Topics

بچوں کے نام



کسی فرد کا اپنا ذاتی تشخص اس وقت بنتا ہے جب وہ بیدار ہوتا ہے۔ ہر بچہ دنیاوی کثافتوں سے پاک عالم بالا کے ذہن پر تخلیق ہوتا ہے۔ جب اسے یہ علم ہو جاتا ہے کہ وہ پُر انوار عالم سے ایک ایسے عالم میں پھینک دیا گیا ہے جہاں کی زندگی قید و بند کی زندگی ہے تو وہ اضطراب میں مبتلا بلک بلک کر رونا شروع کر دیتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر پیدا ہونے والا ہر بچہ یہ اعلان کرتا ہے کہ یہ زندگی میرے لئے ناپسندیدہ ہے‘ میں اس بات پر برملا اظہار تاسف کرتا ہوں کہ مجھے یہاں قید کر دیا گیا ہے۔

ہادئ برحق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان تکلیف دہ لمحات سے نجات پانے کے لئے ارشاد فرمایا۔

’’ولادت کے بعد نہلا دھلا کر دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہو۔‘‘

پیدا ہوتے ہی بچے کے کان میں اذان اور اقامت میں بڑی حکمت ہے وہ یہ کہ انسان کے کان میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی کی آواز پہنچے‘ جس شہادت کو وہ شعوری طور پر ادا کرنے کے بعد داخل اسلام ہو گا اس کا PATTERNپہلے ہی دن بن جائے۔
پیدائش کے بعد دوسرا مرحلہ نام کا ہے۔ نام ایک ایسی دستاویز ہے کہ بچے کا رُواں رُواں، ہڈی ہڈی، عضو عضو، طرز عمل، قد و قامت سب کچھ بدل جاتا ہے، لیکن نام نہیں بدلتا۔ مطلب یہ ہے کہ نام کسی فرد کے تشخص کا واحد ذریعہ ہے۔ جب کسی بچے کا نام رکھا جاتا ہے تو اس کے دماغ میں ایک اور پیٹرن جنم لیتا ہے۔ یہی وہ پیٹرن ہے جو معنی اور مفہوم کے ساتھ شعوری زندگی کے لئے ایک طرز عمل متعین کرتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد عالی مقام ہے کہ بچوں کے نام خوبصورت، خوش پسند اور بامعنی رکھو تا کہ نام کی معنویت اور نام کے اثرات بچے کی آئندہ زندگی کو کامیابی اور کامرانی سے ہم کنار کر دیں۔

نام کے انتخاب میں پاکباز اور باکردار بزرگوں کی اعانت حاصل کی جائے کہ نام رکھنے سے معنی اور مفہوم کے ساتھ ساتھ نام رکھنے والے کا ذہن بھی منتقل ہوتا ہے۔

 

Topics


Tajaliyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔