Topics

لیکچر6 ۔ غوروفکر

مورخہ 3مارچ 2001 ؁ء بروز ہفتہ

 


آدمی کی ساخت پر غور کیا جائے تو آدمی خلاء ہے۔ آدمی ایک خالی لفافہ کی طرح ہے۔ لفافے میں اسرار و رموز ہیں۔ آدمی اسرار و رموز کو اس لئے نہیں سمجھتا کہ اس نے رموز کو پڑھنا نہیں سیکھا۔ آدمی اس طرف توجہ نہیں دیتا کہ لفافہ میں کیا لکھا ہوا ہے؟
انسان اور حیوانات میں کیا فرق ہے؟

کسی محبوب کا، کسی پیارے کا یا ماں باپ کا خط آئے تو آدمی کتنے ذوق اور شوق سے پڑھتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی نشانیوں پر غور نہیں کرتا۔ گائے انسان سے زیادہ طاقت ور ہے۔ گائے میں بھی عقل ہے۔ زندگی گزارنے کے تمام احساسات ہیں لیکن چونکہ اس میں تفکر نہیں ہے اس لئے وہ ایک رسی سے بندھی رہتی ہے۔ جو آدمی غور و فکر نہیں کرتا اسے آپ کیا کہیں گے؟

آدمی غلام ہے، اس لئے وہ غلامی کی رسیوں میں جکڑا ہوا ہے۔

سائنسدان اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں غور و فکر کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا میں اسے عزت و توقیر حاصل ہے۔
ہم کہتے ہیں دل خوش ہوا، دل گھبرا رہا ہے لیکن ہم یہ غور نہیں کرتے کہ اس دل کو کون چلا رہا ہے۔ آپ گاڑی یا بس میں بیٹھتے ہیں۔ کوئی پوچھے کہ گاڑی کون چلا رہا ہے، آپ فوراً بتا دیں گے کہ ڈرائیور چلا رہا ہے۔ یہ پوری کائنات کون چلا رہا ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ چلا رہے ہیں۔

میں آپ کے سامنے بیٹھا ہوں۔

میں آدمی ہوں۔ آپ سب بھی آدمی ہیں۔ میں سو جاتا ہوں۔ آپ بھی سو جاتے ہیں۔ جب میں سو جاتا ہوں تو مجھے اس بات کا علم نہیں رہتا کہ میں آدمی ہوں لیکن سونے کی حالت میں جب میں چلتا پھرتا ہوں، کھانا کھا لیتا ہوں، خوش ہوتا ہوں، خوف زدہ ہوتا ہوں۔ ہوا میں اڑتا ہوں یہ سب کرتا ہوں لیکن میں اس بات سے ناواقف ہوں کہ سونے کی حالت میں کون چل پھر رہا ہے، کون غم زدہ اور خوش ہو رہا ہے؟ اور کون راحت اور تکلیف محسوس کرتا ہے؟

سوال یہ ہے کہ سونے کی حالت میں تمام حرکات اور سکنات ہو رہی ہیں لیکن جسم حرکت نہیں کرتا سیدھی بات ہے کہ جسم کی اپنی کوئی ذاتی حرکت نہیں ہے۔ جسم کی حرکت کسی حرکت کے تابع ہے۔

اب ہم یوں کہیں گے مادی جسم خود مختار نہیں ہے۔۔۔روح کے تابع ہے، روح جب تک مادی جسم کو متحرک رکھتی ہے جسم چلتا پھرتا ہے، کھاتا پیتا ہے، سوتا جاگتا ہے اور جب روح مادی جسم سے رشتہ توڑ لیتی ہے تو جسم ریزہ ریزہ ہو کر مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو جاتا ہے۔


 

Topics


Agahee

خواجہ شمس الدین عظیمی

”آگہی “کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ کتاب اُن مضامین پر مشتمل ہے جو ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں چند تقاریر بھی شامل ہیں جو عظیمی صاحب نے ملکی و غیر ملکی تبلیغی دوروں میں کی ہیں۔ ان مضامین کو یکجا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موتیوں کو پرو کر ایک خوبصورت ہار بنا دیا جائے تا کہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے یہ ورثہ محفوظ ہو جائے۔

مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے قلم اور زبان سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ قیمتی موتی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مضامین موجودہ اور آنے والے دور کے لئے روشنی کا مینار ہیں۔