Topics
اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہمیشہ پر امید رہیئے اور یہ یقین رکھیئے کہ گناہ خواہ کتنے
ہی زیادہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ سمندر کے جھاگ سے
زیادہ گناہ کرنے والا بھی جب اپنے گناہوں پر شرمسار ہو کر خدا کے حضور گڑگڑاتا ہے
تو خدا اس کی سنتا ہے اور اس کو اپنے دامن رحمت میں پناہ دیتا ہے۔
زندگی
کے کسی حصے میں گناہوں پر شرمساری اور ندامت کا احساس پیدا ہو اسے خدا کی توفیق سمجھیئے
اور توبہ کے دروازے کو کھلا سمجھیئے ۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’اے
میرے وہ بندو جو اپنی جانوں پر زیادتی کر بیٹھے ہو خدا کی رحمت سے ہرگز مایوس نہ
ہونا، یقیناً خدا تمہارے سارے کے سارے گناہ معاف فرما دے گا، وہ بہت ہی معاف کرنے
والا اور بڑا ہی مہربان ہے اور تم اپنے رب کی طرف رجوع ہو جاؤ اور اس کی
فرمانبرداری بجا لاؤ اس سے پہلے کہ تم پر کوئی عذاب آ پڑے اور پھر تم کہیں سے مدد
نہ پا سکو۔‘‘ (سورۂ الزمر ۵۳/۵۴)
توبہ
کے بعد اس پر قائم رہنے کا پختہ عزم کیجئے اور شب و روز اللہ سے کئے ہوئے پیمان کی
طرف دھیان رکھیئے لیکن اگر باوجود کوشش کے آپ پھسل جائیں اور پھر کوئی خطا کر
بیٹھیں تب بھی ہرگز مایوس نہ ہوں بلکہ دوبارہ اللہ تعالیٰ کے دامن رحمت میں پناہ
حاصل کریں یہاں تک کہ آپ اس درجہ پر فائز ہو جائیں جہاں آدم زاد انسان بن جاتا ہے۔
یاد رکھیئے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا، اللہ تعالیٰ پر ایمان نہ رکھنے کے
مترادف ہے۔ ارشاد ربانی ہے:
لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْـمَةِ اللّـٰهِ
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔