Topics
’’اس کتاب میں ابراہیمؑ کے قصے یاد کیجئے، بلاشبہ وہ ایک سچے نبی تھے۔ جب انہوں نے
اپنے والد سے کہا، بابا جان! آپ ان چیزوں کی عبادت کیوں کر رہے ہیں جو نہ سنتی ہیں
اور نہ دیکھتی ہیں اور نہ آپ کے کسی کام آ سکتی ہیں؟ بابا جان! میرے پاس وہ علم
آیا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا ہے۔ آپ میرے کہے پر چلیں، میں آپ کو سیدھی راہ چلاؤں
گا۔ بابا جان! آپ شیطان کی بندگی نہ کریں، شیطان تو بڑا نافرمان ہے، بابا جان! مجھے
ڈر ہے کہ رحمان کا عذاب آ پکڑے اور آپ شیطان کے ساتھی بن کر رہ جائیں۔
باپ
نے کہا، ابراہیم! کیا تم میرے معبودوں سے پھر گئے ہو، اگر تم باز نہ آئے تو میں
تمہیں پتھر مار مار کر ہلاک کر دوں گا، اور جاؤ ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہو جاؤ۔
ابراہیم
نے کہا، آپ کو میرا سلام ہے، میں اپنے پروردگار سے دعا کروں گا کہ وہ آپ کی بخشش
فرما دے، بے شک میرا رب مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے۔ میں آپ لوگوں سے بھی کنارہ کرتا
ہوں اور ان ہستیوں سے بھی جن کو خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو، میں تو اپنے رب ہی کو
پکاروں گا۔ مجھے امید ہے میں اپنے رب کو پکار کر ہرگز نامراد نہ ہوں گا۔‘‘(سورۂ
مریم ۴۱۔۴۸)
اللہ
کے پیغام کو پہنچانے اور ہر قسم کی قربانی کے لئے اپنے اندر ہمت و عزم پیدا کر کے
خدا کی راہ میں وقت اور پیسہ خرچ کیجئے۔ اللہ تعالیٰ کے لئے صعوبتیں برداشت کرنا
اور لوگوں تک اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا پیغام دینا امت مسلمہ پر فرض اور ان نعمتوں
کا شکر ہے جو اللہ ہمارے رب نے ہمیں دی ہوئی ہیں۔ جب کوئی بندہ اپنی تمام تر
روحانی اور جسمانی صلاحیتوں کے ساتھ نوع انسانی کو صراط مستقیم کی دعوت دیتا ہے تو
اسے اللہ تعالیٰ کے فرشتوں کا خصوصی تعاون حاصل ہو جاتا ہے اور فرشتے اس بندہ کے
جذبۂ صادق کو اپنے ترغیبی پروگراموں میں شامل کر لیتے ہیں
لیکن
تبلیغ اس شخص کو زیب دیتی ہے جس کے اندر روحانی صلاحیتیں بیدار ہوں اور وہ خود بھی
راہ حق کا سچا اور پر عزم مسافر ہو۔
راہ
حق کے سچے مسافر کے لئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَ الَّذِیْنَ جَاھَدُوْفِیْنَالَنَھْدِ یَنَّھُمْ سُبُلَنَا
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔