Topics
اللہ وہ ہے جس نے آسمان سے بارش برسا کر مختلف قسم کے نباتات اگائے، سبز رنگ کے
پودے پیدا کر کے ان سے خوشے نکالے اور کھجوروں کے ساتھ پھلوں کے دو گچھے لگائے جن
تک تمہاری رسائی ہو سکتی ہے۔ اللہ نے مختلف اور مماثل قسم کے انگور، زیتون اور
اناروں کی جنتیں پیدا کیں۔ پھلوں کے لگنے اور پکنے پر غور کرو۔ ان نباتات میں اہل
ایمان کے لئے معجزات اور اسباق موجود ہیں۔ (انعام ۱۰۰)
اللہ
وہ ہے جو ہواؤں کو سمندروں کی طرف بھیجتا ہے جہاں سے یہ آبی بخارات کو لے آتی ہیں
اور اس طرح ہم مردہ بستیوں کو سیراب کیا کرتے ہیں۔ (فاطر۔۹)
یہ
بات کون نہیں جانتا کہ کائنات میں موجود ہر شے کی زندگی غذاؤں کے اوپر قائم ہے۔
انسان گوشت، دالیں، نمک، گندم وغیرہ سے اپنی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے۔ کچھ
جانور گھاس کھاتے ہیں ، درندے گوشت کھاتے ہیں، پرندے دانا چگتے ہیں، حشرات الارض
مٹی چاٹتے ہیں۔
پودوں
کے لئے ان کی غذا نائٹروجن، چونا، پوٹاس اور ہائیڈروجن فراہم کی جاتی ہے۔ زمین کی
غذائی ضرورت خزاں کے پت جھڑ، ہڈیوں ، گوبر، خون اور بالوں سے پوری ہوتی ہے۔ پچیس
ہزار میل لمبی اور وسیع و عریض زمین کو قوت و توانائی منتقل کرنے کے لئے قدرت نے
سورج کی شعاعوں سے ا یک خوبصورت اور فکر انگیز نظام قائم کیا ہے۔ سورج کی تیز
شعاعیں سمندر کے اوپر پڑتی ہیں تو پانی کے بخارات ہواؤں کے دوش پر اوپر اٹھتے ہیں
اور پھر زمین پر جل تھل ہو جاتا ہے۔ زمین میں تخلیقی سانچے انگڑائیاں لینے لگتے
ہیں۔
بجلی
کی چمک اللہ کی تخلیق میں سے ایک معجزہ ہے۔ خالق کائنات آسمانوں سے بارش برسا کر
مردہ زمین میں حیات نو پیدا کر دیتا ہے۔ اس عمل میں دانشمند لوگوں کے لئے عقل و
فکر کے اسباق موجود ہیں۔ (روم ۲۴)
کیا
تم دیکھتے ہو کہ اللہ نے فضائی بلندیوں سے پانی اتارا جو زمین کی درزوں میں داخل
ہو کر پھر چشموں کی صورت میں باہر نکلا اور ان چشموں سے رنگ برنگ کھیتیاں نمودار
ہوئیں۔ (زمر ۳۱)
تم
دیکھتے ہو کہ زمین پہلے پیاسی ہوتی ہے پھر جب ہم پانی برساتے ہیں تو وہ خوش ہوتی
ہے، اس کے قوائے نموبیدار ہوتے ہیں اور وہ خوش نما درخت گھاس اور پودوں کے جوڑے
اگاتی ہے۔ (حج ۵)
روحانی
سائنس والے کہتے ہیں کہ درخت بھی آپس میں گفتگو کرتے ہیں۔ انسانوں کی طرح کھاتے
پیتے اور سانس لیتے ہیں، بڑھتے اور بچے پیدا کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔انسانوں کی طرح کش مکش
میں الجھے رہتے ہیں۔ ایک دوسرے کے خلاف حسن تدبیر کے ساتھ اور عسکری خرد و دانش کے
ساتھ جنگ کرتے ہیں۔
زمین
میں بہت سی جڑی بوٹیاں ایسی پائی جاتی ہیں جن کے بیج خشخاش سے بیس گنا چھوٹے ہوتے
ہیں۔ قدرت نے ان کے اندر دو جڑی ہوئی پتیاں، ڈنڈی جو جڑ بن کر زمین میں پیوست ہو
جاتی ہے، ایک گرہ جو ڈنڈی بنتی ہے اور اس بیج میں جڑ پکڑنے سے پہلے چند روز کی غذا
محفوظ رکھتی ہے۔ اے عقل والو غور کرو۔ تفکر اور تدبر کے ساتھ کائنات کے اندر جھانک
کر دیکھو اور اندازہ لگاؤ کہ اتنے کم وسعت بیج میں جب قدرت نے زندگی کا اتنا بڑا
ذخیرہ محفوظ کر دیا ہے۔ تو اللہ کے نائب انسان میں کتنے
خزانے محفوظ ہونگے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
دنیا کا ہر فرد اپنی حیثیت کے مطابق آپ ّ کی منورزندگی کی روشنی میں اپنی زندگی بہتر بناسکتاہے ۔ قرآن نے غوروفکر اورتجسس وتحقیق کو ہر مسلمان کے لئے ضروری قراردیا ہے ۔ اس حکم کی تعمیل میں عظیمی صاحب نے قرآن کی آیات اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پر غوروفکر فرمایا اورروحانی نقطہ نظر سے ان کی توجیہہ اورتفسیر بیان فرمائی ہے جو کہ "نورالہی نورنبوت" کے عنوان سے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے ادارتی صفحات کی زینت بنتی ہے ۔ کتاب " تجلیات" اس مستقل کالم میں سے چند کالمز کا مجموعہ ہے ۔
انتساب
ان سائنسدانوں کے نام
جو پندرہویں(۱۵) صدی ہجری میں
موجودہ سائنس کا آخری عروج
دُنیا کی تباھی
دیکھ کر ایک واحد ذات خالق کائنات
اللہ کی تجلی کا
عرفان حاصل کر لیں گے۔