Topics
سوال : کبھی
کبھی دماغ میں آتا ہے کہ آخری عالم بیہوشی یعنی نیند میں خواب کیوں دیکھتا ہے
اور خواب میں دیکھے ہوئے واقعات اور اعمال کیا واقعی اہمیت رکھتے ہیں اور کیا خواب
ہر کس و ناکس کو بتانا چاہئے؟
جواب ؛ خواب
کیا ہے اور انسانی ذہن کو سوتے وقت جو فلم دکھائی دیتی ہے اسکی حقیقت کیا ہے اس کے
لیے ایک طویل تبصرہ درکار ہے۔ مختصراً عرض یہ ہے کہ آدمی کے اندر دو دماغ کام
کرتے ہیں۔ ایک دماغ ٹائم اینڈ اسپیس کی حد بندیوں میں رہتا ہے اور دوسرا دماغ ٹائم
اینڈاسپیس کی پابندیو ں سے آزاد ہے۔
دماغ
نمبر ۱
، جو ٹائم اینڈ اسپیس میں گرفتار ہے بیداری میں کام کرتا ہے اور دماغ نمبر۲ ، جو آزاد ہے خواب میں
کام کرتا ہے ، بہر صورت خواب ہماری زندگی کا نصف حصہ ہے۔ ہم جوکچھ بیداری میں کرتے
ہیں وہ ہی عمل خواب میں بھی گزرتے ہیں، یا جو کچھ خواب میں کرتے ہیں وہ ہی بیداری
میں کرتے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ خواب کی زندگی میں حواس کی رفتار بہت ذیادہ تیز
ہوتی ہے۔ اتنی تیز رفتار اور زمان و مکان کی قید سے آزاد ہونے کی بناء پر یہ حواس
بیک وقت ماضی اور مستقبل کا احاطہ کرلیتے ہیں۔ اگر یہ حواس ماضی میں سفر کرنے لگیں
تو پورا ماضی کڑی در کڑی ان کی گرفت میں ہوتا ہے۔ اگر ان کا رُخ مستقبل کی طرف
ہوتا ہے تو انسانی زندگی میں مستقبل میں پیش آنے والے واقعات در و بست ان حواس کے
سامنے ہوتے ہیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ زندگی میں پیش آنے والے حادثات، خطرناک
بیماریوں یا معاشرے کی ابتلاء اور مصیبتوں سے محفوظ و مامون رہنے کے لیے خواب کے
حواس ہمیں اطلاع فراہم کرتے ہیں۔ ہم ان اطلاعات کو اس لیے نہیں سمجھ پاتے کہ ان کی
رفتار بہت تیز ہوتی ہے۔ لیکن یہ بات آسمانی صحائف اور قرآن پاک سے ثابت ہے کہ ہم
خوابوں کی تعبیر معلوم کرکے بہت سی الجھنوں، بیماریوں اور پریشانیوں سے بچ سکتے
ہیں۔
آپ
کے سوال کے جواب میں کہ آیاخواب میں دیکھے ہوئے واقعات اور کئے ہوئے اعمال کی
کوئی اہمیت رکھتے ہیں۔ اس کا جواب سورۃ یوسف میں موجود ہے، سورۃ یوسف میں چار
خوابوںکا ذکر آیا ہے۔
۱) یوسف علیہ السلام نے فرمایا ’’اے میرے باپ میں نے خواب دیکھا ہے کہ ۱۱
ستارے ، چاند اور سورج مجھے سجدہ کررہے ہیں‘‘
۲) حضرت یوسف کے ساتھ قید خانے مصر میں رہنے والے دو قیدیوں نے
خواب دیکھا، ایک نے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ میں انگور نچوڑ رہا ہوں،
۳)
دوسرے نے کہا میں نے خواب میں دیکھا کہ میں سر پر روٹیاں
اٹھائے ہوئے ہوں اور پرندے اِسے کھا رہے ہیں۔
۴)
سورۃ یوسف میں بیان کردہ چوتھا خواب بادشاہ مصر کا ہے۔
بادشاہ نے دیکھا ، سات موٹی گائیں ہیں اور سات دبلی گائیں ، سات موٹی گائیوں کو
سات دبلی گائیں نگل رہی ہیں، سات ہری بالیں ہیں اور سات سوکھی، سات خشک بالیں سات
ہری بالیوں کو کھا رہی ہیں۔
غور
کرنے کی بات یہ ہے کہ قرآن پاک میں بیان کردہ ، ان خوابوں میں ایک خواب پیغمبرکا
اور تین عام انسانوں کے ہیں۔ تاریخ شاہدہے کہ حالات و واقعات اسی طرح پیش آئے جس
طرح خواب میں نشاندہی کی گئی تھی۔،
اس
سوال(خواب کس شخص سے بیان کرنا چاہے) کے جواب میں عرض ہے کہ خواب کسی ایسے شخص سے
بیان نہیں کرنا چاہے جو کم سے کم خواب کے علم اور خواب کی فطرت سے واقف نہ ہو۔،
ورنہ اس کا جواب یا اس کی دی ہوئی تعبیر یا اس کے الفاظ خواب دیکھنے والے کے ذہن
کو غلط محرکات پرڈال سکتے ہیں
Khwaja Shamsuddin Azeemi
ان
کالم میں قارئین کے جسمانی، معاشی اور معاشرتی مسائل کے علاوہ بہت ہی زیادہ علمی اور
تفکر طلب سوالات بھی ہوتے تھے۔ جن میں پیراسائیکالوجی کے ٹاپک پربہت سے سولات ہیں۔
میں نے ان کالمز میں سے تقریباَ 125 سوالات جوکہ پیراسائیکالوجی اور علمی نوعیت کے
تھے کو الگ کرکے کتابی صورت دی۔ تاکہ یہ علمی ورثہ ماضی کی تہہ میں دفن نہ ہوجائے
، علم دوست لوگوں تک ان کو پہنچایا جائے اور مرشد کریم کے علوم کا ذخیرہ محفوظ
ہوسکے۔