Topics

علم الاسماء کیا ہے


سوال  :  قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہے میں زمین پر اپنا نائب  (Assistant)بنانے والاہو۔ فرشتوں نے کہا یہ خون خرابہ کرے گاا ، اللہ تعالیٰ نے کہا جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے اور آدم کو علم الاسماء سیکھا دیا۔  دریافت طلب بات یہ ہے کہ اگر آدم کو چیزوں کے نام سیکھائے گئے تو پھر ایک ہی چیز کا نام ہر دوسری زبان میں مختلف کیوں ہے،  مثلاً پانی کو  ماء،  جل ،  واٹر وغیرہ کہا جاتا ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں ، علم الاسماء سے مراد یہ ہے کہ آدم کو چیزوں کی خاصیت بتادی گی، ایک گروہ یہ کہتا ہے علم الاسماء دراصل اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں،  یعنی آدم کو اللہ نے اپنی صفات بتادیں اور یہ صفات خداوندی غیب کی دنیا ہے، آدم نے اللہ تعالیٰ کی صفات کے عمل سے غیب کوجان لیا تھا، جب کہ یہ بات ہمارے سامنے ہے کہ غیب فرشتوں کو بھی حاصل ہے جب فرشتون کو غیب حاصل ہے تو آدم کی فضیلت ہوئی اور آدم کو فرشتوں سے سجدہ کیوں کروایا گیا؟

جواب  :  دنیا میں ہر چیز اپنی بنیاد پر قائم ہے، مکان بنیادوں اور دیواروں پر، کرسی چار پایوں پر، درخت اپنی جڑوں پر وغیرہ وغیرہ، اسی طرح انسان کی ساخت میں چھ ستون (Six Pilar )کام کرتے ہیں اور یہ ستوں (Three Dimantion ) پر قائم ہیں ،  روحانیت میں ان تینوں کے الگ الگ نام ہے

                ۱روح اعظم،           ۲روح  انسانی،     ۳)  روح حیوانی

                روح حیوانی کے ذریعے انسانی جبلت کے تقاضے پورے ہوتے ہیں،  روح انسانی میں فطرت کے علوم کام کرتے ہیں اور روح اعظم دراصل اللہ تعالیٰ کے علم کی سربند فلم ہے۔ کائنات کی تخلیق کے فارمولے  (Equations) اس فلم میں ریکارڈ ہیں، اس فلم میں اللہ تعالیٰ کی ساڑھے گیارہ ہزار نام درج ہے اور ہرنام تخلیق کا ایک فارمولہ ہے۔ کائناتی رموز و اسرار اور مشیت کا علم بھی اسی فلم میں ریکارڈ ہے ، یہ ہی وہ علم ہے جسے اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ میں علم الاسماء کہا ہے۔ اس علم کا جاننے والا بندہ کائناتی اسرار و رموزسےواقف ہو جاتا ہے اور تجلی کا مشاہدہ کرلیتا ہے،  یہ اللہ تعالیٰ کا اپنا ذاتی وصف ہے کہ وہ جسے چاہے اس نور اور تجلی سے آشنا کردیں۔  نور اعلیٰ نور ھو اللہ النورہ من تشاء

Topics


Usoloo


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔