Topics

لیکچر14 ۔ کامیاب زندگی

مورخہ 17مارچ 2001 ؁ء بروز ہفتہ

’’معاشرہ میں وہی آدمی باعزت ہے جو اپنی برائی کو چھپاتا ہے اور نیکی کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ 

ایک شاگرد تھا اس نے اپنے پیر و مرشد سے اصرار کیا کہ

’’مجھے روحانیت چاہئے۔‘‘

مرشد کریم نے فرمایا کہ علم حاصل کرنے میں وقت لگتا ہے۔ مرید کو محنت کرنا پڑتی ہے اور وقت کی پابندی کے ساتھ اسباق پڑھنے پڑتے ہیں۔ مرید نے جب بہت زیادہ اصرار کیا اور اپنی خدمات بتائیں۔ اس نے کہا ’’میں اتنے سال سے آپ کی خدمت کر رہا ہوں، آپ نے مجھے روحانی علوم نہیں سکھائے۔‘‘

مرشد کریم نے مرید کو ایک ڈبہ دیا کہ یہ فلاں بزرگ کے پاس لے جاؤ لیکن راستے میں اسے کھولنا نہیں۔ دوران سفر اس نے محسوس کیا کہ ڈبے میں کوئی چیز اچھل کود کر رہی ہے۔ لیکن مرید سے صبر نہیں ہو سکا، اس نے ڈبے کو کھول کر دیکھا تو اس میں سے ایک چوہیا نکل کر بھاگ گئی۔ وہ ڈبہ لے کر ان بزرگ کے پاس پہنچا جن کو یہ ڈبہ دینا تھا۔

بزرگ نے پوچھا۔ ’’یہ ڈبہ خالی ہے۔ اس میں کیا تھا؟‘‘

مرید نے کہا۔ ’’اس میں ایک چوہیا تھی اور وہ نکل کر بھاگ گئی۔‘‘ 

بزرگ نے فرمایا۔ ’’تمہارے مرشد نے تمہارے سپرد امانت کی تھی کہ اسے مجھ تک پہنچا دو اور ڈبہ کھول کر نہ دیکھنا۔ مرشد نے تمہارے سپرد امانت کی تھی جس کی تم حفاظت نہیں کر سکے۔ تم کس طرح اللہ تعالیٰ کی امانت کو محفوظ رکھو گے؟‘‘

ایک اور صاحب نے مرشد کریم سے عرض کیا کہ ’’مجھے اللہ تعالیٰ کا عرفان چاہئے، وہ راز چاہئے جس کے ذریعہ بندہ اللہ تعالیٰ کو پہچانتا ہے۔‘‘ مرشد کریم نے فرمایا۔ ابھی تمہارے اندر برداشت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے راز سے واقف ہونے کے لئے اور اللہ تعالیٰ کی امانت کو اٹھانے کے لئے سکت اور برداشت چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کی امانت کو حاصل کرنے کے لئے برداشت چاہئے۔ مگر مرید اصرار کرتا رہا۔

شیخ کے گھر ایک بکری تھی۔ انہوں نے بکری کو ذبح کیا اور خون کپڑوں پر لگا لیا۔ مرید جب شیخ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے دیکھا کہ کپڑوں پر خون لگا ہواہے۔ اسے تشویش ہوئی کہ کپڑوں پر خون کیسا ہے؟ مرشد کریم نے مرید سے فرمایا۔ ’’خون ہو گیاہے، کسی سے ذکر نہیں کرنا۔ اس بات کو راز رکھنا۔‘‘ مرید سے برداشت نہیں ہوا۔

اس نے لوگوں کو بتایا کہ مرشد سے خون ہو گیا ہے تم کسی سے ذکر نہیں کرنا۔ لوگ کچے کانوں کے ہوتے ہیں۔ اس قسم کی باتیں سن کر انہیں غصہ آ جاتا ہے اور شور مچا دیتے ہیں، چنانچہ ایسا ہی ہوا کسی نے رپورٹ کر دی اور پولیس آ گئی۔ پولیس جب آئی تو اس نے دیکھا کہ بکری کو ذبح کیا گیا ہے۔ پولیس نے پوچھا اس میں کیا راز ہے؟ مرشد کریم نے پوری بات پولیس کو بتا دی اور فرمایا۔ ’’مرید اصرار کر رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا راز مجھے بتا دو لیکن مرید کی حالت یہ ہے کہ وہ میرا راز نہیں چھپا سکا تو اللہ تعالیٰ کا راز کیسے چھپائے گا؟‘‘

مرید اسباق کی پابندی نہیں کرتے۔ روزے نہیں رکھتے، کھانا کم نہیں کھاتے، نمازیں قضا ہو جاتی ہیں، مراقبہ میں کوتاہی کرتے ہیں، فضول باتوں میں وقت ضائع کرتے ہیں اور روحانی علوم سیکھنے کے لئے اسباق نہیں پڑھتے۔

ہم سب کا تجربہ ہے کہ بچے اسکول میں پڑھتے ہیں۔ بچے آٹھ گھنٹے تک اسکول میں پڑھتے ہیں اور مرید پابندی سے روزانہ ایک گھنٹہ مراقبہ نہیں کرتے۔ یہ عمل بے ادبی کے مترادف ہے۔

دنیا میں وہ کون سا علم ہے جو ایک گھنٹہ پڑھنے سے حاصل ہو جاتا ہے؟ جبکہ ایک گھنٹہ میں پابندی سے عمل نہ کیا جائے۔ آپ سب کا جواب ہو گا علم حاصل کرنے کے لئے وقت چاہئے۔ روحانی علوم سیکھنے کیلئے بھی وقت چاہئے۔ آدمی کو کم از کم اتنا وقت دینا چاہئے جتنا وقت میٹرک پاس کرنے میں لگتا ہے جبکہ روحانی علوم کی افادیت Ph.Dسے بھی زیادہ ہے۔

Topics


Agahee

خواجہ شمس الدین عظیمی

”آگہی “کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ کتاب اُن مضامین پر مشتمل ہے جو ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں چند تقاریر بھی شامل ہیں جو عظیمی صاحب نے ملکی و غیر ملکی تبلیغی دوروں میں کی ہیں۔ ان مضامین کو یکجا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موتیوں کو پرو کر ایک خوبصورت ہار بنا دیا جائے تا کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے یہ ورثہ محفوظ ہو جائے۔

مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے قلم اور زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ قیمتی موتی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مضامین موجودہ اور آنے والے دور کے لئے روشنی کا مینار ہیں۔