Topics
سوال : کہتے ہے کہ خواب علم نبوت کا چالیسواں باب ہے
۔ برائے کرم اس کی وضاحت فرمائیں کہ خواب ہمیں کیوں نظر آتے ہیں اور ان کی کیا حقیقت
اور فضیلت ہے؟
جواب ــ: ہماری زندگی دو عالموں میں گزرتی ہے۔ ایک عالم
خواب اور دوسرا عالم بیداری۔ ہماری زندگی کا نصف حصہ خواب کی حالت پرمشتمل ہے۔
لیکن یہ کبھی نہیں سوچتے خواب کیا ہے؟ اس کی حقیقت اور اہمیت کیا ہے؟ اسی لیے عالم خواب ہمارے لیے اب تک سربستہ راز
ہے جس سے ناواقفیت کی بنیاد پر ہم اپنی زندگی کا نصف حصہ ضائع کردیتے ہیں حقیقت یہ
ہے کہ عالم خواب حقیقی ہے اور بیداری محض اس کا عکس ہے، پرتو ہے۔ خواب عالم بیداری کے متوازی سرگرم حقیقی عالم
ہے اور بیداری مفروضہ ہے۔ کتنی بڑی غلط فہمی اور کوتاہ نظری ہے کہ عالم خواب کا وہ
مختصر حصہ جو بیدار ہونے کے بعد یادرہ جاتا ہے اسے ہم خواب کے نام سے تعبیر کرتے
ہیں
سچے
خواب کی حالت نیند میں طاری ہوتی ہے اور کبھی تصویروں کا احساس ہوتا ہے، کبھی
آواز کا ، کبھی وزن کا ، کبھی خوشی اور مسرت کا، کبھی غم اور حزن وملال کا، لیکن
آنکھ اور کان کے عمل دیکھنے اور سننے کی معرفت احساس زیادہ ہوتا ہے۔ سچے خواب
مدارج علمِ نبوت کا حصہ ہیں، حضور سرور
کائنات ﷺکے ۳۳ سالہ دور نبوت کے پہلے ۶ ماہ متواتر آپ ﷺ کو سچے خواب دیکھائی دیتے تھے۔ ظہور نبوت کے بعد اگرچہ وحی کا نزول شروع ہوچکا
تھا پھر بھی آپ ﷺ کو سچے خواب نظر آتے
تھے۔اس لیے یہ بات مسلمہ تسلیم کی جاتی ہے کہ نبی کے خواب وحی ہوتے ہیں۔
وجدان
کی قوت کی بیداری کے بعد ہر حواس ہر عقل اس کا جزو بن جاتی ہے، وجدان جب ترقی کرکے ایسے درجے پر پہنچ جائے کہ
وحی کانزول شروع ہوجائے تو اس مقام پر خواب دیکھنا بھی وحی کا درجہ رکھتا ہے۔ سچے
خواب دیکھنے والے کی شخصیت اتنی ترقی کرجاتی ہے کہ اس کی ذات ایک گروہ، قوم،
اقوام، عالم اور عالمین کے دائروں میں درجہ بدرجہ پھلتی چلی جاتی ہے ۔ ایسی حالت
میں وہ ناصرف اپنی ذات اور اپنی قوم سے متعلق سچے خواب دیکھتا ہے بلکہ یہ سلسلہ
دراز ہوکراسے دوسری اقوام، عالم اور عالمین سے متعلق خواب نظر آنے لگتے ہیں۔
ایسے
خواب اس کی ذات کا حصہ مانے جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں اس کا تعلق قوم، اقوام،
عالم اور عالمین سے کم ازکم نفسیاتی
طور پر ضرور قائم رہتا ہے۔ انسانی ذات کی گہرائیاں بے انتہا اور لامحدود ہیں۔ کوئی
ذات کوئی ہستی کبھی کبھی اتنی ترقی کرجاتی ہے اور ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ وہ تنہا
ایک گروہ، قوم، اقوام، عالم اور عالمین کے مترادف سمجھی جانے لگتی ہے۔ سچے خواب پر کسی نہ کسی حواس کا اثر غالب رہتا
ہے اسی لحاظ سے خواب میں اکثر جسمانی تعلقات نفس کے ساتھ قائم رہتے ہیں۔ مگر جوں
جوں نفس ترقی کرتا ہے جسم کا تعلق کم ہوتا جاتا ہے۔ نفس اور روح کا تعلق وجدان کی قوت عمل سے بڑھتا
جاتا ہے۔
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔