Topics
خدا جس شخص کو خیر سے نوازتا ہے اسے اپنے دین کا صحیح فہم اور گہری سوجھ بوجھ عطا
فرماتا ہے۔ بلا شبہ دین کا صحیح ادراک اور دین کے اندر مخفی و ظاہر حکمت تمام
بھلائیوں، دانائیوں اور کامرانیوں کا سرچشمہ ہے۔ اس سعادت سے محروم بندہ کی زندگی
میں توازن اور یکسانیت کا فقدان ہوتا ہے۔ ایسا بندہ زندگی کے ہر میدان میں اور
زندگی کے ہر عمل میں عدم توازن کا شکار ہوتا ہے۔
جب
تک آپ خود کو صراط مستقیم پر گامزن نہیں کرینگے آپ دوسروں پر اثر انداز نہیں ہو
سکتے۔ پہلے خود کو اسلام میں پورا پورا داخل کیجئے۔ جو کچھ دنیا کے سامنے پیش
کریں، پہلے خود اس کی خوبصورت تصویر بن جایئے۔ جو پیغام دینا ہو اپنی ذات کو
بتایئے۔ دوسروں کو نصیحت کرنے اور دعوت دینے سے پہلے خود اس کی عملی تفسیر بن
جایئے۔ آپ جو دوسروں سے چاہتے ہیں پہلے خود کر کے دکھایئے۔
دین
حق کے دائمی معجزہ کا امتیاز یہ ہے کہ وہ خود اپنی دعوت کا سچا نمونہ ہوتا ہے۔ جو
کچھ وہ کہتا ہے عمل اور کردار اس کا شاہد و مشہود ہوتا ہے۔ جن اعمال و افعال میں
وہ نوع انسانی کی بھلائی دیکھتا ہے خود اس کا حریص ہوتا ہے۔
زبان
و قلم، انفرادی زندگی، خانگی تعلقات، ازدواجی حالات، سماجی معاملات اور اپنی
روحانی واردات و کیفیات سے ایسا ماحول تشکیل دیجئے جو لوگوں کے لئے مشعل راہ ہو۔
اور سکون نا آشنا لوگ اس طرز زندگی میں جوق در جوق شامل ہوں۔ پاکیزہ کردار، ذہنی
سکون اور روحانی قدروں سے اچھا سماج تشکیل پاتا ہے۔ متوازن قدروں سے تشکیل شدہ
نظام کی بنیاد عدل و انصاف پر ہوتی ہے تو ایسی تہذیب وجود میں آ جاتی ہے جس تہذیب
پر قائم لوگ فرشتوں کے مسجود ہوتے ہیں اور وہ فی الارض خلیفۃ کی حیثیت سے کائناتی
سلطنتوں پر حکمرانی کرتے ہیں۔
یاد
رکھیئے۔۔۔۔۔۔جو لوگ اپنی تربیت و اصلاح سے غافل ہو کر دوسروں کی اصلاح و تربیت کی
باتیں کرتے ہیں وہ خمر الدنیا والاٰخرۃ کے مصداق
ہمیشہ تہی دامن رہتے ہیں۔ ان کی مثال ایسی ہے کہ اپنے جلتے ہوئے گھر سے بے خبر ہیں
اور پانی کی بالٹیاں لئے ہوئے اس تلاش میں سرگرداں ہیں کہ کوئی جلتا ہوا گھر انہیں
مل جائے اور وہ اس آگ پر پانی کی بالٹیاں انڈیل دیں۔
سوچ
رکھیئے! ایسے لوگ دنیا میں بھی ناکام ہیں اور آخرت میں بھی ناکام رہیں گے۔ خدا کو
یہ بات انتہائی درجہ ناگوار ہے کہ دوسروں کو نصیحت کرنے والے خود بے عمل رہیں۔ اور
لوگوں کو اس عمل کی دعوت دیں جو خود نہ کرتے ہوں۔
نبی
برحق صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے بے عمل داعیوں کو انتہائی ہولناک عذاب سے ڈرایا
ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔