Topics
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے کئی بار والدین کی اطاعت اور خدمت گزاری کی پرزور
تلقین کی ہے۔ جب ہم والدین کے مقام و مرتبہ پر غور کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ
خالق نے والدین کو عظیم نعمت بنایا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ماں باپ قدرت کی تخلیق کے
ایک کارکن ہیں اور عمل تخلیق میں ایک ذریعہ بنتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ماں باپ کو
ذریعہ بنا کر کسی آدمی کو اس آب و گل کی دنیا میں پیدا فرماتے ہیں۔ یہی واسطہ اور
ذریعہ وہ امر ہے جو والدین کی عزت اور تعظیم کا سبب بنتا ہے۔
ماں
باپ اولاد کی تمنا کرتے ہیں اور پھر ماں مہینوں ایک نئی زندگی کو اپنے وجود میں
پروان چڑھاتی ہے۔ نئی زندگی اس کے جسم کے اجزاء سے نشوونما پاتی ہے اور اس طرح اس
کے جسم کا ایک حصہ ہوتی ہے۔ پھر پیدائش کے بعد بھی اولاد اور ماں کا رشتہ نہیں
ٹوٹتا اور ماں ہر وقت اولاد کی خدمت پر کمر بستہ رہتی ہے۔ خود رات دن تکلیفیں
اٹھاتی ہے لیکن اولاد کے آرام و آسائش میں کمی نہیں آنے دیتی۔ اولاد کو ذرا سی
تکلیف میں دیکھتی ہے تو بے چین ہو جاتی ہے اور اس کا تدارک کرتی ہے۔
دوسری طرف باپ رزق کے حصول کے لئے صبح سے نکلتا
ہے اور شام کو گھر میں داخل ہوتا ہے۔ اپنی پوری توانائی سے اولاد کے سامان خورد و
نوش کا انتظام کرتا ہے۔یہی وہ عظیم احسانات ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے کئی
جگہ حقوق اللہ کے فوراً ہی بعد حقوق والدین کا تذکرہ فرمایا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور
آپ کے رب نے فیصلہ فرما دیا ہے کہ تم خدا کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین
کے ساتھ نیک سلوک کرو۔‘‘
ان
تمام باتوں کے پیش نظر والدین کے آگے فرماں برداری، احترام اور محبت کو ہمیشہ
ملحوظ رکھیئے اور کوئی ایسی بات نہ ہونے دیجئے جو انہیں ناگوار گزرے یا جس سے ان
کے جذبات کوٹھیس پہنچے۔ بڑھاپے کی عمر ایک ایسا زمانہ ہوتا ہے جب آدمی کو اپنی
ناتوانی کا احساس ہونے لگتا ہے اور معمولی سی بات بھی محسوس ہونے لگتی ہے۔ والدین
کی خدمت گزاری میں کوئی کسر باقی نہ رہنے دیجئے۔ کوئی بات ایسی نہ ہو جو ان کے لئے
ناگواری کا سبب بن جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اگر
ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو تم ان کو اُف
تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکیاں دو۔‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔