Topics
خدا اپنی محبت میں مال خرچ کرنے کا حکم دیتا ہے اس لئے کہ اللہ یہ جانتا ہے کہ
بندہ سب سے زیادہ مال و دولت سے پیار کرتا ہے۔ اللہ کے لئے خرچ کرنا دراصل اللہ کی
مخلوق اور آدم و حوا کے رشتے سے اپنے بہن بھائیوں پر خرچ کرنا ہے۔ اللہ نہ کھاتا
ہے، نہ پیتا ہے، نہ پہنتا ہے لیکن جب کوئی بندہ اپنی برادری کے آرام و آسائش کے
لئے اللہ کی دی ہوئی دولت خرچ کرتا ہے تو یہ ایثار وجہ قبولیت بن جاتا ہے۔
خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے بعد احسان جتانا محتاجوں اور ناداروں کے ساتھ حقارت کا
سلوک کرنے کے برابر ہے۔ ان کی خودداری کو ٹھیس لگانا دراصل ان کی غریبی کا مذاق
اڑا کر اپنی برتری ثابت کرنے کے برابر ہے۔ مومن ان تمام کثیف جذبات سے پاک ہوتا
ہے۔
قرآن کہتا ہے:
’’اے
ایمان والو! اپنے صدقات اور خیرات کو احسان جتا کر اور غریبوں کا دل دکھا کر اس
شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو جو محض لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے۔ تم ہرگز
نیکی حاصل نہ کر سکو گے جب تک وہ مال خدا کی راہ میں نہ دو جو تم کو عزیز ہے۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔