Topics
قیامت میں خدا فرمائے گا وہ لوگ کہاں ہیں جو میرے لئے لوگوں سے محبت کیا کرتے تھے،
آج میں ان کو اپنے سائے میں جگہ دوں گا۔ قیامت کے دن ایسے لوگوں کو جو قابل رشک
شان و شوکت حاصل ہو گی ان کے لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:
خدا
کے بندوں میں کچھ ایسے ہیں جو نبی اور شہید تو نہیں ہیں لیکن قیامت کے روز خدا ان
کو ایسے رتبوں پر سرفراز فرمائے گا کہ انبیاء اور شہداء بھی ان کے مرتبوں پر رشک
کرینگے۔
صحابہ
نے پوچھا وہ کون خوش نصیب ہونگے یا رسول اللہﷺ!
آپﷺ
نے فرمایا:
یہ
وہ لوگ ہیں جو آپس میں ایک دوسرے سے محض خدا کے لئے محبت کرتے تھے، نہ یہ آپس میں
رشتہ دار تھے اور نہ ان کے درمیان کوئی لین دین تھا۔ خدا کی قسم! قیامت کے روز ان
کے چہرے نور سے جگمگا رہے ہونگے جب سارے لوگ خوف سے کانپ رہے ہونگے تو انہیں کوئی
خوف نہ ہو گا اور جب سارے لوگ غم میں مبتلا ہونگے اس وقت انہیں قطعاً کوئی غم نہیں
ہو گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے قرآن پاک کی یہ آیت تلاوت فرمائی:
سنو! اللہ کے چاہنے والوں کے لئے نہ کسی بات کا خوف ہو
گا اور نہ کسی قسم کا غم۔
دوستی
کے انتخاب میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جن لوگوں سے آپ قلبی تعلق بڑھا رہے ہیں
ان کی اخلاقی حالت کیسی ہے۔ دوستوں کی صحبت میں بیٹھ کر وہی رجحانات اور خیالات
پیدا ہوتے ہیں جو دوستوں میں کام کر رہے ہیں۔ لہٰذا قلبی لگاؤ اسی سے بڑھانا چاہئے
کہ جس کا ذوق، افکار و خیالات اور دوڑ دھوپ اسوۂ حسنہ کے مطابق ہو۔
اللہ
تعالیٰ فرماتے ہیں:
مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے دوست
اور معاون ہیں۔
دوستوں
پر اعتماد کیجئے، انہیں افسردہ نہ کیجئے۔ ان کے درمیان ہشاش بشاش رہیئے۔ دوستی کی
بنیاد خلوص، محبت اور رضائے الٰہی پر ہونی چاہئے نہ کہ ذاتی اغراض پر۔ ایسا رویہ
اپنایئے کہ دوست احباب آپ کے پاس بیٹھ کر مسرت، زندگی اور کشش محسوس کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔