Topics
ظلم و بربریت اور فتنہ و فساد کی ہیبت ہو یا قدرتی عذابوں کی تباہ کاریوں کا خوف،
ہر حال میں بصیرت کے ساتھ اس کے اصل اسباب کا سراغ لگایئے اور سطحی تدبیروں پر وقت
ضائع کرنے کی بجائے کتاب و سنت کے مطابق اپنی تمام صلاحیتوں کو کام میں لا کر صراط
مستقیم پر قدم بڑھا دیجئے۔
اللہ
تعالیٰ نے سورۃ الشوریٰ میں فرمایا ہے:
’’اور
تم پر جو مصائب آتے ہیں وہ تمہارے ہی کرتوتوں کا نتیجہ ہیں اور خدا تو بہت خطاؤں
سے درگزر کرتا ہے۔‘‘
قرآن
پاک نے اس کا علاج بھی بتایا ہے:
’’اور
تم سب مل کر خدا کی طرف پلٹو، اے مومنو، تا کہ تم فلاح پاؤ۔‘‘
گناہوں
کی ہیبت ناک دلدل میں پھنسی ہوئی امت جب اپنے گناہوں پر نادم ہو کر خدا کی طرف پھر
جذبۂ بندگی کے ساتھ پلٹتی ہے اور اشکہائے
ندامت سے اپنے گناہوں کی گندگی دھو کر پھر خدا سے عہد وفا استوار کرتی ہے تو اس
کیفیت کو قرآن توبہ کے لفظ سے تعبیر کرتا ہے اور توبہ ہی ہر طرح کے فتنہ و فساد
اور خوف و دہشت سے محفوظ ہونے کا حقیقی علاج ہے۔
حضور
قلب کے ساتھ خدا کو یاد کیجئے۔ دل و دماغ، احساسات، جذبات، افکار و خیالات ہر چیز
سے پوری طرح خدا کی طرف رجوع ہو کر یکسوئی اور دھیان کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے تعلق
قائم کیجئے اور ساری زندگی کو تعلق اللہ کا نمونہ بنایئے۔
حضور
علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک سوکھی ٹہنی کو زور زور سے ہلایا۔ سب پتے ٹہنی ہلانے
سے جھڑ گئے۔ پھر آپﷺ نے فرمایا، صلوٰۃ قائم کرنے والوں کے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے
ہیں جس طرح اس سوکھی ٹہنی کے پتے جھڑ گئے اور اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ و
سلم نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی:
’’اور
نماز قائم کرو دن کے دونوں کناروں پر اور کچھ رات گئے پر۔ بلا شبہ عمل خیر برائیوں
کو مٹا دیتا ہے، یہ نصیحت ہے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لئے۔‘‘
اللہ
تعالیٰ کے ساتھ ربط قائم ہو جانے سے انسان کا دل مطمئن ہو جاتا ہے اور اس کے اوپر
سکون کی بارش برستی رہتی ہے۔ روحانیت میں قیام صلوٰۃ کا ترجمہ ربط قائم کرنا ہے
یعنی اپنے اللہ سے ہر حال اور ہر حرکت میں تعلق اور ربط قائم رکھا جائے۔ نماز کے
ذریعے خدا سے قربت حاصل کیجئے۔ بندہ اور اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا
ہے جب وہ اس کے حضور سجدہ کرتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔