Topics
وہ حضرات جو مراقبہ ہال کے انچارج ہیں یا جنہیں سلسلہ عظیمیہ کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں وہ اپنے مراکز اور شعبوں میں اس بات کی کوشش کریں کہ ٹیم کے ساتھ کام ہو۔ مشن دراصل ایک قافلہ ہے۔
قافلے کا مطلب ہے کہ اس میں ہر طرز فکر کا آدمی ہوتا ہے۔ قافلے میں موچی ہوتا ہے، درزی ہوتا ہے، کارپینٹر ہوتا ہے، معلم ہوتا ہے، شاگرد ہوتا ہے، نانبائی ہوتا ہے، یعنی زندگی میں کام آنے والے جتنے بھی شعبے ہیں۔ ہر شعبے سے متعلق لوگ قافلے میں شریک ہوتے ہیں۔
سالار قافلہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ گو کہ وہ سب سے آگے ہوتا ہے لیکن اسے اپنے آگے نہیں دیکھنا، پیچھے زیادہ دیکھنا پڑتا ہے۔ اگر قافلے میں سے لوگ نکلنا شروع ہو جائیں اور قافلہ سالار توجہ نہ دے تو نہیں کہا جا سکتا کہ جب قافلہ منزل پر پہنچے تو ۱۰۰ آدمیوں میں سے ۵۰ آدمی بھی رہیں گے یا نہیں۔
سلسلہ عظیمیہ کے نگران صاحبان میری اس بات پر بہرحال عمل کریں کہ وہ اپنے ذہنوں سے اقتدار کی خواہش نکال دیں۔ دوسرے لوگوں پر اعتبار کرنا سیکھیں۔ بزرگوں کا احترام کریں، چھوٹوں کے سروں پر شفقت کا ہاتھ رکھیں۔ ہم عمر بہن بھائیوں کی دل جوئی کریں۔
ٹیم ورک
ایک آدمی بیک وقت سب کام نہیں کر سکتا ایسا ممکن نہیں ہے کہ ایک آدمی ٹیچر ہو اور اس وقت وہ سوداگری بھی کرے۔ درزی، بیک وقت درزی، لوہار اور کارپینٹر کا کام نہیں کرتا۔
معالج اسپتال میں مریضوں کا علاج کرے اور اس وقت فیکٹری میں کام بھی کرے۔ اگر یہ ممکن ہوتا تو دنیا میں گروہی سسٹم قائم نہ ہوتا۔ یہاں کی دنیا ہو یا غیب کی دنیا ہو، ایک گروہی سسٹم ہے۔ حیوانات، درخت، پرندے، پہاڑ، ملائکہ سب کے تخلیقی فارمولے الگ الگ ہیں۔
ملائکہ ارضی، ملائکہ سماوی، ملائکہ نوری، ملائے اعلیٰ، حاملان عرش، گروہ جبرائیل، گروہ میکائیل، گروہ اسرافیل، گروہ عزرائیل وغیرہ۔ سب کی ڈیوٹیاں الگ الگ ہیں۔ کسی گروہ کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ ہوا کو کنٹرول کرتا ہے۔ کوئی بارش کو کنٹرول کرتا ہے۔ کسی گروہ پر علم پھیلانے کی ذمہ داری ہے۔
یہ بات میں اس لئے عرض کر رہا ہوں کہ میرے ذہن میں یہ خیال آتا تھا کہ اگر میں نے اپنا کام دوسروں کے سپرد کر دیا تو میری حیثیت کم ہو جائے گی؟
یاد رکھئے! اور اس پر پوری توجہ صرف کیجئے۔
ہر نگران مراقبہ ہال کو دو، چار آدمی ضرور ایسے تیار کرنے ہیں جو اس کے کام کو آگے بڑھائیں۔ آم کے درخت سے آم کھائے جاتے ہیں۔ اگر آم کی گٹھلی کو زمین میں نہ دبایا جائے تو آم ختم ہو جائے گا۔ آم ایک فرد ہے۔ ایک تشخص ہے۔ جس طرح انسان ایک فرد ہے۔ ایک تشخص ہے آم کی گٹھلی بھی آم ہے۔ جب تک آم کی گٹھلی اپنے وجود کو نیست و نابود نہیں کر دیتی آم کا درخت نہیں اُگتا۔
سلسلہ عظیمیہ کے ارکا ن کی ذمہ داری
سلسلہ عظیمیہ کے ارکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کو چھوڑنے سے قبل کم سے کم ایک آدمی تیار کر دیں تا کہ سلسلے کا کام جاری رہے۔ کسی دوسرے آدمی پر اعتماد کرنا ہرگز اس بات کی طرف اشارہ نہیں ہوتا کہ آپ کی اپنی عزت کم ہو جائے گی۔ آپ کا فرض دوسروں کو آگے بڑھانا ہے۔
میری ذاتی کوشش اور جدوجہد ہے کہ میں جب تک اس عارضی دنیا میں مقیم ہوں اپنے قائم مقام لوگوں کو تیار کروں۔ تقریر میں، تحریر میں، تصنیف میں اور طرز فکر کی تبدیلی میں۔
انشاء اللہ تعالیٰ آپ دیکھیں گے کہ نئے نئے لوگ کتابیں بھی لکھیں گے۔ نئے نئے لوگ تقریر بھی کریں گے۔ نئے نئے لوگ عرفان نفس کی کوشش کریں گے۔
چھوٹوں کی اصلاح
سلسلہ عظیمیہ کی ترویج و ترقی اسی طرح ممکن ہے کہ ہر آدمی دوسرے لوگوں کو آگے بڑھائے۔ آگے بڑھانے میں اقتدار کی خواہش کو ٹھیس لگتی ہے۔ دوسرے لوگوں کو آگے بڑھانے میں بہت سی باتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ غلط باتیں بھی برداشت کرنی پڑتی ہیں۔ لیکن اگر ہم اپنے چھوٹوں کو غلطیاں کرنے کا موقع نہیں دیں گے تو ان کی اصلاح کیسے ہو گی۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ذمہ دار حضرات غلطیوں کو نظر انداز کر کے اپنے چھوٹوں کو آگے بڑھائیں۔
ایک نصیحت
مرشد کریم حضور قلندر بابا اولیاءؒ کے مرشد حضرت ابوالفیض قلندر علی سہروردیؒ نے فرمایا تھا۔۔۔
میں تمہیں ایک نصیحت کر کے جا رہا ہوں اس کو ہمیشہ یاد رکھنا۔
فرمایا۔۔۔
روحانی آدمی کی یہ ڈیوٹی ہے کہ اگر وہ اوپر ہے تو نیچے والے کو اوپر اٹھائے۔ نیچے والوں کی یہ ڈیوٹی ہے کہ اگر ان کا کوئی بھائی باصلاحیت ہے جسے اوپر اٹھایا جا رہا ہے تو وہ یہ نہ سوچیں کہ میں اوپر کیوں نہیں گیا۔ اس کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے بھائی کو اوپر اٹھائے اور جب یہ سلسلہ قائم ہو جائے گا تو بہت سارے ایسے لوگ جن کی صلاحیتیں کم ہوں گی وہ بھی اوپر پہنچ جائیں گے۔ لہٰذا روحانی مشن کی ترویج اور ترقی کا راز یہ ہے کہ ہر شخص اپنے بھائی اور بہن کو اوپر پہنچانے کی کوشش کرے۔
ہر شخص کو یہ سوچنا چاہئے کہ روحانی تعلیمات کا پھیلاؤ ہو۔ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ کسی بہن یا کسی بھائی نے کیوں ترقی کی ہے؟ اس لئے کہ ہر آدمی کی صلاحیتیں الگ الگ ہیں۔
اگر کسی کی صلاحیتوں سے آپ کو فائدہ پہنچ رہا ہے تو آپ اس کی ہمت افزائی کریں، اس کی تعریف کریں۔ اس کی کوئی بات بری لگ رہی ہے تو اسے معاف کر دیں۔ ایک دفعہ دو دفعہ چار دفعہ جب آپ کسی کی بات برداشت کریں گے اور اس کے لئے ایثار کریں گے تو وہ خود ہی اپنی اصلاح کر لے گا۔
اس عمل سے ہر روحانی بہن اور ہر روحانی بھائی کی ترقی ہو گی اور اس طرح سلسلہ کی تعلیمات کا پھیلاؤ ہو گا۔۔۔انشاء اللہ
خواجہ شمس الدین عظیمی
”آگہی “کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ کتاب اُن مضامین پر مشتمل ہے جو ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں چند تقاریر بھی شامل ہیں جو عظیمی صاحب نے ملکی و غیر ملکی تبلیغی دوروں میں کی ہیں۔ ان مضامین کو یکجا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موتیوں کو پرو کر ایک خوبصورت ہار بنا دیا جائے تا کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے یہ ورثہ محفوظ ہو جائے۔
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے قلم اور زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ قیمتی موتی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مضامین موجودہ اور آنے والے دور کے لئے روشنی کا مینار ہیں۔