Topics

جاگنا اور سونا

  

سوال  :  ہر انسان کی زندگی کا یہ تجربہ عام ہے کہ وہ خواب دیکھتا ہے۔ لیکن بھول جاتا ہے،  البتہ بعض خواب ایسے ہوتے ہیں کہ بیدار ہونے کے بعد خواب میں دیکھے ہوئے پورے حالات اور مناظر یاد رہتے ہیں، بعض خواب ایسے ہوتے ہیں اِن کی تعبیر فوراً سامنے آجاتی ہے،  ایسے خواب بھی نظر آتے ہیں کہ آدمی جب سو کر اٹھتا ہے تو اس کے پورے تاثرات قائم رہتے ہیں، مثلاً میں نے خواب میں بریانی کھائی،  آنکھ کھلی تو بریانی کی خوشبوموجود تھی۔  سوال یہ ہے کہ آدمی خواب کیوں دیکھتا ہے اور خواب کے اثرات کا تعلق انسان کی ذات کے ساتھ کس طرح ہے؟

جواب  :  روح کی ساخت مسلسل حرکت چاہتی ہے، کیونکہ روح مسلسل متحرک رہتی ہے اس لیے انسان بیداری میں اور نیند میں بھی کچھ نہ کچھ کرتا رہتا ہے،  لیکن وہ جو کچھ کرتا ہے اس سے واقف نہیں ہوتا صرف خواب کی حالت ایسی حالت ہے کہ جس کا اسے علم ہوتا ہے۔ انسان کی عادت جاگنے کے بعد سونا اور سونے کے بعد جاگنا ہے، انسان دن تقریباً جاگ کر اور رات سو کر گزارتا ہے، یہی طریقہ طبیعت کا تقاضہ بن جاتا ہے۔

                ذہن کا کام دیکھنا ہے وہ یہ کام نگاہ کے ذریعے کرنے کا عادی ہے ، روحانیت میں نگاہ ذہن کے علاوہ کچھ نہیں ہے، جاگنے کی حالت میں ذہن اپنے ماحول کی ہر چیز کو دیکھتا ہے ، سنتا ہے اور سمجھتا ہے۔ سونے کی حالت میں بھی یہ عمل جاری رہتا ہے البتہ اس کے نقوش گہرے یا ہلکے ہوتے ہیں، جب نقوش ہلکے ہوتے ہیں تو حافظہ ان کو یاد نہیں رکھ سکتا،  یہی وجہ ہے کہ ہمیں کوئی خواب یاد رہتا ہے اور کوئی خواب ہم بھول جاتے ہیں،  انسان کی ذات نیند میں جو حرکات کرتی ہے اگر حافظہ کسی طرح اس سے لاتعلق ہوجائے تو اس کو یاد رکھ سکے تو ہر خواب یاد رکھ سکتے ہیں۔ حافظہ نقش کو اس وقت یاد رکھتا ہے کہ جب وہ نقش گہرا ہو۔ نوع انسانی کا مشاہدہ ہے کہ بیداری کی حالت میں ہم جب کسی چیز کی طرف متوجہ ہو تے ہیں تو اسے یاد رکھ سکتے ہیں اور جس چیز کی طرف متوجہ نہیں ہوتے اسے بھول جاتے ہیں۔

Topics


Usoloo


ان کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔ میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ  125  سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے ، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ ہوسکے۔