Topics
اللہ رب العزت سارے جہانوں کا پرورش کرنے والا ، سب کی ضروریات کا کفیل اور سب کا
نگہبان ہے۔ چنانچہ جب ہم انسانوں سے بھلائی سے پیش آتے ہیں، ان کی مدد کرتے ہیں تو
اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے مستحق ٹھہرتے ہیں۔ قرآن پاک نے ہم پر حقوق اللہ کے ساتھ
حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق پورا کرنا لازم و ملزوم کر دیا ہے اور اس کی بہت
تاکید کی ہے۔
حقوق
العباد کی ادائیگی رشتہ داروں سے شروع ہوتی ہے جن میں والدین سب سے پہلے مستحق
ہیں۔ ماں باپ کی خدمت اور ان کی اطاعت اولین فریضہ ہے۔ اہل و عیال کے لئے حلال رزق
کا حصول اور بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت بھی حقوق العباد میں سے ہے۔ اس کے بعد
دوسرے رشتہ داروں اور پڑوسی کا نمبر آتا ہے۔ آخر میں تمام انسان حقوق العباد کے
دائرۂ کار میں آتے ہیں۔
حقوق
العباد میں مالی حق بھی ہے اور اخلاقی حق بھی۔ قرآن پاک نے جا بجااس کی حدود بیان
کی ہیں اور اس کو ایمان کا جزو قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
نیکی
یہ نہیں ہے کہ تم اپنا منہ مشرق اور مغرب کی طرف کر لو لیکن نیکی یہ ہے کہ کوئی
شخص ایمان لائے اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور فرشتوں پر اور آسمانی کتابوں پر
اور نبیوں پر اور مال دیتا ہو اللہ کی محبت میں رشتہ داروں کو اور یتیموں کو اور
مسکینوں کو اور مسافروں کو اور سوال کرنے والوں کو اور گردن چھڑانے میں۔ (البقرہ)
اگر
ہم اس پوزیشن میں نہ ہوں کہ مالی لحاظ سے کسی کی مدد کر سکیں تو خدمت کے اور بھی
ذرائع ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں مختلف صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ ہم ان کو لوگوں کے
فائدے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔
دین
کا بنیادی جذبہ خیر خواہی ہے چنانچہ اگر ہم کسی کے لئے اچھائی نہیں کر سکتے تو اس
کے لئے برائی کے مرتکب بھی نہ ہوں۔ خیر خواہی کے لئے محض مالی حالت کا اچھا ہونا
ضروری نہیں ہے۔ لوگوں سے خوش اخلاقی سے پیش آنا، سلام میں پہل کرنا، کسی کی غیبت
نہ کرنا اور نہ سننا، اللہ کی مخلوق سے حسن ظن رکھنا، لوگوں کے چھوٹے موٹے کام کر
دینا، کسی ضعیف یا بیمار کو سڑک پار کرا دینا، بیمار کی مزاج پرسی کرنا، سڑک پر
پڑے ہوئے پتھر یا کانٹوں کو راہ سے ہٹا دینا حقوق العباد کے زمرے میں آتے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔