Topics
حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’اچھے
دوست کی مثال ایسی ہے جیسے مشک بیچنے والے کی دکان کہ کچھ فائدہ نہ بھی ہو تو
خوشبو تو ضرور آئے گی اور برا دوست ایسا ہے جیسے بھٹی سے آگ نہ لگے تب بھی دھوئیں
سے کپڑے تو ضرور کالے ہو جائیں گے۔‘‘
دوستوں
کے انتخاب میں اس بات کو پیش نظر رکھئے کہ جس سے آپ تعلق بڑھا رہے ہیں اس کے
رجحانات اور اس کی سوچ کیسی ہے؟
اس
کے خیالات تعمیری اور صحت مند ہیں یا نہیں؟ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے معاملے میں اس
کے اندر کتنا ایثار ہے۔ حضو راکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔ اس لئے ہر شخص کو
غور کر لینا چاہئے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔‘‘
دوستوں
سے ربط و ضبط اور تعاون بالخصوص اور دیگر لوگوں سے محبت بالعموم محض اللہ کی رضا
کے لئے رکھیئے۔ اس میں منفعت اور غرض کا پہلو ہرگز نہ ڈھونڈیئے۔ حضور اکرم صلی
اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:
’’قیامت
میں خدا فرمائے گا وہ لوگ کہاں ہیں جو صرف میرے لئے لوگوں سے محبت کیا کرتے تھے۔
آج میں ان کو اپنے سائے میں جگہ دوں گا۔‘‘
اپنی
اور اپنے دوستوں کی مصروفیات میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کے معاملات کو مرکزی حیثیت
دیجئے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’خدا
تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ مجھ پر واجب ہے کہ میں ان لوگوں سے محبت کروں جو لوگ میری
خاطر آپس میں محبت اور دوستی کرتے ہیں اور میرا ذکر کرنے کے لئے ایک جگہ جمع ہو کر
بیٹھتے ہیں اور میری محبت کے سبب ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں اور میری خوشنودی
چاہنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ نیک سلوک کرتے ہیں۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔