Topics
خدا کو سب سے زیادہ خوشی جس چیز سے ہوتی ہے وہ بندے کی توبہ ہے۔ توبہ کے معنی ہیں
پلٹنا، رجوع کرنا، بندہ جب فکر و جذبات کی گمراہی میں مبتلا ہو کر گناہوں کی دلدل
میں پھنستا ہے تو وہ خدا سے بچھڑ جاتا ہے اور بہت دور جا پڑتا ہے، گویا خدا سے وہ
گم ہو گیا اور جب وہ پھر پلٹتا ہے اور شرمسار ہو کر خدا کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو
یوں سمجھئے کہ گویا خدا کو اپنا گم شدہ بندہ مل گیا۔
سیدنا
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے:
’’خدا
رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ جس شخص نے دن میں کوئی گناہ کیا ہے وہ رات میں
خدا کی طرف پلٹ آئے اور دن میں وہ اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ رات میں اگر کسی نے
گناہ کیا ہے تو وہ دن میں اپنے رب کی طرف پلٹے اور گناہوں کی معافی مانگے یہاں تک
کہ سورج مغرب سے طلوع ہو۔‘‘
ہاتھ
پھیلانے سے مراد یہ ہے کہ وہ اپنے بندوں کو اپنی طرف بلاتا ہے اور اپنی رحمت سے ان
کے گناہوں کو ڈھانپنا چاہتا ہے۔
آپﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ :
سارے
کےسارے انسان خطاکار ہیں اور بہترین خطاکار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں۔‘‘
اللہ
تعالیٰ کے ساتھ بندگی و اطاعت کا پیمان باندھنے کے لئے حضور صلی اللہ علیہ و سلم
نے یہ دعا تعلیم فرمائی ہے:
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔