تو یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ ساری
زندگی اطلاع یا خیال پر قائم ہے ۔ زندگی میں کسی بھی جذبہ کو پورا کرنے یا پورا نہ
کرنے کے لیے پہلے خیال آتا ہے ۔ مثلاً ہماری ضرورت کھانا کھانا اور پانی پینا ہے ۔ لیکن جب
تک بھوک نہ لگے یا پیاس نہ لگے ہم بھوک پیاس کی تکمیل نہیں کرسکتے ، بھوک دراصل
ایک اطلاع ہے اِسی طرح پیاس بھی ایک اطلاع ہے ، جس کو ہم ’’ ہونا‘‘ کہتے ہیں یا جب
ہمارے اوپر موت وارد ہوجاتی ہے تو دراصل زندگی سے متعلق اطلاع منقطع ہوجاتی
ہے۔ اطلاع
(Infromation) درجہ بدرجہ نیچے اتر کر حواس بنتی ہے۔ پہلے
مرحلہ میں اطلاع واہمہ کی صورت میں جلوہ گر ہوتی ہے دوسرے درجہ میں اطلاع خیال
بنتی ہے ، تیسرے درجہ میں اطلاع تصور بنتی ہے، چوتھے درجے میں احساس اور پانچویں
میں مظہر بن جاتی ہے ۔ یہ اطلاع لوح محفوظ سے نزول کرکے عالم برزخ میں آتی
ہے اور عالم برزخ سے نزول کرکے عالم ناسوت
(مادی دنیا) میں آتی ہے۔
قوت
خیال ، قوت تصور اورا ردہ کے الگ الگ مہیج ہے،
مہیج اسے کہتے ہیں جہاں کسی کیفیت کا نقش ابھر کر قائم ہوجاتا ہے۔ خیال سے
مراد اطلاع (Information ) ہے۔
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔