Topics

مردہ دلی


نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:

’’ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہے جیسے عمارت کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کا سہارا بنتی ہے اور ہر اینٹ دوسری اینٹ کو قوت پہنچاتی ہے۔‘‘

اس کے بعد آپﷺ نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں پیوست فرما کر مسلمانوں کے باہمی تعلق اور اخوت و محبت کی مثال دی۔آپﷺ نے یہ بھی فرمایا:

تم مسلمانوں کو باہم رحم دلی، الفت و محبت اور آپس میں تکلیف و راحت کے جذبات میں ایسا پاؤ گے جیسے ایک جسم کہ اگر اس کا ایک عضو بیمار ہو جائے تو سارا جسم بیماری اور بے چینی میں اس عضو کا شریک بن جاتا ہے۔

حق و صداقت کے پیکر، پیارے نبی، معلم اخلاق حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر مثبت طرز فکر اختیار کیجئے، اور
دوستوں سے خوش دلی، نرم خوئی اور مسرت و اخلاص سے ملئے، توجہ اور کھلے دل سے ان کا استقبال کیجئے۔ ملاقات کے وقت اور دوستوں کے معاملات میں لاپروائی، بے نیازی اور روکھا پن اختیار نہ کیجئے۔ دوستوں سے لاپروائی، بے نیازی سپاٹ اور خشک لہجے میں گفتگو کرنا، چہرہ او رپیشانی پر بظاہر نظر نہ آنے والا منافقت کا عکس ایسی بیماریاں ہیں جو دلوں میں کدورت کو جنم دیتی ہیں اورجن سے دلوں میں نفرت پیدا ہوتی ہے۔

دوستوں، عزیزوں، رشتہ داروں اور غیروں سے ملاقات کے وقت مسرت و اطمینان اور انکساری سے بات کیجئے۔ حزن و ملال اور مُردہ دلی کے کلمات ہرگز زبان پر نہ لایئے۔ ایسا انداز اختیار کیجئے کہ آپ کے ناخوش اور پژمردہ دل دوست بھی اپنے اندر خوشی اور پر مسرت زندگی کی لہریں محسوس کریں۔ استقبال کے وقت افسردہ چہرہ آنے والے کے لئے خوشی کی بجائے رنج و ملال کا باعث بنتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:

’’میں تمہیں اس آدمی کی پہچان بتاتا ہوں جس پر جہنم کی آگ حرام ہے اور وہ آگ پر حرام ہے اور یہ وہ آدمی ہے جو نرم مزاج، حلیم الطبع اور نرم خُو ہے۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب کسی سے ملاقات فرماتے تو پوری طرح اس کی طرف متوجہ ہو جاتے اور جب کوئی آپ سے بات کرتا تو آپ پوری طرح متوجہ ہو کر اس کی بات سنتے۔

Topics


Tajaliyat

خواجہ شمس الدین عظیمی

دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم  کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔

انتساب

ان سائنسدانوں کے نام

جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں

موجودہ سائنس کا آخری عروج

دُنیا کی تباھی

دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات

اللہ کی تجلی کا

عرفان حاصل کر لیں گے۔