Topics
سوال
:
کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی شخص دنیا پرست ہوجائے تو اس کا دل سیاہ زنگ آلودہ
ہوجاتا ہے؟
جواب :
انسان کی ذات جو روشنیوں کا مجسمہ ہے ا س کے اندر دو حرکات مسلسل واقع ہوتی
رہتی ہیں۔ ایک حرکت ذات کے انوار کا خارج
کی طرف متواتر سفر کرتے رہنا اور دوسری حرکت خارج سے اپنے اندر جذب کرتے رہنا ،
گویا یہ انسانی روح یا اس کی دو صفات ہیں، ایک ملکوتی (اعلیٰ) دوسری بشری (اسفل) ان دونوں صفات میں ہر صفت
ایک اصول کی پابند ہے۔ کوئی فرد خارجی دنیا میں جتنا مستغرق ہوتا ہے اس کے نقطہ
ذات کی روشنیاں اتنی ہی ضائع ہوجاتی ہے،
یہ ہی وہ روشنیاں ہیں جس کی صفت ملکوتی ہے ۔ ان کے ضائع ہونے سے ملکوتی صفت
بھی ضائع ہوجاتی ہے۔ نقطہ ذات میں روشنیوں کی ایک معین مقدار ہوتی ہے ، جو ملکوتیت
اور بشریت کا توازن قائم رکھتی ہے، اگر اس
روشنی کی مقدار کم ہوجائے تو حیوانی اور مادی تقاضے بڑھ جائیں گے۔ ملکوتیت کی صفت غیب میں سفر کرتی ہے اس کے
برعکس جب ملکوتی (اعلیٰ) کی صفت کم ہوجاتی ہے تو مادی تقاضے فرد کو اسفل کی طرف
کھینچ لیتے ہیں۔ وہ جتنا اسفل کی طرف
بڑھتاہے اتناہی کثافتوں اور ثقل میں اضافہ ہوجاتا ہے اس کی وجہ عالم غیب سے ہٹ کر
اسفل میں مقید ہوجاتا ہے اسی کو دل کا سیاہ ہونا
یا زنگ آلودہ ہونا کہتے ہیں۔
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔