Topics
یہ اس زمانے کا واقعہ ہے جب سنگ دل لوگ آپﷺ اور آپﷺ کے جاں نثار ساتھیوں پر بے
پناہ ظلم و ستم کر رہے تھے۔ حضرت خبابؓ فرماتے ہیں:
’’نبی
صلی اللہ علیہ و سلم بیت اللہ کے سائے میں چادر سر کے نیچے رکھے آرام فرما رہے
تھے۔ ہم آپﷺ کے پاس شکایت لے کر پہنچے۔ یا رسول اللہ! آپ ہمارے لئے خدا سے مدد طلب
نہیں فرماتے، آپ اس ظلم کے خاتمے کی دعا نہیں کرتے؟‘‘
حضور
اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ سن کر فرمایا۔ ’’تم سے پہلے ایسے لوگ گزرے ہیں کہ
ان میں سے بعض کے لئے گڑھا کھودا جاتا، پھر اس گڑھے میں کھڑا کر دیا جاتا پھر آرا
لایا جاتا اور اس کے جسم کو چیرا جاتا یہاں تک کہ اس کے جسم کے دو ٹکڑے ہو جاتے۔
پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ پھرتا اور اس کے جسم میں لوہے کے کنگھے چبھوئے جاتے جو
گوشت سے گزر کر ہڈیوں اور پٹھوں تک پہنچ جاتے مگر وہ خدا کا بندہ حق سے نہ پھرتا۔
قسم ہے خدا کی یہ دین غالب ہو کر رہے گا یہاں تک کہ سوار یمن کے دارالخلافہ صنعا
سے حضرموت تک کا سفر کرے گا اور راستے میں خدا کے سوا اس کو کسی کا خوف نہ ہو گا۔
البتہ چرواہوں کو صرف بھیڑیوں کا خوف ہو گا کہ کسی بکری کو اٹھانہ لے جائیں لیکن
افسوس کہ تم جلد بازی سے کام لے رہے ہو۔‘‘
کسی
مشن کو کامیاب بنانے کے لئے آزمائشیں ضروری ہیں۔ جب تک آزمائش سے آدمی نہیں گزرتا،
مقصد کی تکمیل نہیں ہوتی۔ مقصد ہمہ گیر ہو یا اس کی حیثیت انفرادی ہو، آزمائش
لازمی ہے۔ ہم کوئی بھی کام کرتے ہیں اس کی تکمیل تک پہنچنے کے لئے ہمیں مختلف
مراحل سے گزرنا ہوتا ہے اور ان مراحل میں ہر مرحلہ دراصل ایک آزمائش ہے۔ ہم اس
آزمائش پر پورے اترتے ہیں تو نتائج مثبت نکلتے ہیں اور اگر ہم آزمائشوں سے جی
چراتے ہیں تو نیتجہ منفی نکلتا ہے۔
آیئے
ہم عہد کریں کہ اللہ کے دوست، محبوبﷺ رب العالمین کے وارث، ابدال حق، قلندر بابا
اولیاءؒ کے روحانی مشن کو ساری دنیا میں پھیلانے کے لئے ہر آزمائش پر پورے اتریں
گے اور نہایت خندہ پیشانی، حسن اخلاق اور مدبرانہ حکمت سے لوگوں کو یہ باور کرائیں
کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا عرفان حاصل کرنے کے لئے خود اپنی
روح کا عرفان ضروری ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔