Topics
’’آگہی‘‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ کتاب اُن مضامین پر مشتمل ہے جو ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں چند تقاریر بھی شامل ہیں جو عظیمی صاحب نے ملکی و غیر ملکی تبلیغی دوروں میں کی ہیں۔ ان مضامین کو یکجا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موتیوں کو پرو کر ایک خوبصورت ہار بنا دیا جائے تا کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے یہ ورثہ محفوظ ہو جائے۔
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے قلم اور زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ قیمتی موتی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مضامین موجودہ اور آنے والے دور کے لئے روشنی کا مینار ہیں۔
عظیمی صاحب کی ذات سے لاکھوں انسان فیض حاصل کر رہے ہیں اور انشاء اللہ تعالیٰ تاقیامت کرتے رہیں گے۔ آپ نے انسانیت کی فلاح کے لئے رات دن محنت کی ہے اور نبی کریمﷺ کے مشن کو پھیلانے کے لئے جدوجہد کی ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے انسان کو نہ صرف خود آگہی حاصل ہو گی بلکہ توحید و رسالت، تسخیر کائنات اور کہکشانی نظام کے ایسے ایسے عقدے کھلیں گے، جو ابھی تک مخفی تھے۔
ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاءؒ کے سچے مرید حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی جس سادگی اور آسان الفاظ میں اسرار و رموز پر سے پردہ اٹھاتے ہیں۔ بلاشبہ ان کے اوپر یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور جس طرح افراد کی توجہ فلاح و بہبود کی طرف مبذول ہو جاتی ہے یہ بھی فضل ایزدی ہے۔
مجھے اعتراف ہے کہ تنہا آدمی اتنا بڑا کام نہیں کر سکتا۔ بڑے کام کیلئے ضروری ہے کہ کئی افراد کی صلاحیتیں یکجا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ کتاب ’’آگہی‘‘ کی ترتیب و تدوین میں مجھے مخلص دوستوں کی رفاقت نصیب ہوئی۔ میں اپنے رفقاء پروفیسر سید احمد ظفر، محمد عارف اور محمد امین کے تعاون کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دینی اور دنیاوی علوم کے ساتھ ساتھ روحانی علوم سیکھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔آمین
دعا جو دعا گو
انعام عظیمی
خواجہ شمس الدین عظیمی
”آگہی “کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ کتاب اُن مضامین پر مشتمل ہے جو ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں چند تقاریر بھی شامل ہیں جو عظیمی صاحب نے ملکی و غیر ملکی تبلیغی دوروں میں کی ہیں۔ ان مضامین کو یکجا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موتیوں کو پرو کر ایک خوبصورت ہار بنا دیا جائے تا کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے یہ ورثہ محفوظ ہو جائے۔
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے قلم اور زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ قیمتی موتی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مضامین موجودہ اور آنے والے دور کے لئے روشنی کا مینار ہیں۔